اسلام آباد،جماعت اسلامی حلقہ خواتین کا سانحہ پشاور کیخلاف احتجاجی مظاہر،

عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے،اندرونی و بیرونی دشمنوں سے سیاسی مصلحت و بین الاقوامی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نمٹا جائے، آپریشن ضرب عضب کی کارکردگی بارے تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیا جائے ،چھ نقاطی قرارداد منظور

جمعہ 26 دسمبر 2014 20:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26دسمبر 2014ء ) جماعت اسلامی حلقہ خواتین کا سانحہ پشاور کیخلاف احتجاجی مظاہرہ، عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے،اندرونی و بیرونی دشمنوں سے سیاسی مصلحت و بین الاقوامی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے نمٹا جائے، آپریشن ضرب عضب کی کارکردگی بارے تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیا جائے ،چھ نقاطی قرارداد منظور جبکہ امیر جماعت اسلامی اسلام آباد زبیر فارو ق خان نے کہا ہے کہ سا نحہ پشاور نے ساری قوم کو دکھی کر دیا ہے معصوم بچوں کی شہادت افسوسناک اور قومی سانحہ ہے اس کی جتنی مذمت کی جا ئے کم ہے اس المنا ک سانحے پر جماعت اسلامی سمیت پوری قوم سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے غم میں برابر کی شریک ہے ، اسکول کے معصوم بچوں کو بے دردی سے قتل کر نے والے انتہائی بزدل اور سفاک ہیں معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان تو کجا ان کا انسانیت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز جماعت اسلامی حلقہ خواتین اسلام آباد کے زیر اہتمام سانحہ پشاور کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیاگیا ۔ اس مو قع پرجماعت اسلامی اسلام آباد کے نائب امیرمیاں محمد رمضان ،خالد فارو ق نے بھی خطاب کیا جبکہ جماعت اسلامی پنجاب کی نا ظمہ سکینہ شاہد ،ناظمہ اسلام آباد زیبا خالد،سابق سینٹر ڈاکٹر کو ثر فردوس،زبیدہ خاتون ،ضلعی سیکرٹری اطلاعات سعدیہ سیف بھی مو جود تھیں۔

زبیر فارو ق خان نے کہا امریکی پالیسیوں میں اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا جارہا ہے آج شام ،عراق اورافغانستان سمیت دنیا بھرمیں مسلمانوں کا قتل عام جاری ہے ،امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے پوری دنیا کو بدامنی کی آماجگا ہ بنا دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ دنیا امن کی متلاشی ہے ،عالمی قوتیں اپنی پالیسیاں تبدیل کریں اور عالمی امن کے قیام کیلئے اسلام دشمن رویے کو ترک کردیں ۔

احتجاجی مظاہر ے سے خطاب کر تے ہو ئے میاں محمد رمضان نے کہا قومی سلامتی پالیسی کو ازسر نو تشکیل دیا جائے ،انہوں نے کہا کہ اہل اقتدار کے ا فسوس اور مذمت کے بیانات کافی نہیں سیاسی قیادت حکومت اور فوج کو جرأت کے ساتھ اپنی بقا اور سلامتی کے مسائل پر ازسر نوغور کرتے ہوئے امریکی اتحاد سے باہر آنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو اجتماعی توبہ کرکے بحیثیت مجموعی اللہ کی فرمانبرداری کے رویے کو اختیار کرنا ہوگا۔

بعدازاں متفقہ قرارداد بھی پڑھ کر سنائی گئی جس میں مطالبہ کیاگیا کہ ،عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے،اس ضمن میں تمام تر اندرونی و بیرونی مجرموں کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے،اس ضمن میں سیاسی مصالحت و بین الاقوامی دباوٴ کو ہر گز خاطر میں نہ لایا جائے، آپریشن ضرب عضب کی کارکردگی کی تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیا جائے،اور آپریشن کے وقوع کے دوران دہشت گردوں کی جانب سے اتنی وسیع اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ کاروائی کیئے جانے کے اسباب کا تدارک کیا جائے جبکہ مذاکرات کا عمل اسی بنیاد پہ منقطع کیا گیا تھا ،پاکستان میں امن و استحکام افغانستان میں جاری امریکی جنگ سے منسلک ہے،اس پہلو کو خصوصی توجہ دیتے ہوئے بحیثیت ریاست خود کو اس جنگ سے کنارہ کرنے کی پالیسی تشکیل دی جائے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ،بین الاقوامی رابطوں بالخصوص امریکہ ،بھارت اور اسرائیل سے سفارتی و تجارتی تعلقات ، ملک میں عدم مداخلت اور ملکی مفادات کوبنیاد بناتے ہوئے رو ا رکھے جائیں،ملک میں اتحاد کی فضا کواستوار کیا جائے،ملکی مفاد کو ترجیح میں رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن کو ہمراہ رکھتے ہوئے امور چلائے جائیں اور مشترکہ کوششوں پرتوجہ دی جائے،بحیثیت قوم بالخصوص ملکی قیادت و خواص حادثات کے بعدسنبھلنے اور اگلے حادثے تک غفلت میں رہنے کے رویّہ کو بدلیں اور ملکی بقا و سلامتی کے لیئے دہشت گردوں کے خلاف باہم یکجہتی کا ثبوت دیں۔