نائن الیون کی طرح سانحہ پشاور بھی مسلمانوں کیخلاف ایک سازش ہے،مولانا سمیع الحق،

سازش کے تمام کرداروں کو بے نقاب کرکے مجرموں کو کیفرکردارتک پہنچایاجائے ،واقعے کی آڑمیں مدارس کو عداوت کانشانہ نہ بنایاجائے ، فوجی عدالتوں کاقیام اس بات کی دلیل ہے موجودہ عدالتی نظام مجرموں کو سزادینے میں ناکام رہی ہے پشاور میں مرکزی مجلس شوری کے اجلاس کے بعدمیڈیا سے گفتگو

ہفتہ 27 دسمبر 2014 23:21

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء) جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے امریکہ کو سب سے بڑا دہشت گرد قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ سانحہ پشاور کے پیچھے بھی وہی خفیہ ہاتھ ملوث ہیں جنہوں نے مسلم امہ کو تباہ کرنے کے لئے نائن الیون کا واقع کرایا۔ مولاناسمیع الحق نے کہ کہ نائن الیون کی طرح سانحہ پشاور بھی مسلمانوں کیخلاف ایک سازش ہے اورہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سازش کے تمام کرداروں کو بے نقاب کرکے مجرموں کو کیفرکردارتک پہنچایاجائے تاہم اس واقعے کی آڑمیں مدارس کو عداوت کانشانہ نہ بنایاجائے ۔

پارٹی کے مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے مولاناسمیع الحق کاکہنا تھا کہ سانحہ پشاور کی آڑمیں آئین کو نظراندازکرکے کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز کیاجائے اور اس سانحے کی آڑمیں دین دشمن قوتوں نے سکیولرسیاستدانوں اور نام نہاد دانشوروں کے ذریعے زہریلی جملوں کے ساتھ علماء کو نشانہ بنانے کا جو طرزعمل اختیار کیاہواہے جے یوآئی اس کی شدیدمذمت کرتی ہے اورواضح کرتی ہے کہ ملک اب کسی نئے آئینی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا علماء اور دینی مدارس ملک کے تحفظ کے علمبردارہیں اور ان مدارس کو نشانہ بنانے والی قوتیں ملک وقوم کے کسی بھی صورت خیرخواہ نہیں ہوسکتی سکیولرقوتیں اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے حکومت اور مقتدراداروں کو آئینی مسئلوں سے دوچارکرنے کی سازش میں مصروف ہیں سکیولرقوتیں دینی مدارس کے نظام اورنصاب کوہدف تنقیدبنانے کی سازش میں عالمی استعمارکے ایجنڈاکاحصہ بنے ہوئے ہیں تاہم ان پر یہ واضح کرتے ہیں کہ مدارس کسی صورت دہشتگردی میں ملوث نہیں اورجن لوگوں کو پھانسی دی گئی ہے ان میں سے کوئی بھی مدرسے کا طالبعلم یاان سے فارغ التحصیل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ فوجی عدالتوں کاقیام اس بات کی دلیل ہے کہ موجودہ عدالتی نظام مجرموں کو سزادینے میں ناکام رہی ہے اس لئے اس نظام میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے اورہم نے سینٹ میں جوشریعت بل پیش کیاتھا وہ اسلئے تھا کہ ملک میں انصاف پرمبنی نظام رائج ہو ایک سوال پر مولاناسمیع الحق نے کہاکہ انہوں نے جہاد افغانستان کے وقت وہاں موجود طالبان کو شاگردہونے کی وجہ سے اپنی اولادکہاتھاکیونکہ ایک استاداورشاگردکارشتہ باپ بیٹے کی طرح ہوتاہے لیکن انہوں نے ٹی ٹی پی کے متعلق کبھی یہ نہیں کہاکہ وہ انکے بیٹے ہیں۔

(جاری ہے)

95فیصدمدارس رجسٹرڈہیں اور وزیرداخلہ نے جن دس فیصد مدارس کے متعلق کہاتھاکہ وہ دہشتگردی میں ملوث ہیں انکے متعلق بھی انہیں وضاحت کرنی چاہیے مذاکرات کے وقت ہم نے اسلئے فریق بننے کی کوشش کی تھی تاکہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنایاجائے لیکن حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا قیمتی وقت گنوادیا آپریشن کے بعد ان کے طالبان سے کسی قسم کے رابطے نہیں ہوئے ہیں لال مسجدکے کے حوالے سے مولاناسمیع الحق نے کہاکہ حکومت مولاناعبدالعزیزکامسئلہ مدارس پر چھوڑدے تووہ انکوسنبھال لیں گے اور اگر یہ مسئلہ حل نہ کیاگیاتوخدشہ ہے کہ لال مسجد آپریشن کی طرح ایک اور اندوہناک سانحہ پیش آسکتاہے ۔

متعلقہ عنوان :