قائد اعظم کے افکار پر عمل پیرا ہو کر دہشت گردی، انتہاء پسندی کے عفریت سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے، الطاف حسین

جمعرات 25 دسمبر 2014 13:57

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 دسمبر 2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح کے اعتدال پسند ،روشن خیال اسلامی فلاحی ریاست کے تصور کو عملی طور پر فروغ دیاجائے ورنہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا عفریت ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے، مسیحی برادری اپنی عبادات میں سانحہ پشاور کے شہداء کیلئے بلند درجات، ملک سے دہشت گردی، انتہاء پسندی کے خاتمے کیلئے خصوصی دعا کرے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقع پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی پوری زندگی جدوجہد سے مامور تھی، وہ ایسا پاکستان چاہتے تھے جس میں مذہبی اقلیتوں کو بھی جان و مال کا تحفظ اور عبادت کرنے کی آزادی حاصل ہو، اپنے آخری ایام میں بھی قائد اعظم نے انسانی فلاح وبہبود کی جدوجہد جاری رکھی لیکن افسوس آج ان کے نظریئے کے مطابق بنائی گئی فلاحی اسلامی ریاست دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی لپیٹ میں ہے کیونکہ بحیثیت قوم ہم قائداعظم کے فرمودات اور نظریات پر سنجیدگی سے عمل پیر انہیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ملک کے موجودہ نازک ترین حالات میں قائداعظم کے افکار و نظریات کی تشہیر کرنا اور ان پر عمل پیرارہنے کی جتنی ضرورت آج ہے وہ اس سے قبل کبھی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں چاہئے کیسے ہی حالات کیوں نہ ہوں ہم بحیثیت قوم قائداعظم کے پیغام اخوت، اتحاد اور یکجہتی کے سنہری اصولوں پرعمل پیرا ہوکر پاکستان کو دہشت گردی کے عفریت سمیت تمام بحران اور مسائل سے نکال سکتے ہیں۔

مسیحی برادری کو کرسمس کے مبارکباد دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دنیاکو امن و آشتی، محبت اور احترام انسانیت کا درس دیا ہے اور آج دنیا بھر میں مذہبی رواداری کے اس پیغام کوعام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسیحی عوام کیلئے کرسمس خوشی کا پیغام ہے دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو بھی اس کا احترام کرنا چاہئے کیونکہ احترام کے اس عمل سے انسانوں میں باہمی ربط، اتحاد و یگانگت جنم لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم تمام مذاہب کے ماننے والوں کا احترام کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ ملک میں مذہبی رواداری فروغ پائے تاکہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کو بھی ان کے جائز حقوق حاصل ہوں اور انہیں جائز مقام میسر آئے۔