فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے حکومت کوآئین میں ترمیم کرناپڑیگی،قانونی ماہرین،

ملک ہی نہ ہواتوآئین کوکیا کرنا،ساری سیاسی جماعتیں آج بھی آرمی چیف کی جانب ہی دیکھ رہی ہیں،احمد رضا قصوری

جمعرات 25 دسمبر 2014 21:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء ) معروف قانون دانوں نے کہاہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے حکومت کوآئین میں ترمیم کرناپڑیگی اور آئین کے آرٹیکل 245کے تحت جہاں وفاقی حکومت فوج کومدد کے لیے بلاسکتی ہے اسی آرٹیکل میں تشریح کردی جائے کہ اس اختیار کے تحت جب ہائی کورٹس آرٹیکل 199کے تحت اپنااختیار استعمال نہیں کرسکتی وہیں اسی میں فوجی عدالتیں قائم کی جاسکتی ہیں ،احمدرضاقصوری ایڈووکیٹ نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

(جاری ہے)

25دسمبر 2014ء سے خصوصی گفتگو میں کہاکہ اگر آئین کے آرٹیکل 209کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل کی بجائے سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس افتخار محمدچوہدر ی کوبحال کردیاتھاتوملکی بقاء کے لیے فوجی عدالتیں کیوں نہیں قائم کی جاسکتیں ،گیارہ سوافراد قومی خزانے سے آلوپراٹھے کھارہے ہیں ان کوفارغ کردیاجائے تواس ملک پر بڑااحسان ہوگااگر ملک ہی نہ ہوگاتوآئین کوکیاہم نے چاٹناہے پہلے ہی ہم اس ملک کودولخت کراچکے ہیں ساری سیاسی جماعتیں کوئی بات کرنے کی بجائے آج بھی چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی جانب ہی دیکھ رہی ہیں اس لیے زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے فوجی عدالتوں کی حمایت کردی ہے جبکہ سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کاکہناتھاکہ فوجی عدالتوں کے قیام کے لیے آئین میں ترمیم کرناہوگی ۔

متعلقہ عنوان :