حافظ آباد، مختلف اضلاع کی پولیس کو مطلوب اشتہاری ڈاکو سجاد عرف حاجی سمہ ساتھی سمیت پولیس مقابلے میں ہلاک

بدھ 24 دسمبر 2014 19:09

حافظ آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) پنجاب کے مختلف اضلاع حافظ آباد، چنیوٹ،جھنگ اور سرگودھا پولیس کو قتل ڈکیتی،راہزنی، اغواء برائے تاوان اور پولیس مقابلے سمیت 60سے زائد سنگین مقدمات میں مطلوب 25لاکھ سر کی قیمت والا خطرناک اشتہاری سجاد عرف حاجی سمہ ساتھی سمیت مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہو گیا۔سجاد عرف حاجی سمہ نے ایک سال قبل پولیس مقابلے کے دوران ایک ایس ایچ او سمیت تین پولیس اہلکاروں کو شہید جبکہ 7کو زخمی کیا تھا۔

حاجی سجاد پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے کے بعد اکیلا5سو پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں ایک ایس ایچ او کو یرغمال بنا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق حافظ آباد کے نواحی گاؤں ٹھٹھہ رائیکا کا رہائشی سجاد عرف حاجی سمہ پنجاب پولیس اور عوام کیلئے خطرہ کی علامت بنا ہوا تھا ۔

(جاری ہے)

اشتہاری سجاد کیخلاف حافظ آباد، چنیوٹ،جھنگ اور سرگودھاکے مختلف تھانوں میں قتل ،ڈکیتی،راہزنی، اغواء برائے تاوان اور پولیس مقابلے کے60سے زائد مقدمات درج تھے۔

اشتہاری سجاد سمہ اپنے نامعلوم ساتھی کے ہمراہ سرگودھا کے تھانہ لکسیاں کی حدود میں واردات کے بعد ایک ڈیرہ پر چھپا ہوا تھا جہاں پولیس نے اُن کی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا تو پولیس اور اشتہاریوں میں فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔مبینہ پولیس مقابلے دوران خطرناک اشتہاری سجاد عرف حاجی سمہ اپنے ایک ساتھی سمیت ہلاک ہو گیا جبکہ اُنکا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

سجاد عرف حاجی سمہ نے 23نومبر2013کو حافظ آباد کے5سو سے زائد پولیس اہلکاروں کا 6گھنٹے تک اکیلے مقابلہ کیا اس دوران اُس کی فائرنگ سے ایس ایچ او تھانہ صدر پنڈی بھٹیاں سید عارف حسین شاہ، ہیڈ کانسٹیبل محمد اسلم اور کانسٹیبل ریاست علی شہید ہو گئے تھے جبکہ ایک ایس ایچ و کو یرغمال بنا کر پولیس اہلکاروں کا سرکاری اسلحہ اور بلٹ پروف جیکٹیں چھین کر فرار ہو گیا تھا۔

سجاد عرف حاجی سمہ کا شمار پنجاب کے ٹاپ ٹین مجرمان میں ہوتا تھا اور اسکے سر کی قیمت 25 لاکھ مقرر تھی۔پولیس اکثر اس کا سامنا کرنے سے کتراتی تھی کیونکہ وہ پولیس کو دیکھ کر ان پر سیدھی فائرنگ کر دیتا تھا۔ پولیس کی بعض کالی بھیڑوں کے علاوہ کچھ با اثر سیاسی شخصیات کے بھی اس کے ساتھ رابطے تھے،وہ صاحب ثروت افراد کو دھمکی آمیز فون کرکے بھتہ بھی وصول کرتاتھا اور چند روز قبل وہ مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ حافظ آباد کے قریبی گاؤں آیا جہاں اُنہوں نے نہ صرف رات گزاری بلکہ اپنے دوستوں کیساتھ ایک دعوت میں شریک ہوا لیکن ڈی پی او سمیت ضلع بھر کی پولیس اُسے گرفتار نہ کر سکی۔

حافظ آباد ضلع سمیت مختلف اضلاع کے نامی گرامی اشتہاری مجرمان کے ساتھ وارداتوں کا ارتکاب کرنا اس کا معمول تھا ۔حافظ آباد میں ایک سال قبل جب وہ اپنے گاؤں میں مقابلہ کے دوران ایک ایس۔ایچ۔او سمیت تین پولیس ملازمین کو شہید کرکے فرار ہوگیا تو اسی رات جب پولیس لائن حافظ آباد میں آئی جی پولیس پنجاب سمیت اعلی افسران اور شہری شہید ہونے والے ملازمین کی نماز جنازہ پڑھ رہے تھے ،حاجی سمہ اپنے گاؤں ٹھٹھہ رائیکا میں رات کے وقت اپنے ساتھی اشتہاری مجرمان کے ساتھ آکر فائرنگ کرتے ہوئے پولیس کے خلاف جشن فتح منا رہا تھا۔

اشتہاری سجاد عرف حاجی سمہ کی ہلاکت پر جہاں اہل علاقہ نے سُکھ کا سانس لیا وہاں اُس کے دیگر گرفتار نہ ہونے والے ساتھی پولیس کیلئے خطرے کی علامت سمجھے جا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :