دہشت گردہتھیارپھینک دیں ورنہ حکومت انہیں عبرت کانشان بنادے گی، صدر ممنون حسین،

وطن عزیز کے فرزندوں کاخون ہمیں عزیز ہے ان کے ایک ایک خون کے قطرے کاحساب لیں گے،حکومت پاکستان کومحفوظ اورپرامن ملک بنانے کیلئے دہشت گردی اورشدت پسندی کاخاتمہ کریگی، بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، بولان میڈیکل کالج کے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کے کانووکیشن سے خطاب

جمعہ 26 دسمبر 2014 20:51

دہشت گردہتھیارپھینک دیں ورنہ حکومت انہیں عبرت کانشان بنادے گی، صدر ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر 2014ء) صدرمملکت ممنون حسین نے کہاہے کہ حکومت پاکستان کومحفوظ اورپرامن ملک بنانے کیلئے دہشت گردی اورشدت پسندی کاخاتمہ کریگی دہشت گردہتھیارپھینک دیں ورنہ حکومت انہیں عبرت کانشان بنادے گی وطن عزیز کے فرزندوں کاخون ہمیں عزیز ہے ان کے ایک ایک خون کے قطرے کاحساب لیں گے بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روز بولان میڈیکل کالج کے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقت پر گورنربلوچستان محمدخان اچکزئی،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ،صوبائی وزیرصحت رحمت صالح بلوچ سمیت دیگرصوبائی وزراء اراکین صوبائی اسمبلی اورسرکاری افسران بھی موجودتھے صدرمملکت نے کہاکہ بلوچستان میں مسیحاوٴں کے سب سے بڑے ادارے میں آکراور یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والے نوجوانوں کے درمیان خود کو پاکر میرادل مسرت کے جذبات سے لبریز ے طالب علمی کے عہد سے نکل کر عملی زندگی میں قدم رکھنے کی تیاری کرنیوالے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو میں دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اپنے بچوں کی خوشی کے اس موقع پر مجھے اپنے وہ سب بیٹے اور بیٹیاں یاد آرہی ہیں جنہیں ملک کے مختلف حصوں میں جرم بے گناہی میں شہید کردیا گیاوطن عزیز کے ان فرزندوں کا تعلق ملک کے کسی بھی گوشے سے ہو،ان سب کا خون ہمیں عزیز ہے، ہم ان بے گناہوں کے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لیں گے اورملک کے طول و عرض میں موٴثر اور جامع حکمت عملی کے تحت کارروائی کرکے دہشت گردی اور شدت پسندی کی ہر شکل کا خاتمہ کرکے پاکستان کو محفوظ اور پرامن ملک بنا دیں گے میں اس موقع پر یہ بھی واضح کردینا چاہتاہوں کہ پاکستانی عوام ایک واضح نصب العین رکھنے والی قوم ہیں، جنھیں کسی گمراہ نظرئیے اور عصبیت کے نام پر دھوکہ دے کر ان کی منزل سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔

(جاری ہے)

اس لیے میں دہشت گردوں کو انتباہ کرتا ہوں کہ ان کے پاس مہلت ختم ہوچکی ہے لہٰذا وہ ہتھیار پھینک کر خود کو ریاست کے حوالے کردیں ورنہ انہیں نشان عبرت بنا دیا جائے گاپاکستان کو شدت پسندی اور انتہاپسندی کے ناسور سے پاک کرنے کا عزم کرتے ہوئے ہمیں اس حقیقت پر بھی غور کرنا چاہئے کہ آخر وہ کون سی وجوہات تھیں جن کی آڑ میں پاکستان میں دہشت گردی کا گھناوٴنا کھیل کھیلاگیا۔

