احتساب عدالت سے آصف علی زرداری کی بریت کو نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

بدھ 24 دسمبر 2014 17:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2014ء) احتساب عدالت سے آصف علی زرداری کی بریت کو نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ۔نیب کے پراسیکیوٹر وقار قادر ڈار کی طرف سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہیکہ احتساب عدالت کا12 دسمبر2014 کا سابق صدر آصف زرداری کی اے آر وائی گولڈ ریفرنس کیس میں بریت کا عبوری حکم خلاف قانون ہے۔

سابق صدر کے خلاف بریت کیس کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف اے آر وائی گولڈ ریفرنس کیس میں گواہان اور نیب کے پراسیکیوٹر کو سنے بغیر بریت کا فیصلہ دیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف اے آر وائی گولڈ ریفرنس کیس کرپشن کے ثبوت موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سابق صدر کے خلاف 1998 ء میں اے آر وائی گولڈ کیس میں ٹریڈر سے10 ملین ڈالر کا الزام ہے جو کہ بینک کے ذریعے سابق صدر نے وصول کئے ہیں۔

درخواست میں مزید کہاگیا ہے کہ سابق صدر کے خلاف اے آر وائی گولڈ کیس میں این آر او کی وجہ سے خلاف نہ حل سکا ۔بعد ازاں آصف زرداری بطور صدر استثنیٰ ہونے پر کیس کو دائر نہ کیا جا سکا ۔درخواست میں کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے این آر او کو ختم کرنے کے احکامات جاری کئے تھے لیکن احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کے خلاف بطور صدر استثنیٰ ختم ہو نے پر اے آر وائی گولڈ ریفرنس دائر کیا ۔

احتساب عدالت نے12 دسمبر 2014 کو سابق صدر کے وکلاء کی جانب یس بریت کرنے کا فیصلہ کیا ۔نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری کے خلاف اے آر وائی گولڈ کیس میں ایک اہم گواہ وسیم افضل موجود ہیں۔احتساب عدالت نے سابق صدر کے خلاف نہ تو شواہد طلب کئے اور نہ ہی گواہان کو طلب کیا لہذا عدالت نے سابق صدر کے احتساب عدالت سے بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے اور مزید کارروائی کرنے کے احکامات جاری کرنے کی اجازت دے