وفاقی و صوبائی حکومتیں خوردنی اشیا کی قیمتوں میں کمی تو درکنار خام تیل سے بننے والی مصنوعات کی قیمت تک میں 1روپے کی بھی کمی نہیں لاسکیں،

گاڑیوں میں استعمال ہونے والا لاکھوں لیٹر لبریکنٹ انجن آئل، گیئر آئل، بریک آئل، گریس وغیرہ بدستور خام تیل کی 6 ماہ پرانی 100 ڈالر فی بیرل کی لاگت کے لحاظ سے فروخت کیا جارہا

ہفتہ 27 دسمبر 2014 20:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء) وفاقی و صوبائی حکومتیں اور انتظامیہ عام خوردنی اشیا کی قیمتوں میں کمی تو درکنار خام تیل سے بننے والی مصنوعات کی قیمت تک میں 1روپے کی بھی کمی نہیں لاسکیں،حکومت کی رٹ اور عوام کو ریلیف دینے کے دعوؤں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں چلنے والی لاکھوں گاڑیوں میں استعمال ہونے والا لاکھوں لیٹر لبریکنٹ انجن آئل، گیئر آئل، بریک آئل، گریس وغیرہ بدستور خام تیل کی 6 ماہ پرانی 100 ڈالر فی بیرل کی لاگت کے لحاظ سے فروخت کیا جارہا ہے، خام تیل کی قیمت میں 40فیصد سے زائد کمی کے باوجود مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے لبریکنٹس بشمول گاڑیوں کے انجن آئل اور صنعتی پیمانے پر مشینری اور موٹروں میں استعمال ہونے والے آئل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں 1روپے کی بھی کمی نہیں کی گئی۔

(جاری ہے)

صارفین نے وفاقی وزارت پٹرولیم سے مطالبہ کیا ہے کہ لبریکنٹس کی قیمتوں میں خام تیل کی قیمت کے لحاظ سے فی الفور کمی لائی جائے، پاکستان میں لبریکنٹس کی سالانہ کھپت 3لاکھ ٹن ہے جس میں سے 2 لاکھ ٹن لبریکنٹس مقامی سطح پر بلینڈ کرکے تیار کیا جاتا ہے، ریفائنری میں تیار کردہ ”لیوب بیس آئل“ لبریکنٹس کی تیاری کا بنیادی جز ہے، خام تیل کی قیمت میں کمی کے بعد دنیا بھر میں لیوب آئل کی قیمت میں بھی نمایاں کمی واقع ہوچکی ہے تاہم پاکستان میں کام کرنے والی ریفائنریز کی جانب سے اب تک لیوب آئل کی قیمت میں بھی خاطر خواہ کمی نہیں کی گئی، دوسری جانب آئل مارکیٹنگ کمپنیاں بھی صورتحال کا بھرپوفائدہ اٹھاتے ہوئے خام تیل کی 100 ڈالر فی بیرل کی قیمت پر مقرر کیے گئے نرخ ہی وصول کررہی ہیں۔

پاکستان میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا برانڈڈ آئل 430روپے سے 550روپے لیٹر تک فروخت ہورہا ہے، موٹربائیکس کے لیے 1لیٹر کا پیک 290روپے فی لیٹر تک فروخت کیا جارہا ہے، دوسری جانب مقامی آئل کمپنیوں اور درآمد شدہ کھلا انجن آئل اور لبریکنٹ بھی من مانی قیمتوں پر فروخت ہورہا ہے، کھلے تیل کی فی لیٹر قیمت 200 سے 350روپے لیٹر تک وصول کی جارہی ہے، نومبر میں پاکستان کی سرفہرست ریفائنری کی جانب سے لیوب آئل میں محض 10 فیصد کی کمی کی گئی تاہم اس کمی کے باوجود لبریکنٹس کی قیمت میں کوئی کمی نہ ہوسکی۔

انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں معمولی اضافے پر بھی آئل کمپنیاں مارکیٹ میں موجود اسٹاک تک کی قیمتیں بڑھا دیتی تھیں لیکن اب خام تیل کی قیمت میں 40فیصد سے زائد کمی کے باوجود لبریکنٹس کی قیمت میں کوئی کمی نہیں کی گئی۔ دکانداروں کے مطابق انجن آئل، گیئرآئل، بریک آئل، گریس وغیرہ کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں کی گئی اور نہ ہی کمپنیوں نے مستقبل قریب میں قیمت میں کوئی کمی لانے کا اشارہ دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ریفائنریز معیار کے لحاظ سے بیس لیوب آئل 100سے 110روپے فی لیٹر پر فروخت کررہی ہیں جس میں مختلف اضافی اجزا اور ٹیکسوں کی لاگت شامل کرکے مقامی لاگت 250سے 300روپے فی لیٹر پڑ رہی ہے، خام تیل کی قیمت میں کمی کے لحاظ سے لیوب بیس آئل میں کمی لاکر ملک میں چلنے والی لاکھوں گاڑیوں کے مالکان کو ماہانہ بنیادوں پر آئل کی مد میں اٹھنے والے اخراجات میں ریلیف دیا جاسکتا ہے، اسی طرح صنعتی پیمانے پر لبریکنٹس کے استعمال میں کمی آنے سے روزمرہ استعمال کی اشیا کی پیداواری لاگت میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے، پاکستان میں لبریکنٹس کی سالانہ کھپت 3لاکھ ٹن ہے جس میں سے 70فیصد لبریکنٹس انجن آئل گاڑیوں میں استعمال کیا جاتا ہے، 30فیصد لبریکنٹس صنعتی پیمانے پر مشینری اور موٹروں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :