بینظیر بھٹو کی شہادت اور پشاور کا سانحہ دونوں ایک ہی مائنڈ سیٹ کی کڑیاں ہیں،موجودہ حالات میں شہید بی بی کی کمی محسوس کی جارہی ہے ،

ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت بینظیر بھٹو کی مرہون منت ہے ،ضرورت پڑنے پر حکومت کو آخری دھکا پیپلز پارٹی دے گی، بلال بھٹو زرداری سکیورٹی وجوہات کیوجہ سے پاکستان نہیں آئے،پیپلز پارٹی کو آج تک انصاف نہیں ملا ،بے نظیر بھٹو نے دہشتگردی کے ناسور کو 10سال پہلے ہی دیکھ لیا تھا اور اسے اپنی جنگ کہا تھا ، موجودہ حالات میں آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں تاہم کسی کی خوشنودی کیلئے قوانین نہیں بنا ئے جاسکتے، بینظیر بھٹو شہید کی برسی کے سلسلہ میں منعقدہ تقریبا ت سے یوسف رضا گیلانی، مخدوم شہاب الدین ،منظور وٹو، لطیف کھوسہ، نوید چوہدری، عزیز الرحمن چن، جہاں آراء وٹو و دیگر کا خطاب

ہفتہ 27 دسمبر 2014 21:59

بینظیر بھٹو کی شہادت اور پشاور کا سانحہ دونوں ایک ہی مائنڈ سیٹ کی کڑیاں ..

لاہور/ملتان( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بینظیر بھٹو کی شہادت اور پشاور کا سانحہ دونوں ایک ہی مائنڈ سیٹ کی کڑیاں ہیں،موجودہ حالات میں شہید بی بی کی کمی محسوس کی جارہی ہے ،ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت بینظیر بھٹو کی مرہون منت ہے ،ضرورت پڑنے پر حکومت کو آخری دھکا پیپلز پارٹی دے گی،موجودہ حالات میں آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں تاہم کسی کی خوشنودی کیلئے قوانین نہیں بنا ئے جاسکتے ، بلال بھٹو زرداری سکیورٹی وجوہات کیوجہ سے پاکستان نہیں آئے،کئی سالوں سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا صدارتی ریفرنس عدالتوں میں پڑا ہے لیکن ابھی تک اسکا فیصلہ نہیں ہو سکا،اسی طرح شہید بے نظیر بھٹو کا مقدمہ بھی طوالت کا شکار ہے اور انکے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوئی ٹھوس پیشرفت نظر نہیں آتی۔

(جاری ہے)

سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ملتان میں بینظیر بھٹو شہید کی ساتویں برسی کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور میڈیا سے کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور نے ثابت کردیا کہ پیپلزپارٹی کا دہشتگردی کیخلاف موقف درست تھا ۔ہم نے مالا کنڈ ، سوات اور وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کی تو کہا گیا کہ یہ امریکہ کی جنگ لڑرہے ہیں لیکن آج تمام سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کیخلاف پیپلزپارٹی کے موقف سے متفق ہیں ۔

سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں تاہم کسی کی خوشنودی کیلئے قوانین نہیں بنا ئے جاسکتے ۔ اسی لیے پھانسی دینے کے حوالے سے حکومت کسی کی خوشنودی نہیں بلکہ اے پی سی اور قوانین کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں لولی لنگڑی جمہوریت بینظیر بھٹو کی مرہون منت ہے اور محترمہ کی برسی پر ملکی سلامتی اور خوشحالی کیلئے دعا گو ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید وژن رکھنے والی سیاستدان تھی ،موجودہ صورتحال میں شہید بی بی کی کمی محسوس کی جارہی ہے۔

ا نہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو دہشتگردوں کی دھمکیوں کے پاکستانی عوام میں واپس آئیں ۔ ہم آج کے روز عہد کرتے ہیں کہ بینظیر بھٹو شہید کے مشن کی تکمیل کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں ،بلال بھٹو زرداری سکیورٹی وجوہات کیوجہ سے پاکستان نہیں آئے۔

اس موقع پر مخدوم شہاب الدین کا کہنا تھا کہ عوامی مسائل کے حل میں حکومت کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے اور اسی لیے ضرورت پڑنے پر حکومت کو آخری دھکا پیپلز پارٹی ہی دے گی ۔پیپلزپارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں بھی برسی کے سلسلہ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے پنجاب کے صدر منظور وٹو‘ مرکزی رہنما و سابق گورنر سردار لطیف خان کھوسہ‘ عزیز الرحمن چن ‘ جہاں آراء وٹو ملک مشتاق اعوان‘ عزیزالرحمن چن‘ نوید چوہدری اور میاں ایوب سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا ۔

