پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ایگزیکٹو ز اور وزراء وپارلیمانی ممبران کا اجلاس،

ضلع ہرنائی کے خوست و دیگر علاقوں میں کوئلے کے ذخائر اور عوام کی ملکیت پر قبضہ کرنے کیلئے ایف سی اور قبضہ گر عناصر کے مابین نام نہاد معاہدے کو غیرآئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا گیا

بدھ 24 دسمبر 2014 23:17

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی ایگزیکٹو ز اور پارٹی کے صوبائی وزراء وپارلیمانی ممبران کا اجلاس پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ کی صدارت میں ایم پی اے ہاسٹل میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں ضلع ہرنائی کے خوست و دیگر علاقوں میں کوئلے کے ذخائر اور عوام کی ملکیت پر قبضہ کرنے کیلئے ایف سی اور قبضہ گر عناصر کے مابین نام نہاد معاہدے کو غیرآئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کیا گیا اور واضح کیا گیا ہے کہ قبضہ گر عناصر اور ایف سی کے مابین اس معاہدے کی کوئی آئینی وقانونی حیثیت نہیں اور یہ اقدام غیر آئینی ہونے کے ساتھ ساتھ صوبے میں قائم منتخب جمہوری حکومت کی آئینی حیثیت اور اتھارٹی کو چیلنج کرکے عوام کی مینڈیٹ اور منتخب حکومت کی توہین کرنے کے مترادف قرار دیا اور کہا گیا کہ آئین وقانون کے تحت ایف سی سمیت کسی بھی ادارے اور فورسز کے کسی بھی آفیسر کو یہ اختیار اور مینڈیٹ ہر گز حاصل نہیں کہ وہ صوبائی حکومت کے بغیر کسی پرائیویٹ کمپنی یا اشخاص وافراد کے ساتھ کسی قسم کا کوئی معاہدہ کریں ۔

(جاری ہے)

اور ضلع ہرنائی میں کوئلے کے ذخائر پر قبضہ کرنے کیلئے طے پانیوالے معاہدے میں ملوث افراد نے آئین وقانون کی سنگین خلاف ورزی کی ہے ۔اجلاس میں کہا گیا کہ صوبے میں پشتونخوامیپ اور دیگر جمہوری پارٹیوں کی منتخب حکومت قائم ہے اور کوئلہ سمیت تمام معدنیات جو عوام کی ملکیت ہے اور اس پر آئین وقانون کے تحت اختیار صوبے کے عوام کی منتخب حکومت کا ہے ۔

جبکہ صوبے کے منتخب جمہوری حکومت نے واضح کیا ہے کہ عوام کی مینڈیٹ کا احترام اور حقوق وحق ملکیت کا ہر صورت میں دفاع کیا جائیگا ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ خوست میں کوئلے کے ذخائر اور پہاڑ مقامی عوام کی ملکیت ہے اور پشتونخوامیپ وضلع ہرنائی کے عوام نے ان ذخائر پر صوبے سے باہر جابر شخص کے قبضے کو 10سال قبل جدوجہد وقربانیوں کے ذریعے ختم کرکے عوام کی ملکیت ثابت کردی اور سب پر یہ واضح کیا کہ خوست میں کوئلے کا ذخیر ہ اور پہاڑ عوام کی ملکیت ہے جس پر نہ کسی کے قبضے اور نہ ہی اس کی خرید وفروخت کو قبول کیا جائیگا اوراسی طرح صوبے کے عوام کی منتخب صوبائی اسمبلی اور پارلیمانی ممبران نے بھی اسمبلی میں خوست کے عوام کے حق میں متفقہ فیصلہ کرکے جابر شخص کے قبضے کو ختم کیا ۔

لیکن اب ایک بار پھر بعض قبضہ گر عناصر جن کا علاقے سے کوئی تعلق نہیں نے عوام کی ملکیت پر قبضہ کرنے کیلئے ایف سی کا سہارا لینے اور آئین وقانون کے برخلاف معاہدہ کرکے حکومتی فورس کو عوام کیخلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس غیر آئینی وغیر قانونی معاہدے کو کسی صورت میں تسلیم نہیں کیا جائیگا اور پشتونخوامیپ وعوام خوست میں کوئلے کے ذخائر جو عوام کی ملکیت ہے کا بھرپور دفاع کرکے ایف سی کے ذریعے اس پر قبضہ کرنے کی کوششوں کی عوام کی تائید وحمایت سے سخت مزاحمت کی جائیگی اور اس سلسلے میں حکومت و اسمبلی کے ذریعے بھی اقدامات اٹھائیں جائینگے تاکہ آئندہ کوئی بھی آئین وقانون اور حکومت کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے کے غیر قانونی اقدام کا ارتکاب نہ کرسکے ۔

لہٰذا عقل سلیم کا تقاضا ہے کہ ایف سی کے اعلیٰ حکام اس غیر آئینی وغیر قانونی معاہدے کو ختم کرکے صوبائی حکومت کی معاملات اور اختیارات میں مداخلت سے گریز کریں ۔

متعلقہ عنوان :