سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں تین دن میں موبائل کمپنی سے ڈیٹا حاصل کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا

جمعہ 26 دسمبر 2014 17:09

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں تین دن میں موبائل کمپنی سے ڈیٹا حاصل کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس شوکت علی میمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔دوران سماعت ایم کیو ایم کے کارکن محمد فرحان کے وکیل علی حسنین بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ محمد فرحان گذشتہ ایک سال سے لاپتہ ہے اور پولیس دو مرتبہ جے آئی ٹی مرتب کرنے کے باوجود مذکورہ شخص کی گمشدگی سے متعلق آگاہ کرنے میں ناکام رہی ہے ،جس پر عدالت نے تفتیشی آفیسر ڈی ایس پی محمد شوکت شاہانی سے استفسار کیا کہ اب تک محمد فرحان کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں ؟ جس پر تفتیشی آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی کو خط لکھ دیا ہے کہ مذکورہ شخص کی جے آئی ٹی رپورٹ میں بازیابی سے متعلق کوئی شواہد نہیں مل رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

عدالت نے شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسران اس قابل نہیں رہے کہ وہ کسی بھی مقدمے کی تفتیش اس انداز میں کریں کہ شہری مطمئن ہوسکیں ۔پولیس کے دل میں عوام کے لیے درد ختم ہوچکا ہے ۔یہ بتانا ہوگا کہ لاپتہ افراد کو کون اٹھاکر لے جارہا ہے اور ان کے قتل کا ذمہ دار کون ہے ۔آئندہ سماعت پر گمشدہ فرد کا موبائل ڈیٹا حاصل کرکے عدالت میں پیش کریں یا پھر ڈی آئی جی خود عدالت میں پیش ہو کر اپنی ناکامی کا اعتراف کریں ۔

دوران سماعت محمد فرحان کے والد محمد عثمان نے کہا کہ میرا بیٹا سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی میں ملازمت کرتا تھا ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 7دسمبر 2013کو گلستان جوہر کے علاقے سے اس کو حراست میں لیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے ۔بیٹے کی گمشدگی کے بعد روز جیتا ہوں اور روز مرتا ہوں ۔اگر میرا بیٹا مارا جاچکا ہے تو مجھے بتادیا جائے ۔بیٹے کی گمشدگی کا صدمہ برداشت نہیں کرسکتا ۔عدالت گمشدگی میں ملوث افسران کا تعین کرکے انہیں سزا دینے کے احکامات دے ۔

متعلقہ عنوان :