کمرشل کورٹس ،غیر ملکی زرمبادلہ ریگولیشن اپیلٹ بورڈ ،انشورنس اپیلٹ ٹریبیونل اوربعض نیب عدالتوں میں ججز،چیئرمین ،اور ممبران کی نششتیں خالی،حکومتیں تقرری نہ کر سکیں،

اہم مقدمات التواء کا شکار ہوگئے، درخواست گزاروں کا فوری تقرریوں کا مطالبہ

جمعرات 25 دسمبر 2014 19:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء ) وفاق اورصوبائی حکومتیں کمرشل کورٹس ،غیر ملکی زرمبادلہ ریگولیشن اپیلٹ بورڈ ،انشورنس اپیلٹ ٹریبیونل اوربعض نیب عدالتوں میں ججز،چیئرمین ،اور ممبران کاتقرر نہیں کرسکی ہیں یہ عدالتیں اورٹریبولزمیں عہدے کافی عرصے سے خالی ہیں ۔اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

(جاری ہے)

25دسمبر 2014ء کو ذرائع نے بتایا کہ کمرشل کورٹس جودرآمدات برآمدا ت کے حوالے سے شکایات کاازالہ کرتی ہیں اس حوالے سے لاہور اور کراچی میں یہ عدالتیں قائم کی گئی ہیں مگر عرصہ ہوایہ نشستیں خالی ہیں جس کی وجہ سے عوام الناس کے سینکڑوں مقدمات زیر التواء ہیں اسی طرح سے غیر ملکی زرمبادلہ کوباقاعدہ کرنے والااپیلٹ بورڈ بھی عرصہ ہواغیر فعال پڑاہے ،ذرائع کامزید کہناہے کہ بعض اداروں میں کام کرنے کے لیے ججز کی تعیناتی کے لیے سر ے سے کوئی کام ہی نہیں کیاگیاجس کی وجہ سے بلامبالغہ کئی مقدمات زیر التواء ہیں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے کراچی جوکہ صنعتی شہرہے اور آلودگی کاملغوبہ بنارہتاہے وہاں بھی نہ ہی ممبرٹیکنیکل اور نہ ہی ممبرلیگل کاتقرر کیاجاسکاہے اسی طرح سے انشورنس اپیلٹ ٹریبونل جوکہ ایکٹ 1938کے تحت وجود تورکھتاہے مگر اس کے چیئرمین اور ممبر کاعہدہ تاحال خالی ہے انشورنس پالیسیوں کے کلیم کی وصولی میں جس طرح سے مشکلات درپیش ہوتی ہیں وہ چیئرمین اورممبران کے نہ ہونے کی وجہ سے مزید بڑھ گئی ہیں اور عوام الناس خوار ہورہے ہیں اور ان کی کہیں بھی شنوائی نہیں ہوپارہی ہے احتساب عدالت راولپنڈی میں دوعدالتوں میں ججز کی تعیناتی نہیں ہوسکی ہے جبکہ لاہورمیں ایک اورکراچی میں دوعدالتوں کے اضافی اختیارات ججز کے نہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے ڈسٹرکٹ اینڈسیشن ججز کودیے گئے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :