فلسطینی سیاسی ، سماجی وعوامی حلقوں نے فلسطینی اتھارٹی کی سلامتی کونسل میں پیش قرارداد کو مسترد کردیا

جمعرات 25 دسمبر 2014 12:17

الخلیل (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 دسمبر 2014ء) فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سلامتی کونسل میں آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام بارے پیش کی گئی قرارداد کو فلسطینی سیاسی، سماجی اور عوامی حلقوں نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قرارداد میں فلسطینی قوم کے عالمی سطح پر مسلمہ حقوق اور مطالبات سے کھلم کھلا انحراف کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی سیاست اور عالمی امور پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی پیش کی گئی قرارداد کو عالمی اوباش اسرائیل کے حق میں استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں سے سیاسی بلیک میلنگ کی سازش کرسکتے ہیں اور فلسطینی اتھارٹی پر ایک ایسا حل تھوپ سکتے ہیں جس میں فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق اور مطالبات کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

فلسطین کے مختلف مبصرین نے سلامتی کونسل میں جمع کرائی گئی قرارداد کے مسودے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں اور بین الاقوامی برادری فلسطینیوں کے دیرینہ مطالبات اور بنیادی حقوق کو تسلیم کرچکی ہے لیکن سلامتی کونسل میں جو قراراداد پیش کی گئی ہے اس میں فلسطینی قوم کے بنیادی مطالبات سے انحراف کیا گیا ہے۔ یہ قرارداد مسئلہ فلسطین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے کیونکہ اس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات کو نظر انداز کرتے ہوئے ایسا حل قبول کرنے کے اشارے دیئے گئے ہیں جو اسرائیل کے حق میں ہیں لیکن ان کا فلسطینی قوم کے مطالبات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار ھانی المصری نے کہا کہ قرارداد کی آڑ میں جو کچھ ہوا وہ نہایت خطرناک ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے قرارداد کے مسودے کی تیاری میں کسی فلسطینی تنظیم یا نمائندہ شخصیت سے مشورہ تک نہیں لیا۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطین کی تمام جماعتوں حتیٰ کہ حکمران جماعت الفتح کی بیشتر قیادت نے بھی اسے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کے مسودے پر محض روایتی تنقید نہیں کی جا رہی ہے اگر فتح کی قیادت بھی اس سے مطمئن نہیں تو بات قابل غور ہے ایسے لگ رہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اس قرارداد میں ترمیم قبول کرتے ہوئے فلسطینی قوم کے مزید حقوق سے دستبردار ہوجائیگی۔

متعلقہ عنوان :