فوج کو مکمل اختیارات دیئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں، حکومت ہر روز اے پی سی بلا کر فوج کو الجھا رہی ہے‘صاحبزادہ حامدر ضا ،

حکومت اپنی نااہلی اور کمزوری سے پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچا رہی ہے‘چےئرمین سنی اتحاد کونسل

بدھ 24 دسمبر 2014 19:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء ) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ روایتی عدالتی نظام دہشت گردوں کو سزائیں سنانے میں ناکام ہو چکا ہے اس لیے دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لیے فوجی عدالتوں کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، فوجی عدالتوں کی مخالفت کرنے والے دہشت گردوں کو بچانا چاہتے ہیں، سانحہٴ پشاور کو سات روز گزر جانے کے بعد بھی ایکشن پلان کا اعلان نہ ہونا افسوسناک ہے،دہشت گردی کے خلاف حکومتی عزم میں کمزوری دکھائی دے رہی ہے،حکمرانوں کو شہداء کے خون سے غداری نہیں کرنے دیں گے، شہداء کے لہو سے بے وفائی کی گئی تو حکمرانوں کو قوم کے سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا، حکومت اپنی نااہلی اور کمزوری سے پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ کو نقصان پہنچا رہی ہے، دہشت گردوں کی حامی جماعتیں دہشت گردوں کو بچانے کے لیے سرگرم عمل ہو چکی ہیں، جماعت اسلامی اور جے یو آئی طالبان کے سیاسی ونگ ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کو فری ہینڈ دیا جائے، فوج کو مکمل اختیارات دیئے بغیر دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں، حکومت ہر روز اے پی سی بلا کر فوج کو الجھا رہی ہے، دوٹوک اور مشکل فیصلوں کا وقت آ گیا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ انوارِ مدینہ اچھرہ میں تنظیم علمائے اہلسنّت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے معاملے میں لچک دکھائی تو تاریخ، قوم اور شہید بچوں کی روحیں انہیں معاف نہیں کریں گی۔ تجاویز بہت آ چکیں، اب ایکشن کا وقت ہے۔ پاکستان کو مقتل بنانے والوں کے خلاف قوم متحد ہو چکی ہے۔

غیررجسٹرڈ سکیورٹی کمپنیوں کو بند کیا جائے۔ بچوں کے قتل کو جہاد سمجھنا جہالت اور گمراہی ہے۔ بے گناہ بچوں کو قتل کر کے مجاہد کہلانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ حکمران دہشت گردوں اور دہشت گرد تنظیموں کا نام لینے سے ڈرتے ہیں۔ بزدل حکمران دہشت گردی کے خاتمے کی صلاحیت اور اہلیت نہیں رکھتے۔ معاملات کو لٹکایا جا رہا ہے جبکہ قوم دہشت گردوں کے خلاف فوری ایکشن چاہتی ہے۔

قوم کی امیدیں حکومت نہیں فوج کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پاک فوج ہی ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلا سکتی ہے۔ غیرمعمولی حالات میں روایتی نہیں غیرمعمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ افغان بستیاں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے بن چکی ہیں۔ وزیرداخلہ طالبان کے ہمدرد اور حامی ہیں اس لیے چوہدری نثار علی کو وزارت داخلہ سے الگ کیا جائے۔ دہشت گردی کے زیرالتوا مقدمات کے فیصلے جلد سنائے جائیں۔

خطباتِ جمعہ میں ایسی کوئی بات نہیں ہونی چاہیے جس سے دہشت گردوں کی حمایت کا پہلو نکلے۔ اجلاس میں مفتی مشتاق احمد نوری، ڈاکٹر مفتی کریم خان، علامہ محمد عابد اچھروی، مفتی امان الله شاکر، علامہ محمد اکرام، قاری محمد سلیم، علامہ محمد فیاض وٹو، حکیم نسیم اختر، علامہ محمد رمضان حیدری اور دیگر نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :