صاحبزادہ محمدحامد رضا نے ایک ہزار علماء و مشائخ کے دستخطوں کے ساتھ وزیر اعظم محمد نواز شریف کو خصوصی خط ارسال کیا

جمعرات 25 دسمبر 2014 18:47

صاحبزادہ محمدحامد رضا نے ایک ہزار علماء و مشائخ کے دستخطوں کے ساتھ ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء ) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ محمدحامد رضا نے ایک ہزار جید علماء و مشائخ اور مدارس اہلسنّت کے ناظمین کے دستخطوں کے ساتھ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف خصوصی خط ارسال کیا ہے ۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عمل یقینی بنائے۔حکومت دہشگردی میں ملوث مساجد و مدارس کے خلاف کاروائی کرنے میں کسی مصلحت اور خوف کا شکار نہ ہو۔

فوج کو دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فری ہینڈ دیا جائے اور بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔حکومت دہشتگردوں کی حامی جماعتوں کی ناز برداریاں چھوڑ دے۔ دہشتگردوں کے ہمدردوں کا وزیر اعظم کے پہلو میں بیٹھنا افسوسناک ہے۔اہلسنّت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے حکومت کی ہر مخلصانہ کوشش کا ساتھ دیں گے۔

(جاری ہے)

خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر ملک میں نظام مصطفی ﷺ کے نفاذ کا اعلان کریں اور میلاد النبی ﷺ کے جلسے جلوسوں میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔

11اور 12 ربیع الاوّل کو ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کاا علان کیا جائے ۔چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ وزیراعظم اپنے اعلان کے مطابق نئے ناموں سے کام کرنے والی کالعدم جماعتوں کا نیٹ ورک کا صفایا کرکے اپنے الفاظ کی لاج رکھیں ۔حکومت کا وزارت خارجہ جیسے اہم شعبے کو دو بوڑھوں کے سپرد کرنا افسوسناک ہے۔موجودہ غیر معمولی حالات کا تقاضا ہے کہ وزیر اعظم مستقل وزیر خارجہ کا تقرر کریں ۔

مولوی عبد العزیز سمیت طالبان کے ہر حامی ، ہمدرد اور معاون کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے۔حکومت نے دہشتگردی کے خلاف پیدا ہونے والی قومی یکجہتی کی فضاء کو ضائع کردیا تو بہت بڑا المیہ اور ملک و قوم کی بد قسمتی ہوگی ۔حکومت بھارت کو دو ٹوک پیغام دے کہ پاکستان میں دہشتگردوں کی سرپرستی بند کرے۔حکومت دہشتگردی میں ملوث مدارس کے نام قوم کے سامنے پیش کرے۔

انسداد دہشتگردی کی نئی قانون سازی کے عمل میں تاخیر نہ کی جائے اور جنگی بنیادوں پرایکشن پلان کی ہر شق پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد اور پشاور میں سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں یادگار قائم کی جائے اور سانحہ پشاور کے ہر شہید کو اعلی سول ایوارڈ دینے کا اعلان کیا جائے۔حکومت طالبان کے فکری توڑ کیلئے تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل بورڈ قائم کرے۔

خطباء کو پابند بنایا جائے کہ وہ مسلسل 6 ماہ تک قتل ناحق ، خود کش حملوں اور انتہا پسندی کے خلاف خطبات جمعہ دیں ۔2015ء کو سرکاری سطح پر ”انسداد دہشتگردی اور فروغ امن “ کا سال قرار دیا جائے۔ہر طرح کے باغیوں اور شرپسندوں سے سختی سے نمٹا جائے۔مساجد اور مدارس سمیت تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو سٹیٹ کے ڈسپلن کا پابند بنایا جائے ۔ ملک میں غیر قانونی اسلحہ کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے۔دہشتگردوں کوپھانسیاں دینے میں کسی چیز کو رکاوٹ نہ بننے دیا جائے۔حکومت زبانی دعوؤں کے بجائے قومی ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردی کا باب ہمیشہ کیلئے ختم کردے۔قوم دہشتگردی کے خاتمے کی قومی جنگ میں حکومتی لچک اور یوٹرن کو برداشت نہیں کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :