کوئٹہ ، اغواء برائے تاؤان ٹارگٹ کلنگ ،جرائم کے دیگر واقعات میں ماضی کی نسبت کمی ہوئی، عبدالرزاق چیمہ،

نفری کی کمی کے باعث اکثر مشکلات درپیش آتی ہیں، جلد مزید چار تھانے قائم، نفری میں اضافہ کیا جائیگا، مولانا فضل الرحمن پر خود کش حملے کیخلاف تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، سی سی پی او کوئٹہ

جمعرات 25 دسمبر 2014 23:24

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) سی سی پی او کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں اغواء برائے تاؤان ٹارگٹ کلنگ اور جرائم کے دیگر واقعات میں ماضی کی نسبت کمی ہوئی ہے ،پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ میں اضافہ ہوا، کوئٹہ شہر میں نفری کی کمی کے باعث اکثر اوقات مشکلات درپیش آتی ہیں، آنیوالے وقت میں مزید چار تھانے اور نفری میں اضافہ کیا جائیگا، رپورٹ درج کرنیوالے کسی بھی شخص کی لاش نہیں ملی جن افراد کی لاشیں پشتون علاقوں سے ملی ہیں ان کا تعلق افغان مہاجرین کی ہے ،مولانا فضل الرحمن پر خودکش حملے کیخلاف تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کا ایک گروپ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا ‘انہوں نے کہا کہ 2014میں صو بائی حکومت کی تعاون اور سیکورٹی اداروں کے ایک دوسر ے سے رابطے پر جرائم پر اگر100فیصد کامیاب حاصل نہیں کی تو 40سے50فیصد تک کامیاب ہوسکے ہیں انہوں نے کہاکہ ماضی میں جن افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملتے تھے اب ان کا ملنا بند ہوچکا ہے اور مختلف علاقوں سے جو اس وقت 37لاشیں ملی ہیں وہ مقامی لوگ نہیں افغان مہاجرین ہے جو اکثر قبائلی جھگڑوں اور دیگر حوالے سے قتل ہو جاتے ہیں انہوں کہا کہ ان لاشوں میں بعض افراد کی شناخت بھی نہیں ہوسکتے انہوں نے کہاکہ ماضی میں اغواء برائے تاوان ایک سنگین مسئلہ ہوا کرتا تھا لیکن پچھلے سال میں اس پر کنٹرول کرکے اس طرح واقعات کا خاتمہ کرلیا انہوں نے کہاکہ اسی طرح گیس پائپ لائن ‘ریلوے اور دیگر بم دھماکوں پر بھی خاصہ کنٹرول کیا گیا اور پچھلے سال میں ریلوے پر ایک ‘گیس کے تین ‘راکٹ ایک ‘خودکش تین اور دیگر معمولی بم دھماکے بھی ہوئے تھے جن کی تعداد53بنتے ہیں انہوں نے کہاکہ 2013میں ٹوٹل 153واقعات جبکہ اس سال صرف86رونما ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے سال میں جتنے بھی دھماکے ہوئے چاہئے اس میں نقصان بھی نہیں ہوا لیکن انتظامیہ نے ذمہ داری فوری کرتے ہوئے تمام واقعات کی ایف آئی آر درج کی ہے انہوں نے مزید کہا کہ اس سال بینک ڈکیتی میں اضافہ ہوا اور ٹوٹل4واقعات رونما ہوئے جن میں تین کی تحقیقات کرکے ملزمان کی نشاندہی بھی کردی اور ایک کے بارے میں کارروائی شروع ہے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پر جو خودکش حملہ ہوا اس بارے میں تمام نیٹ ورک اور اداروں سے مدد لینے کے باوجود کوئی پیشرفت کی اور نہ کامیابی ہوئی انہوں نے کہا کہ ہزارہ برادری کی حفاظت کیلئے حکومت اور انتظامیہ نے تمام تر کوششوں کو بروئے کارلائیں علمدارروڈ‘مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن میں سخت سیکورٹی اور حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں۔