دہشت گردی کے خاتمے پر کمیٹیاں اور انکوائریاں بٹھانا‘ شخصی آمریت کی وراثت ہے، ڈاکٹر محمد امجد،

دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سیدپرویز مشرف جیسا حوصلہ مند لیڈر چاہیے،سیکرٹری جنرل اے پی ایم ایل

ہفتہ 27 دسمبر 2014 19:49

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27دسمبر 2014ء) آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد امجد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فوری عمل کرنے کی بجائے ”کمیٹیاں بنانا اور انکوائریاں بٹھانا“ شخصی آمریت کی وراثت ہے۔ انصاف کی تاخیر جمہوریت کے ماتھے پر دھبے کی حیثیت رکھتی ہے۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے حکمرانوں کو فی الفور فیصلہ کرنا چاہیے نہ کہ کمیٹیاں اور انکوائریاں بنا کر قومی مسائل سے چشم پوشی کی جائے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کے اس فیصلے پر کہ دہشت گردی ختم کرنے کیلئے کمیٹی بنا دی ہے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر محمد امجدنے کہاکہ قومی المیہ ہے کہ وزیرستان میں دہشت گردوں کاصفایا کرنے کے لیے پاک فوج نے حکومت سے اجازت مانگی مگر میاں نوازشریف نے اس وقت بھی چوہدری نثار کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی جس سے یہ نقصان ہوا کہ دہشت گرد اور انتہا پسند منظم اور فعال ہوگئے جس کے نتیجے سانحہ پشاور سمیت روزانہ کہیں نہ کہیں افسوسناک دہشت گردی کا واقعہ پیش آ رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے ذمہ داروں کے سرے بھارتی اور افغان حکومت سے ملتے ہیں اور جس کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں مگر حکمران ان کے خلاف کسی قسم کا مزاحمتی بیان دینے سے گریزاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کی طرز حکمرانی اور سیاست دیکھیے کہ انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوری فیصلہ کرنے کی بجائے اپنے پانچ پیاروں پر مشتمل کمیٹی بنادی تاکہ یہ طے ہوسکے کہ قومی ایکشن پلان پر عمل کرنا ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے عفریت کا سر کچلنے کے لیے فوری فیصلہ کرنے کے لیے شیر جیسا حوصلہ رکھنے والا لیڈر چاہیے جو کہ صرف سید پرویز مشرف کی ذات میں موجود ہے۔