دینی مدارس بارے یکطرفہ طور پر مسلط کیا جانیوالا کوئی بھی فیصلہ قطعا قابل قبول نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمن،

مدارس دینیہ دینی تعلیم کے مراکز ،پاکستان کی نظریاتی چھاوٴنیاں ہیں ،مدارس کیخلاف کسی قسم کی کارروائی بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کا ذریعہ ہو گی، دینی مدارس ملکی دفاع کیلئے ہر اول دستے کا کردارادا کرینگے، بلاوجہ حریف نہ بنایا جا ئے ،سانحہ پشاور سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات کی کھل کر مذمت کی آئندہ کا لائحہ عمل اتحاد تنظیمات مدارس کی سپریم کونسل اور وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد کیا جائیگا ،وفاق المدارس العریبیہ پاکستان کے ذمہ داران ، ناظمین کا ہنگامی اجلاس سے خطاب

جمعرات 25 دسمبر 2014 18:43

دینی مدارس بارے یکطرفہ طور پر مسلط کیا جانیوالا کوئی بھی فیصلہ قطعا ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25دسمبر 2014ء) دینی مدارس بارے یکطرفہ طور رپر مسلط کیا جانے والا کوئی فیصلہ قطعا ً قابل قبول نہیں ہو گا ،مدارس دینیہ دینی تعلیم کے مراکز اورپاکستان کی نظریاتی چھاوٴنیاں ہیں ،مدارس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کا ذریعہ ہو گی ،مدارس دینیہ ملکی دفاع کیلئے ہر اول دستے کا کردارادا کریں گے انہیں بلاوجہ حریف نہ بنایا جا ئے ،سانحہ پشاور سمیت دہشت گردی کے تمام واقعات کی کھل کر مذمت کی لیکن مدارس کی کردار کشی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے،آئندہ کا لائحہ عمل اتحاد تنظیمات مدارس کی سپریم کونسل اور وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد کیا جائیگا ۔

ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمن ،مولانا محمد حنیف جالندھری ،مولانا قاضی عبدالرشید ،ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں اور دیگر نے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت جامع مسجد فاروق اعظم اسلام آباد میں علماء کرام،مدارس دینیہ کے ذمہ داران اور ناظمین کے ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق موجودہ ملکی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی دعوت پر اہم دینی مدارس وجامعات کے ذمہ داران ،مختلف دینی جماعتوں کے قائدین اور جید علماء کرام کا ایک ہنگامی مشاورتی اجلاس جامع مسجد فاروق اعظم آئی نائن فور میں مفتی محمد ابرارکی میزبانی میں منعقد ہوا ۔

اجلاس میں بڑی تعداد میں علماء کرام ،مدارس دینیہ کے ناظمین اور مذہبی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی ۔اس موقع پر سانحہ پشاور اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا ۔اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے قائدین نے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ ہم نے سانحہ پشاور اور اس سے قبل دہشت گردی اور ظلم وزیادتی کی ہر کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی او ر آئندہ بھی ہر قسم کی دہشت گردانہ وارداتوں کی روک تھا م کے لیے حکومت اور قومی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریں گے ۔

وفاق المدارس اور دیگر جماعتوں کے قائدین نے واضح کیا کہ دینی مدارس پاکستان کی دینی ،تعلیمی اور نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں اور پاکستان کی نظریاتی چھاوٴنیاں ہیں اس لیے مدارس کی مشکیں کسنے کی کسی بھی کوشش کی شدید مذمت کی جائے گی اور مدارس بارے یکطرفہ طور پر مسلط کیا جانے والا کوئی بھی فیصلہ قابل قبول نہیں ہو گا ۔وفاق المدارس کے رہنماوٴ ں نے کہا کہ ہم مدارس کی رجسٹریشن ،مالیاتی نظام اور نصاب تعلیم کے حوالے سے سابقہ حکومتو ں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی ہر قیمت پر پاسداری کریں گے البتہ کسی بھی بیرونی ایجنڈے کے تحت مدارس دینیہ کو ہدف بنانے کی ہر طرح سے مخالفت کی جائے گی ۔

مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ دفاع ِوطن کے لیے دینی مدارس ہر اول دستوں کا کردار ادا کریں گے انہیں رفیق ہی رہنے دیا جائے بلاوجہ حریف بنانے کی پالیسی سے گریز کیا جائے ۔وفاق المدارس کے قائدین کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومتیں مدارس بارے مدارس دینیہ کی قیادت کو اعتماد میں لینے اور ان سے مشاورت کرنے کا اہتما م کرتی رہیں اور مدارس کو اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع دیا جاتا رہا جبکہ موجودہ حکومت کی طرف سے جو یکطرفہ ٹریفک چلانے کی کوشش کی جارہی ہے اس کے نتائج ملک وملت اور خود حکومت کے حق میں بہتر ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔

اجلاس سے مولانا ظہور احمد علوی ،شیخ الحدیث مولانا عبدالروف ،مولانا عبدالغفار ،مولانا مفتی محمد فاروق ،مولانا نذیرا حمد فاروقی ،مولانا سعید یوسف ،مولانا محمود الحسن اشرف ،مولانا قاری خالقدادعثمان ،سید چراغ الدین شاہ ،مولانا اشرف علی ،مولانا قاری ادریس حقانی ،مولانا شبیر احمد عثمانی،مولانا مفتی عبدالسلام ،مولانا عبدالکریم ،صاحبزادہ پیر اویس عزیز ،مولانا قاری احسان اللہ ،مولانا سعید الرحمن سرور،مولانا عبدالظاہر فاروقی سمیت بے شمار جید علماء کرام نے خطاب کیا ۔