منظور وٹو نے کہا کہ دہشتگردوں کا صفایا صرف اور صرف طاقت کے استعمال کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے ۔اس وقت قومی قیادت دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے متفق ہے اور اب حکومت وقت پر لازم ہے کہ وہ اب کسی تذبذب سے کام لئے بغیر پوری قوت اور حوصلے سے دہشتگردی کوختم کرنے کے لیے فوری عملی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر لیڈرشپ اس لعنت کو ختم کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو یہ قوم کی بد قسمتی ہو گی ۔

انہوں نے مزید کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو نے لندن، دبئی یا کسی دوسرے ملک میں بیٹھ کر سیاست کرنے کی بجائے پاکستان کے غریب عوام کے درمیان رہ کر سیاست کرنے کو ترجیح دی اور شہادت پائی۔

انہوں نے کہا کہ پشاور کے شہداء بھی اسی مائنڈ سیٹ کا نشانہ بنے جنہوں نے محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی میں شہید کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اسکی قیادت شہداء کے سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کی شریک ہے ۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کے ایک قومی سیاسی لیڈر نے کہا تھا کہ اگر وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہوتے تو وہ وزیرستان میں کبھی فوج نہ بھیجتے ۔ موجودہ حکمران سیاستدانوں نے دہشتگردوں سے اپنے تعلقات کا واسطہ دیتے ہوئے ان سے گزارش کی تھی کہ وہ انکو انتخابات میں ووٹ دیں اور ساتھ ہی پنجاب کو دہشتگردی کا نشانہ نہ بنائیں۔ میاں منظور احمد وٹو نے محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انکی شہادت صرف پاکستان کا ہی نقصان نہیں تھا بلکہ پوری دنیا کا ناقابل تلافی نقصان تھا۔

محترمہ بینظیر بھٹوپاکستان کی دنیا میں نیک نامی کا چلتا پھرتا بے مثال سفیرتھیں اور وہ دنیا کے مشہور علمی، سیاسی اور سفارتی فورمز پراپنی تقاریر سے پاکستان کے مقدمے کو بہترین انداز میں پیش کیا کرتی تھیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ وعدے کی پکی تھیں۔ انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ پنجاب کے آئندہ وزیراعلیٰ ہونگے چنانچہ انہوں نے پیپلز پارٹی کی 108 نشستوں کے ساتھ مجھے پنجاب کا وزیر اعلیٰ بنانے کا وعدہ پورا کیا جبکہ میرے پاس صرف 18 نشستیں تھیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پاس 95 نشستیں تھیں۔

انہوں نے کہا کہ محترمہ مشاورت کی سیاست کرتی تھیں ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب پیپلز پارٹی کو انتخابات میں شکست ہوئی تو انہوں نے پارٹی عہدیداروں کو اپنے پاس مشاورت کے لیے بلایا اور ان سے پارٹی کے مستقبل کے بارے میں مشاورت کی اور اسی مشاورت کی بنیاد پر انہوں نے پارٹی کو فعال بنانے کا عزم کیا اور پیپلز پارٹی دوبارہ الیکشن جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔

سردار لطیف کھوسہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کو آج تک انصاف نہیں ملا۔ کئی سالوں سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا صدارتی ریفرنس عدالتوں میں پڑا ہے لیکن ابھی تک اسکا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح شہید بے نظیر بھٹو کا مقدمہ بھی طوالت کا شکار ہے اور انکے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کی کوئی ٹھوس پیشرفت نظر نہیں آتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کو بچانے کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ الزام لگایا جاتا ہے بے نظیر این آر او کا سہارا لے کر پاکستان آئیں، این آر او نہ ہوتا تو نواز شریف ملک میں نہ آتے، این آر او کی وجہ سے ہی ملک میں جمہوریت آئی۔حاجی عزیز الرحمن چن نے کہا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت اور پشاور کا سانحہ دونوں ایک ہی مائنڈ سیٹ کی کڑیاں ہیں۔

ملک مشتاق اعوان نے کہا کہ آج عہد تجدید کا دن ہے کہ ہم محترمہ بینظیر بھٹو کے نقش قدم پر چلیں گے اور پیپلز پارٹی کے کارکن غریب عوام کے حقوق کی جدوجہد کرتے رہیں گے۔نوید چوہدری نے کہاکہ شہید بے نظیر بھٹو نے دہشتگردی کے ناسور کو 10سال پہلے ہی دیکھ لیا تھا اور کہا کہ یہ ہماری جنگ ہے اور اب ملک کی سیاسی قیادت بھی اسی نتیجے پر پہنچی ہے۔ جہاں آراء وٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں دہشتگردی کو اپنی آئندہ نسلوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لیے دہشتگردی اور انتہاء پسندی کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ دھرنے کی سیاست کرنیوالوں کو بھی اسکی اہمیت کا احساس ہو گیا ہے۔اس موقع پر اجتماعی دعا کی گئی جسمیں محترمہ شہید بے نظیر بھٹو، شہید ذوالفقار علی بھٹو اور دوسرے شہداء بشمول پشاور کے شہداء کی مغفرت اور بلندی درجات کے لیے دعا کی گئی ۔