جماعت اسلامی اور بعض دیگر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں تھیں،سراج الحق،

ملک کی سیکورٹی کو درپیش سنگین حالات کے پیش نظر دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے وفاقی حکومت کی درخواست پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے مجبوراً محدود مدت کیلئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے،امیر جماعت اسلامی

جمعرات 25 دسمبر 2014 20:43

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) جماعت اسلامی پاکستا ن کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی اور بعض دیگر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں نہیں تھیں لیکن ملک کی سیکورٹی کو درپیش سنگین حالات کے پیش نظر دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے وفاقی حکومت کی درخواست پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں نے مجبوراً محدود مدت کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

حالانکہ سیاسی جماعتوں کے لئے فوجی عدالتوں کی حمایت کرنا انتہائی مشکل فیصلہ تھا۔ تاہم حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں پیش کیے جانے والے ملزموں کو صفائی کا مکمل موقع فراہم کیا جائے گا اور حکومت جو بھی اقدام کریگی وہ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کرکریگی۔ پشاور کے واقع نے پوری انسانسیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔

(جاری ہے)

پشاور کے شہیدبچوں کی لہو کی خوشبو آج بھی محسوس کر رہے ہیں۔

پشاور کی ہر گلی ماتم کدہ بن گیا ہے ۔ اللہ تعالی کرے کہ معصوم بچوں کی قربانی کا نتیجہ پُرامن پاکستان کی صورت میں ظاہر ہو۔ دعا ہے کہ سانحہ پشاور جیسے کوئی سانحہ دوبارہ رونما نہ ہو اور یہ اپنی نوعیت کا آخری واقعہ ثابت ہو۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پشاورمیں سیاسی جرگے کے دیگر ارکان رحمان ملک، حاصل بزنجو، نجم الدین خان اورسردار بنگلزئی ،سپکر خیبر پختونخوا اسمبلی اسد قیصر، صابر حسین اعوان اور بحراللہ خان ایڈوکیٹ کے ہمراہ آرمی پبلک سکول کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ ہماری رائے تھی کہ اگر ملک کی سول عدالتوں کو تمام تر سہولیات، ضروری سیکورٹی اور ججوں کی تعداد میں مطلوبہ اضافہ کرکے مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کا قیام کوئی آئیڈیل صورتحال نہیں لیکن جماعت اسلامی سمیت ملک کی سیاسی جماعتوں نے حالات کی سنگینی کے پیش نظر وزیر اعظم کی درخواست پر ملٹری کورٹس کے قیام کو تسلیم کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ سانحہ پشاور پر ہر پاکستانی غمزدہ اور افسردہ ہے ۔ انہوں نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ 2015پاکستان میں امن کا سال ثابت ہوگا اور انشا ء اللہ تعالی ہم سب مل کر پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد اعظم کے وژن کے مطابق ایک اسلامی ، فلاحی اور جمہوری ریاست بنائیں گے جہاں اقلیتوں سمیت ملک کے ہر شہری کو امن اور انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے شہریوں نے دہشت گردی کیخلا ف مسلسل قربانیاں دے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پشاور بہادروں کا شہر ہے ۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے عوام کی ہر فورم پر انتہائی دبنگ انداز میں نمائندگی کر رہے ہیں اور وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں ملک کی سیاسی قیادت کے اجلاس کی بھی انتہائی مدلل انداز میں اپنی بات رکھی اور پختونوں کی بھر پور نمائندگی کا فرض ادا کیا۔

رحمان ملک نے مزید کہا کہ سانحہ پشاور میں جو ظلم کیا گیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ملک کی سیاسی قیادت کو یقین دلادیا ہے کہ فوجی عدالتیں صرف دہشت گردی میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات کی سماعت کریگی اور حکومت نے پارلیمانی جماعتوں کی جو کمیٹی قائم کی ہے وہ مسلسل فوجی عدالتوں کی کارگردی کا جائزہ لیں گی ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو نے بھی سانحہ پشاور کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سیاسی جماعتیں دہشت گردی کے خلاف یک آواز ہوگئی ہیں ۔

بعد ازاں امیرجماعت اسلامی نے دیگر سیاسی قائدین کے ہمراہ شہدائے پشاور کی روحوں کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی۔ بعد ازاں امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو ، نجم الدین خان ، سردار بنگلزئی ایم این اے اور جماعت اسلامی کے مقامی رہنماؤں کے ہمراہ گلبہارمیں تین شہید بچوں احمد مجتبیٰ، حذیفہ آفتاب اور اُسامہ ظفر کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیلئے گئے اور فاتحہ خوانی کی۔

اس موقع پر انتہائی جذباتی مناظر دیکھے گئے اور شہید بچوں کے لواحقین کی گفتگو نے سیاسی جرگہ کے رہنماؤں سمیت تمام موجودہ افراد کو افسردہ کر دیا ۔ شہید بچوں کے لواحقین نے سیاسی جرگہ کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ سانحہ پشاور کی غیر جانبدارانہ اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائیں اور ہمارے بچوں کو خون میں نہلا نے والے ظالم درندے جہاں بھی ہوں انہیں پکڑ ا جائے ۔ سیاسی جرگہ کے رہنماؤں نے شہید بچوں کے لواحقین کو یقین دلا یا کہ وہ ان کے جذبات اور احساسات کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور ہر فورم پر ان کی آواز اُٹھائیں گے۔

متعلقہ عنوان :