ایکشن پلان کمیٹی میں اقلیتی نمائندوں کو نظرانداز کرنا حیران کن امر ہے، پاکستان ہندو کونسل،

فیصلہ سازی میں اقلیتوں کی شمولیت نہ ہونے سے انسدادِ دہشت گردی مہم مزید پیچیدہ ہونے کی توقع ہے، صدر چیلارام کیلوانی کی گفتگو

بدھ 24 دسمبر 2014 21:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات میں ملک بھر کے ہندو اور دیگر اقلیتی باشندوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن انسدادِ دہشت گردی کیلئے قائم کردہ حکومتی ایکشن پلان کمیٹی میں اقلیتی نمائندوں کومکمل طور پر نظراندازکرنے سے اقلیتوں میں پائی جانے والی مایوسی و بے چینی میں مزید اضافہ ہوا۔ ان تاثرات کا اظہارپاکستان ہندوکونسل کے صدر چیلارام کیلوانی نےآن لائن سے خصوصی بات کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کیاکہ وطن عزیز میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے رحجان کی بناء پر انسدادِ دہشت گردی کہیں زیادہ پیچیدہ اور حساس معاملہ ہے ،جب تک دہشت گردی سے متاثرہونے والے طبقات کا موقف واضح طور پر سمجھنے کیلئے انہیں فیصلہ سازی کے امور میں شامل نہیں کیا جائے گا، دہشت گردی پر قابو پانامشکل سے مشکل تر ہوتا جائے گا۔

(جاری ہے)

پاکستان ہندوکونسل مذہبی انتہا پسندی، اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم، زبردستی مذہب تبدیلی، جبری شادی سمیت دیگر جرائم کو ملک کو لاحق سنگین اندرونی خطرات میں شمار کرتی ہے۔

صدر چیلا رام نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ الیکشن اصلاحات کمیٹی ، متروکہ وقف املاک بورڈ سمیت اقلیتوں سے متعلقہ دیگر فیصلہ سازی کے امور میں بھی اقلیتی نمائندوں کو شامل نہیں کیا جارہا۔

متعلقہ عنوان :