دہشتگردی، لاء اینڈ آرڈر کیلئے پولیس کی تربیت کا نظام فوج کے سپرد کیا جائے، پاکستان عوامی تحریک کامطالبہ،

صوبائی حکومتیں 2سال کیلئے سیاسی سکیموں کا بجٹ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے منصوبوں پر خرچ کریں،سرکاری و نجی سکولوں کی چار دیواری اور آہنی گیٹ کی تنصیب بلاتاخیر یقینی بنائی جائے، اشتہاری گرفتار کیے جائیں،سینئر وکلاء اور ریٹائرڈ ججز پر مشتمل پراسیکیوشن کے نظام کو موثر بنایا جائے، پولیس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کیا جائے، پی اے ٹی کے اجلاس میں تجاویز، ڈاکٹر رحیق عباسی کی صدارت، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پورا سمیت دیگر رہنماؤں کی شرکت

جمعرات 25 دسمبر 2014 21:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) پاکستان عوامی تحریک نے دہشتگردی کے خلاف جاری ” قومی جنگ“ کی 100فیصد کامیابی کیلئے صوبائی حکومتوں کے ذمہ دارانہ انتظامی کردار اور ہنگامی اقدامات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے 11تجاویز دیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ اگر صوبائی حکومتوں نے سکیورٹی سسٹم کو اپ گریڈ نہ کیا اور خامیوں کو دور نہ کیا تو فوری نتائج کا حصول ناممکن اور دہشتگردی کے خاتمہ کی جنگ بری طرح متاثر ہو گی۔

تجاویز مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی زیر صدارت سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں جاری کی گئیں، اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور سمیت دیگر سینئر رہنما بھی شریک تھے۔تجاویز کے مطابق (1)پولیس میں بھرتیوں اور تربیت کا نظام فوج کے سپرد کیا جائے (2)سانحہ پشاور کے اندوہناک واقعہ کے بعد سرکاری و نجی شعبہ میں کام کرنے والے تمام سکولوں کی چار دیواری کی تعمیر اور آہنی گیٹ کی تنصیب یقینی بنائی جائے، ہر سکول میں سکیورٹی گارڈ کی تعیناتی بذریعہ قانون سازی یقینی بنائی جائے(3) پٹرولنگ پولیس کے نظام کو موثر اور بین الاضلاعی شاہرات پر چیک پوسٹس قائم کی جائیں، پولیس کی نفری میں اضافہ کیا جائے (4)صوبائی حکومتیں لیپ ٹاپ، آشیانہ اور پیلی ٹیکسی جیسی سیاسی سکیموں کے بجٹ کو ہنگامی حالات کے پیش نظر سکیورٹی مقاصد پر خرچ کریں (5)صوبائی حکومتیں سنگین جرائم میں ملوث ہزاروں اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے الگ فورس تشکیل دیں، ڈکیت گینگز اور سٹریٹ کرائم میں ملوث جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کو دہشتگردی کے خاتمہ کی قومی جدوجہد کا حصہ بنایا جائے (6)سنگین جرائم میں ملوث پولیس اہلکاروں اور پولیس افسران کو انتظامی ذمہ داریوں سے فوری الگ کر کے انہیں فی الفور محکمانہ سزائیں دی جائیں، محکمانہ ڈسپلن کا معیار فوج کے ڈسپلن کی سطح پر لایا جائے (7)پولیس فورس کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک کیا جائے ، اراکین اسمبلی کی سفارشات پر تقرر و تبادلہ کا سلسلہ فی الفور بند کر دیا جائے، ایوان وزرائے اعلیٰ پولیس فورس میں مداخلت بند کر دیں( سانحہ ماڈل ٹاؤن سیاسی مداخلت کا نتیجہ ہے) (8)خطرناک مجرموں کو قانون کے مطابق اور بروقت سزائیں دلوانے کیلئے سیاسی مداخلت سے پاک پراسیکیوشن کا نظام قائم کیا جائے، اس نظام کو موثر بنانے کیلئے قابل وکلاء اور ریٹائرڈ ججز کی خدمات حاصل کی جائیں (9)فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں اور منتخب نمائندوں پر مشتمل یونین کونسل کی سطح پر پیس کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو علاقائی سطح پر مشکوک افراد کی آمدورفت اور نقل و حرکت پر نظر رکھیں، بلدیاتی انتخابات صرف آئینی ہی نہیں امن و امان اور دہشتگردی کے تدارک کا بھی تقاضا ہیں (10) وزرائے اعلیٰ امن و امان کے نام پر پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ میٹنگ کھیلنا بند کر دیں، اعلیٰ افسران کی زیادہ سے زیادہ دفاتر اور فیلڈ میں موجودگی ناگزیر ہے(11)چاروں صوبائی حکومتیں بشمول گلگت بلتستان اسمبلیوں کا اجلاس بلائیں اور لاء اینڈ آرڈر پر بحث کریں، خامیوں کی نشاندہی کریں، دہشتگردی کی جنگ کو قومی جنگ قرار دینے کی قراردادیں پاس کریں۔

(جاری ہے)

میڈیا کو تجاویز جاری کرنے کے بعد مرکزی صدر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک ایک سیاسی جمہوری جماعت ہے، سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے قومی، عوامی مسائل کے حل کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کیا ہے، دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے 6سو صفحات پر مشتمل فتویٰ ہو یا 14 نکات انہوں نے پاکستان میں دیرپا اور پائیدار امن کے قیام کیلئے ہمیشہ اپنا قومی فریضہ انجام دیا ہے۔