قومی زندگی کے اس نازک موقع پر ہمیں سانحہ ٴپشاور کے معصوم شہداء کو بھی ضرور یاد رکھنا چاہئے جنہوں نے اپنی جانیں قربان کر کے یہ پیغام دیا کہ قوم شکوک و شبہات کا خاتمہ کر کے یکسو ہوجائے کامیابی کا اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہم شہدائے پشاور ، ان کے ورثاء اوردہشت گردوں سے مردانہ وار مقابلہ کرنے والے شہدائے پاکستان کو سلام پیش کرتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی آج آپ اپنی مادر علمی سے فارغ التحصیل ہوکر عملی زندگی میں قدم رکھ رہے ہیں زندگی کے اس اہم اور یاد گار موقع پر میں آپ سے چند ضروری باتیں کہنا چاہتاہوں پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو اس مقام تک پہنچانے میں سب سے زیادہ حصہ آپ کے والدین کا ہے جنہوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر اور دن رات محنت کر کے آپ کے اخراجات پورے کئے آپ کی کامیابیوں میں والدین کے بعد دوسرا کردار آپ کے اساتذہ کا ہے جنہوں نے اپنی بے لوث محنت اور شفقت سے کام لے کر آپ کو علم کی دولت سے مالا مال کیا میری آپ کو نصیحت ہے کہ ہمیشہ ان کا احترام کریں اور اپنے کسی عمل سے ان کا دل نہ دکھائیں دنیا و آخرت میں کامیابی ان ہی لوگوں کے قدم چومتی ہے جو اپنے بزرگوں کا احترام دل سے کرتے ہیں اور ان کے احسانات کا بدلہ ہمیشہ بھلائی سے دیتے ہیں میری دوسری نصیحت آپ کو یہ ہے کہ کامیابیوں کی اعلیٰ منزلو ں پر قدم رکھتے ہوئے آپ اپنی قوم کے احسانات کو بھی ہمیشہ یاد رکھیں اوران کی بے لوث خدمت پر ہمیشہ کمر بستہ رہیں اس سلسلے میں بلوچستان کا حق آپ پر سب سے زیادہ ہے ہمارے ڈا کٹروں، خاص طور پر نوجوان ڈاکٹروں کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد شہروں کا رخ کرتے ہیں اور اپنے آبائی علاقوں یا دور دراز کے پسماندہ علاقوں کو نظر انداز کردیتے ہیں،ہمارے دیہی علاقوں میں بیماریوں کے تیزی سے پھیلنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے میں چاہتاہوں کہ آپ کا شمار وطن عزیز کے ان فرزندوں میں کیا جائے جنہوں نے وطن کا قرض پوری ذمہ داری سے ادا کیا اور اپنے لوگوں کی خدمت پر ہمیشہ کمر بستہ رہے اپنے صوبے اور اس کے عوام کی خدمت کا اس سے بہتر طریقہ کیا ہوسکتا ہے کہ حصول تعلیم کے بعد آپ یہیں خدمات سرانجام دیں آپ جانتے ہیں کہ بلوچستان کی ستر فیصد سے زائد آبادی دوردراز علاقوں میں رہائش پذیر ہے ان علاقوں میں زندگی کی بعض دیگر ضرورتوں کے ساتھ ساتھ طبی سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ ان علاقوں میں زچہ و بچہ کی اموات کا تناسب ملک میں سب سے زیادہ ہے دیہی علاقو ں کی خواتین کی اکثریت خون کی کمی کا شکار ہے اور نوزائدہ بچوں کا وزن کم ہوتا ہے اسی طرح صوبے کے بعض اضلاع میں خشک سالی کے خدشات ہیں جو مختلف نوعیتوں کے طبی مسائل کاسبب بن سکتے ہیں اس صورت حال سے نمٹنے کیلئے ہمیں ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت دیہی علاقوں میں خدمات سرانجام دینے کی ضرورت ہے مجھے احساس ہے کہ ان دشوار گزار علاقوں میں مستقل قیام کرنا آسان نہیں ہے اس لئے میں چاہتاہوں کہ متعلقہ حکومتیں ڈاکٹروں اور طبی عملے کیلئے مراعات کے پیکج تیار کریں میں نے کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کو بھی اس سلسلے میں تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی ہے مجھے یقین ہے کہ نوجوان ڈاکٹروں کے جذبہ خدمت ، پیشہ وارانہ اداروں کی قابل عمل تجاویز اور متعلقہ حکومتوں اور اداروں کے فعال طرز عمل کی بدولت ہم اس مسئلے پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے یہاں بولان میڈیکل کالج کے مسائل کا ذکر بھی ہوا ہے اسے یونیورسٹی کا درجہ دینے سمیت بعض دیگر مطالبات بھی سامنے آئے ہیں یہ مسائل حل ہونے چاہئیں۔

اس سلسلے میں میں صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں سے کہوں گا کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اس کے باوجود کسی بھی معاملے میں میرے تعاون کی ضرورت ہوتوآپ ایوان صدر کے دروازے اپنے لیے ہمیشہ کھلے پائیں گے میں دل کی گہرائیوں کے ساتھ آپ سب کی اوربولان میڈیکل کالج کی کامیابی و ترقی کیلئے دعا گو ہوں اس گورنربلوچستان محمدخان اچکزئی ،وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ ،صوبائی وزراء ،ممبر ان صوبائی اسمبلی ودیگراعلیٰ حکام بھی موجودتھے ۔