سانحہ پشاور کے بعد پیدا ہونیوالی قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنیوالی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا، پاکستان علماء کونسل،

وزیر داخلہ دہشت گردی میں ملوث مدارس کا نام بتائیں ،پھانسی کی سزا کی بحالی درست سمت قدم ہے ،مخصوص مجرموں کی بجائے تمام قاتلوں کو پھانسی دی جائے، حکومت خارجہ و داخلہ پالیسی پر از سر نو غور کرے ،پاکستان کی سر زمین کو مکمل طور پر دہشت گردی سے پاک کرنے کیلئے واضح پالیسی اپنائی جائے، حافظ محمد طاہر محمود اشرفی

بدھ 24 دسمبر 2014 20:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) سانحہ پشاور کے بعد پیدا ہونے والی قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنے والی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ ان مدارس کا نام بتائیں جو دہشتگردی میں ملوث ہیں ۔ پھانسی کی سزا کی بحالی درست سمت قدم ہے لیکن مخصوص مجرموں کی بجائے تمام قاتلوں کو پھانسی دی جائے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے جامع مسجد خدیجة الکبریٰ ،راہوالی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ مولانا زاہد محمود قاسمی ، مولانا محمد ایوب صفدر، مولانا حافظ محمد امجد ، حافظ امجد معاویہ ودیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کی مذہبی قوتیں اسلام کی سربلندی اور پاکستان کی سلامتی اور استحکام اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔

(جاری ہے)

حکومت کو سانحہ پشاور کے بعد اب اپنی خارجہ اور داخلہ پالیسی پر از سر نو غور کرنا چاہیے اور پاکستان کی سر زمین کو مکمل طور پر دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے واضح پالیسی اپنانی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بعض عناصر سانحہ پشاور کے بعد قومی وحدت کو نقصان پہنچانے کے لیے علماء اور مدارس کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہیں ۔

پاکستان علماء کونسل ، وفاق المدارس العربیہ ، وفاق المساجد پاکستان اور تحفظ مدارس دینیہ کے تحت ملک میں 16 ہزار سے زائد مدارس موجود ہیں جہاں پر نہ کوئی دہشت گردی کا کیمپ ہے اور نہ ہی وہاں پر دہشت گردی کا درس دیا جاتا ہے ۔ ہم حکومت سے ملک کے حساس اداروں سے ، وزارت داخلہ سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ ایسے اداروں کی نشاندہی کریں جہاں پر دہشت گردی کی تربیت دی جاتی ہو اور جہاں پر دہشت گرد موجود ہوں ہم خود ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ 9/11 کے بعد پاکستان کے اندر تکفیری سوچ اور نظریات کو پروان چڑھایا گیا ہے اور اس تکفیری سوچ اور نظریات نے پاکستان کے نوجوانوں کو متاثر کیا ہے لیکن پاکستان علماء کونسل سمیت بہت سی جماعتیں اس تکفیری سوچ اور نظریے کے خلاف کام کر رہی ہیں اور یہ حکومت کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس سوچ اور نظریے کے خاتمے کے لیے ایک جامع پالیسی بنائے ۔

انہوں نے کہا کہ جس معاشرے کے اندر جزا ء اور سزا کا عمل ختم ہو جاتا ہے تو وہ معاشرہ جنگل سے بدتر ہو جاتا ہے ۔ حکومت کا سزائے موت بہال کرنے کا فیصلہ اطمینان بخش ہے لیکن اس پر عمل درآمد تمام مجرموں کے لیے ہونا چاہیے۔ قاتل قاتل ہوتا ہے اس کا نہ کوئی مسلک ہوتا ہے ، نہ کوئی عقیدہ اور نہ کوئی مذہب اور نہ ہی قاتل سے رعایت کی جانی چاہیے۔ ملک کے اندر بین المذاہب و بین المسالک ہم آہنگی کے لیے اور امن امان کی بالا دستی کے لیے پاکستان علماء کونسل نے ماہ ربیع الاول کو ماہ رحمت للعالمین کے طور پر منانے اور ملک بھر کے اندر رسول اکرم کے ولادت کے مہینے کی نسبت سے سیمینار ز ، کانفرنسیں اور کنونشن منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں رسول اکرم کی سیرت طیبہ کی روشنی میں عوام الناس ، علماء ، نوجوانوں ، مدارس عربیہ کے طلباء کی رہنمائی کی جائے گی ۔

ان کانفرنسوں ، سیمینارز اور کنونشنز میں تمام مسالک اور مذاہب کے قائدین کو مدعو کیا جائے گا تا کہ وہ سیرت مصطفی کی روشنی میں امن ، رواداری ، انسانی حقوق کو اجاگر کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ 26 دسمبر کو دہشت گردی ، فرقہ وارانہ اور بین المذاہب تشدد کے خلاف یوم امن منایا جائے گا اور وفاق المساجد پاکستان کے تحت 73000 سے زائد مساجد میں علماء ، خطباء ، مقررین ، واعظین اور ذاکرین دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کی مذمت کریں گے اور پشاور سانحہ میں شہید ہونے والے شہداء کے لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :