بجلی کی قیمت میں اضافے سے کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ، ، مزمل صابری،

کاروبار و عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے حکومت بجلی کی قیمت میں 60پیسے فی یونٹ اضافی سرچارچ کے نفاذ پر نظرثانی کرے ، صدر آئی سی سی آئی

ہفتہ 27 دسمبر 2014 21:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت کی طرف سے یکم جنوری سے بجلی کی قیمت میں 60پیسے فی یونٹ اضافی سرچارچ کے نفاذ کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس فیصلے پر فوری طور پر نظرثانی کرے کیونکہ اس سے کاروباری سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے تناظر میں تاجر برادری اسی تناسب سے بجلی کی قیمت میں کمی کا مطالبہ کر رہی تھی لیکن حکومت نے ہمارا مطالبہ ماننے کی بجائے آئی ایم ایف کو خوش کرنے کیلئے بجلی کے بلوں پر یکم جنوری سے 60پیسے فی یونٹ اضافی سرچارچ لگا دیا ہے جس سے نہ صرف کاروبار کی لاگت مزید بڑھے گی بلکہ غریب عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب جائیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیپرا نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نومبر کیلئے بجلی کی قیمت میں 2.97پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت نے اس میں سے 60پیسے فی یونٹ اضافی سرچارچ کی مد میں واپس لے لئے ہیں جو عوام کے ساتھ بہت زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی صارفین شدید لوڈشیڈنگ کے باوجود پہلے ہی 50پیسے فی یونٹ سے لے کر 1.50روپے فی یونٹ سرچارچ کی مد میں ادا کر رہے تھے جبکہ60پیسے فی یونٹ اضافی سرچارچ کے نفاذ سے اب انہیں 2روپے سے زیادہ فی یونٹ سرچارچز کی مد میں ادا کرنے پڑیں گے جس وجہ سے انہیں ماہانہ 4سے 6ارب روپے کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

اس سے نہ صرف عوام کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہو گی بلکہ تجارتی و صنعتی سرگرمیوں پر بھی مضر اثرات مرتب ہوں گے۔مزمل صابری نے کہا کہ ہمارے ملک کو اس وقت مشکلات سے نکلنے کیلئے معیشت کی بحالی کی اشد ضرورت ہے اور اس مقصد کو حاصل کرنے کا سب سے بہترین طریقہ کاروبار کی لاگت میں زیادہ سے زیادہ کمی کر کے کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کیلئے سازگار حالات پیدا کرنا ہے۔

لیکن پاکستان میں مہنگی بجلی ان مقاصد کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکسوں اور سرچارچز سمیت بجلی کی اوسطا قیمت تقریبا 16روپے فی یونٹ سے زیادہ ہے جو خطے میں سب سے مہنگی ہے جبکہ اس کے برعکس انڈیا اور بنگلہ دیش میں بجلی کی فی یونٹ اوسطا قیمت بالترتیب تقریبا7.36روپے اور 5.47روپے ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کاروبارکی اتنی مہنگی لاگت کی وجہ سے پاکستانی برآمدات کیلئے عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنا کتنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی پیداوار کیلئے تیل پر انحصار سے ملک اور عوام کو بھاری قیمت چکانی پڑتی ہے لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ سستے ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کی طرف اولین توجہ دے جس سے معیشت کیلئے متعدد فوائد برآمد ہوں گے کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں نمایاں کمی ہونے سے صنعت و تجارت کو بہتر فروغ ملے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور مہنگائی میں کمی ہونے سے عوام کی مشکلات کم ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :