کراچی چیمبر کا ٹیکس نادہندگان کے نام بمع تصاویرشائع کرنے کا مطالبہ،

ایف بی آر بتائے7لاکھ ٹیکس ناہندگان میں سے کتنوں کے خلاف کارروائی کی گئی،کراچی چیمبر، ایف بی آر کا امیر ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی نہ کرنا وہ سوال ہے جس کا کوئی جواب نہیں، افتخار وہرہ

منگل 23 دسمبر 2014 21:16

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری(کے سی سی آئی ) کے صدرافتخار احمدوہرہ نے چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) طارق باجوہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایف بی آ ر کی جانب سے7لاکھ ٹیکس نادہندگان کی مجموعی تعداد میں سے اب تک ٹیکس نادہندگان کے خلاف کی گئی کسی بھی قسم کی کارروائی کو عوامی سطح پرمشتہر کیا جائے۔

ایف بی آر نے 2011میں7 لاکھ ٹیکس دہندگان کی تفصیلات جمع کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔کے سی سی آئی کے صدر نے اس امر پر خدشے کااظہار کیا کہ 3سال گزرنے کے باوجود بھی ایف بی آر ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا۔ایف بی آر نے تسلیم کیا ہے کہ ایسے افراد جو ایک سے زیادہ گھر ،لگژری گاڑیوں کے مالک ہیں اورجن کے بچے تسلسل کے ساتھ بیرون ملک سفر اورتعلیم حاصل کررہے ہیں جبکہ یہ افراد کریڈٹ کارڈزاستعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بینک اکاوٴنٹس بھی رکھتے ہیں مگر ان کے پاس این ٹی این نمبرز نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

افتخار احمد وہرہ نے کہاکہ ایسے حالات میں ایماندار ٹیکس گزار مزید بوجھ کا شکار ہو رہے ہیں اور ٹیکس کے پیچیدہ طریقہ کار کی وجہ سے مشکلات دوچار ہیں اس کے برعکس ٹیکس نادہندگان جو انتہائی بااثر ہیں ٹیکس نیٹ سے باہر رہ کرخوب مزے لوٹ رہے ہیں جو کہ سراسر غیر منصفانہ ہے۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ کراچی چیمبر وقتاًفوقتاًاس سنجیدہ مسئلے کومتعلقہ حکام کے سامنے اٹھاتا رہاہے اور ہمیشہ زور دیاہے کہ ایماندار ٹیکس گزاروں کے لیے مشکلات پیدا کرنے سے گریز کیاجائے۔

کراچی کے ٹیکس گزار قومی خزانے میں 65فیصد ریونیو جمع کراتے ہیں اس کے باوجودایف بی آراُن کے مسائل پرکوئی توجہ نہیں دیتا بلکہ انہیں نوٹسز جاری کردیے جاتے ہیں جوہرروز کراچی چیمبرسے مددطلب کر رہے ہیں۔ کے سی سی آئی کے صدر نے کہاکہ ٹیکس گزاروں کو ٹیکس کے پیچیدہ طریقہ کار اور ہراساں کیے جانے کا سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آنے سے کتراتے ہیں ایسے حالات میں ایف بی آر کے پاس ٹیکس اہداف کے حصول کے لیے موجودہ ٹیکس گزاروں کو نچوڑنے کے سواکوئی چارہ نہیں رہتا۔

کے سی سی آئی کے صدر نے ایف بی آر حکام کے مختلف مواقعوں پر دیے گئے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ایف بی آرنے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی(نادرا) کی مدد سے 7لاکھ ٹیکس نادہندگان کی بمع پتوں اور تصاویر کے ساتھ تفصیلات حاصل کرنے کا دعویٰ کیا مگر 3سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجودتاحال نہ تو ایف بی آراِن ٹیکس نادہندگان کو نیٹ میں لانے میں کامیاب ہوا اورنہ ہی ان ٹیکس چوروں کی تشہیر کی گئی۔

ایف بی آر کا امیر ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی نہ کرنا وہ سوال ہے جس کا کوئی جواب نہیں۔ کے سی سی آئی کے صدر نے حکومت سے اپیل کی کہ این ٹی این نہ رکھنے والے اِن7لاکھ ٹیکس نادہندگان کے نام بمع تصاویر میڈیا میں شائع کیے جائیں۔افتخار احمد وہرہ نے مشکوک لین دین کی معلومات کے تبادلے کے لیے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس وانوسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو ایف بی آر کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ ایم او یو سائن کرنے کے ارادے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسا پہلی بار نہیں ہو رہاکہ ایف بی آر کا کوئی شعبہ خفیہ معلومات کی رسائی چاہتاہو اور اگر اس خفیہ معلومات تک رسائی دے بھی دی جائے تب بھی ٹیکس میں دھوکا دہی اورمالی جرائم سے نمٹنے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ اگر گزشتہ3سالوں کے دوران ایف بی آر کی کارکردگی کاجائزہ لیاجائے تو یہ واضح ہو جائے گاکہ ایف بی آر ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کرنے میں بے بس رہاہے تاہم خدشہ ہے کہ خفیہ معلومات تک رسائی سے کرپشن کی مزید نئی راہیں کھل جائیں گی اور اسے ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے جبکہ ملکی خزانے کو اس اقدام سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

متعلقہ عنوان :