کراچی میں ساڑھے 8ہزار فلیٹوں سے قبضہ ختم کرانے کیلئے 3رکنی سب کمیٹی قائم کر دی ہے، حاجی اکرم انصاری

بدھ 24 دسمبر 2014 16:34

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 دسمبر 2014ء) قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے چیئر مین جاجی اکرم انصاری نے کہا ہے کہ کراچی میں ساڑھے 8ہزار فلیٹوں سے قبضہ ختم کرانے کیلئے رجب علی خان بلوچ کی قیادت میں ایک 3رکنی سب کمیٹی قائم کر دی ہے اور سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی سے بھی مشاورت کر رہے ہیں ،پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی (پی ایچ اے)نے 120فلیٹ سندھ حکومت کے حوالے کر دیئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کراچی میں پی ڈبلیو ڈی کے آفس میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کمیٹی کے ممبران رجب علی خان بلوچ، صاحبزادہ فیض الحسن، فقیرشیر محمد بلالانی، مولانا امیر زمان خالدہ منصور، وفاقی سیکرٹری ہاوسنگ اینڈ ورکس شاہ رخ ارباب، ڈی جی عطا الحق اختر، چیف انجینئر سریش مل،ایم ڈی پی ایچ اے شارخ نصرت اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

جاجی اکرم انصاری نے کہا کہ محکمہ ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے کراچی میں 226ایکڑز اراضی پر 8ہزار478یونٹ تعمیر کئے ہوئے جن پر قبضہ ہے جو لوگ ان میں بیٹھے ہیں ان کا بھی حق ہے لیکن ہم اسے واگزار کرکے اس پر نئے پراجیکٹ لائیں گے اور یہاں پر مقیم لوگوں کو بھی رہائش دی جائے گی جبکہ باقی اراضی وفاقی حکومت اپنے استعمال میں لائے گی ۔انہوں نے کہا ہے کہ اس کے لئے ہم نے رجب علی خان بلوچ کی سربراہی میں 3رکنی سب کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں اقبال محمد علی خان، عبدالستار بجانی، اور رانا زاہد پر مشتمل ہوگی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ سب کمیٹی تمام معاملات کا باریکی سے جائزہ لے گی وہا ں سیاسی شخصیات سے ملاقاتیں بھی کرے گی اور پھر فائنل رپورٹ اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کرگی کے ان سے قبضہ ختم کرانا کیسے ممکن ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ اس کے لئے ہم نے سینٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی سے بھی رجوع کیا ہے جلد ہی اس کا بہترین حل نکالیں گے ۔اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران نے فیڈرل لاج نمبر 2کا بھی جائزہ لیا اور متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ ان کی تازئین و آرائش اور دیگر سہولیات کے لئے ایک نیا پی سی ون بنایا جائے تاکہ فنڈز کی فراہمی کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی (پی ایچ اے)کی جانب سے لانڈھی ریلوے کالونی، گلستان جوہر اور لانڈھی پی سی بی میں تعمیر کئے گئے 120فلیٹ سندھ حکومت کے حوالے کر دیئے ہیں ،اب ان کا انتظام سندھ حکومت کے پاس ہوگا۔

متعلقہ عنوان :