ہائیر ایجوکیشن کمیشن میں45فیکلٹی ممبران کو بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈزدیدیئے گئے

منگل 23 دسمبر 2014 23:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) میں منعقدہ ایک تقریب میں لگ بھگ 45 فیکلٹی ممبران کو بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈز دیئے گئے۔میاں ریاض حسین پیرزادہ وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ تقریب میں مہمان خصوصی تھے۔ڈاکٹر مختار احمد چیئر مین ایچ ای سی بھی اس موقع پر موجود تھے۔بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ سکیم کا آغاز سال2004میں پانچ سالہ مدت یعنی 2004-2009کیا گیا اور بعد ازاں اس میں جون2010 تک توسیع کر دی گئی۔

باقاعدہ طور پر فیکلٹی ممبران کی ذہانت کو سراہنے کے لئے اس منصوبہ کو بجٹ کے حساب سے بڑھا دیا گیا ۔ بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ کے تحت مثالی یونیورسٹی ٹیچر کو ایوارڈ دیا جاتا ہے جس میں نقد انعام مبلغ ایک لاکھ روپے اور ٹیچر کی کارکردگی کی سند کے لئے سر ٹیفکیٹ شامل ہیں۔

(جاری ہے)

منصوبہ کو مزید شفاف اورموٴثر بنانے کے لئے ٹیچرز کی کارکردگی کو جانچنے کے لئے معیار مقرر کیا گیا ہے جس میں تعلیمی قابلیت (5فیصد)، تدریس (50فیصد)، تحقیق (30فیصد)اور غیر نصابی سرگرمیاں (15فیصد)ہیں۔

نظرثانی شدہ معیار تمام سرکاری و نجی شعبہ کی یونیورسٹیوں کو ارسال کیا گیا اور انہیں بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ 2012-13 کے لئے اہل ٹیچرز نامزد کرنے کی درخواست کی گئی(دونوں سالوں کے لئے ایک ایوارڈ)۔ نتیجتاً پینتالیس سرکاری شعبہ کی یونیورسٹیوں سے پچاسی افراد اور گیارہ نجی شعبہ کی یونیورسٹیوں کیاٹھارہ افراد کونامزد کیا گیا۔ ایوارڈز کمیٹی کی جانچ پڑتال کے بعدپینتالیس ٹیچرز کو بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ 2012-13کے لئے انتخاب کیا گیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نوسال کے دوران تین سو اڑسٹھ بیسٹ یونیورسٹی ٹیچرز ایوارڈ دےئے گئے ۔حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرنے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو مبارکباد دی اور ٹیچرز کو کسی بھی معاشرے میں تبدیلی کا حقیقی نمائندہ قرار دیا۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت ہر سطح پر تعلیم بشمول اعلیٰ تعلیمی شعبہ کی ترقی پر یقین رکھتی ہے اور اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے گی۔

اُنہوں نے قومی تعمیر میں ٹیچر کی اہمیت کا اعادہ کیا۔ ٹیچر کو رہنما، مبلغ اور مشعل راہ ہونا چاہئے جو معاشرے کے نوجوان طبقہ کی تعلیمی ذمہ داری کو پورا کرسکے۔ اگر ماہرین تعلیم سماجی ذمہ داری کے انداز سے کام کریں تو معاشرے سے کئی برائیاں آسانی سے ختم ہو جائیں گی۔ وفاقی وزیر نے یونیورسٹی ٹیچرز کی خدمات کو سراہنے کے لئے ان ایوارڈز کو شروع کرنے پرایچ ای سی کی کاوشوں کوبہت سراہا۔

ڈاکٹر مختار احمد چےئرمین ایچ ای سی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیچرز اور سٹوڈنٹس کسی بھی معاشرے کا اہم رکن ہوتے ہیں اسی لئے ایچ ای سی نے ہمیشہ قومی سطح پر ان کی کارکردگی کو سمجھنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارے تمام سماجی و معاشی مسائل کا حل تعلیم میں مضمرہے اور اس سلسلے میں ٹیچرز کو بہت بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔

چےئرمین نے کہا کہ حکومت ٹیچرز بشمول اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سہولت کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ سال 2002میں ایچ ای سی کے قیام سے لے کر اب تک اس نے اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں قابل بیان ترقی کی جس میں اس شعبہ میں اس نے بین الاقوامی ترقی کے شانہ بشانہ کام کیا۔ مگر ہمیں یہ کہتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے کہ ایچ ای سی نے ترقی کی راہوں پر گامزن ہونے اور معیاری اعلیٰ تعلیم میں بہتری لانے کے لئے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ۔

انہوں نے موجودہ مالی سال میں اعلیٰ تعلیم کیلئے ریکارڈ بجٹ مختص کرنے کو سراہا۔ انہوں نے ملک کے ہر ضلع میں اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو ممکن بنانے کے لئے حکومتی کردار کو سراہا۔اس سے قبل ڈاکٹر منصور اکبر کندی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے مہمان خصوصی اور بیسٹ یونیورسٹی ٹیچر ایوارڈ حاصل کنندگان کا استقبال کیا۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیمی شعبہ کو معیاری اور قابل دسترس بنانے کے لئے ایچ ای سی کا کردار مثالی ہے اور یہ سماجی ومعاشی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔۔