انسانیت سانحہ پشاور کو کبھی فراموش نہیں کرسکے گی ‘ کیلاش ستھیارتی

دہشتگردی عالمی مسئلہ ہے ‘ سب کو ملکر لڑنا ہوگا ‘ نوبل انعام یافتہ بھارتی سماجی رکن کا انٹرویو

بدھ 24 دسمبر 2014 16:48

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2014ء) ملالہ یوسف زئی کے ساتھ امن کا مشترکہ نوبیل انعام حاصل کرنے والے اور بچوں کے حقوق کیلئے سر گرم بھارت کے معروف سماجی رہنما کیلاش ستھیارتی نے کہاہے کہ پشاور کے سکول میں جس طرح معصوم بچوں کو حیوانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے قتل کیا گیا اس کی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں کیلاش ستھیارتی نے مقتول بچوں کے والدین کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دعا ہے کہ خدا ان کو اتنی طاقت دے کہ وہ اس حادثے کو سہہ سکیں۔

نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن نے کہاکہ انتہاپسندی اور دہشتگردی کے خلاف یہ جنگ طویل اور مشکل ہے جس کا مقابلہ صرف تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے اس لئے تعلیم پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کے اس عمل سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اپنی زمین کھو رہے ہیں اور اسلئے وہ بچوں کی طاقت سے خوفزدہ ہیں۔کیلاش ستھیارتی نے کہا کہ تمام مذہاب کی بنیاد محبت پر ہے اور کوئی بھی مذہب کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا اس قسم کی دہشت گردی نہ صرف مذہب کے مخالف ہے بلکہ یہ انسانیت کے بھی خلاف ہے۔

اسلام کا مطلب بھی محبت کرنا اور اور ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے اور جو لوگ اس قسم کے کام کررہے ہیں وہ نہ تو اسلام کی خدمت کررہے ہیں اور نہ ہی خود کو فائدہ پہنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں اکثر اسکولوں پر بمباری کے واقعات سامنے آتے ہیں ‘ سانحہ پشاور جیسا واقعہ کی کوئی مثال نہیں ملتی، انسانیت اس کو کبھی فراموش نہیں کرسکے گی۔

کیلاش ستھیارتی نے دہشت گردی کو ایک عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف سب کو مل کر لڑنا ہوگا، اگر ہم اپنے بچوں کی تعلیم اور پرورش پر خصوصی توجہ دیں گے تو دہشت گردوں کے لئے یہ ممکن نہیں ہوسکے گا کہ وہ ہماری نئی نسل کو انتہا پسندی کی طرف مائل کرسکے۔ انہوں نے پاکستان آنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پشاور سانحے کے وقت ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ اسی وقت وہاں چلے جائیں اور غمزدہ والدین کے دکھ میں شریک ہوسکیں۔کیلاش کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی بھی پاکستانی اور بھارتی بچوں میں فرق نہیں کیا اوہ گزشتہ 26 ستائیس سالوں سے پاکستان جاتے رہے ہیں اور وہاں چائلڈ لیبر کے حوالے سے انہوں نے کام بھی کیا ۔

متعلقہ عنوان :