سانحہ پشاور کے معصوم شہداء، اساتذہ کی قربانی تاریخ میں سنہرا باب بن چکی ہے ،پرویزخٹک،

ننھے فرشتوں نے تعلیم ، قوم کے روشن مستقبل کیلئے جام شہادت نوش کیا ،صوبائی حکومت سینکڑوں شہداء سے قریبی علاقوں کے سکول منسوب کریگی صوبے میں امن و امان کے مسئلے کی اہم وجہ افغان مہاجرین ہیں،قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں ، دسمبر2015 ء کی ڈیڈلائن سے متفق نہیں ،نہ ہی ملکی و عوامی سیکورٹی سے متعلق گھمبیر قومی مسئلے پر اتنا طویل انتظار کیا جا سکتا ہے،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 23 دسمبر 2014 20:40

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) خیبرپختونخواکے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہاہے کہ سانحہ پشاور کے معصوم شہداء اوراساتذہ کی قربانی تاریخ میں امر اور ایک سنہرا باب بن چکی ہے ننھے فرشتوں نے تعلیم اورقوم کے روشن مستقبل کیلئے جام شہادت نوش کیا ہے صوبائی حکومت ان سینکڑوں شہداء سے انکے قریبی علاقوں کے سکول منسوب کرے گی جو انکے متعلقہ اضلاع میں ہونگے تاکہ علم کی روشنی عام ہواور اس عظیم قربانی کی یاد بھی صوبے کے چپے چپے میں قائم رہے وہ صوبائی اسمبلی کے سبزہ زار میں شہید بچوں اور اساتذہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقدہ تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب اور بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کر رہے تھے جس میں سانحہ کے متاثرہ آرمی پبلک سکول کے صحت یاب ہونے والے زخمی بچوں، انکے دیگر ساتھیوں اور والدین نے بھی شرکت کی جبکہ اس موقع پر سپیکر اسمبلی حاجی اسد قیصر ،وزراء، ارکان اسمبلی اور عمائدین علاقہ بھی کثیر تعداد میں موجود تھے تقریب کے دوران شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں نیز اسمبلی سیکرٹریٹ کی مسجد میں ختم قرآن پاک اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حالیہ دلخراش واقعے کے تناظر میں صوبے بھر میں تمام سکولوں کی سیکورٹی یقینی بنائی جارہی ہے اور اس مقصد کیلئے ہر سکول کی انتظامیہ کو بھی پابند بنایا جارہا ہے کہ سکول کے اطراف کو خفیہ کیمروں اور مسلح گارڈز کے ذریعے ہر لحاظ سے محفوظ بنایا جائے اسکے علاوہ ہر سکول انتظامیہ کو پولیس کا مخصوص موبائل ریموٹ کوڈ مہیا کیا جارہاہے جس کا بٹن خطرے کی صورت میں دباتے ہی وہاں انسداد دہشت گردی سکواڈ جلد ازجلد پہنچنے اور سکول انتظامیہ کی مدد کا پابند ہو گا پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کے مسئلے کی ایک اہم بڑی وجہ افغان مہاجرین ہیں محکمہ داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ غیر قانونی افغان مہاجرین کو فوری طور پر گرفتار کرکے صوبے سے بیدخل کیا جائے جبکہ وفاقی حکومت سے بھی درخواست کی گئی ہے کہ قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں کیونکہ اس سلسلے میں دسمبر2015 ء کی ڈیڈلائن سے ہم متفق نہیں اور نہ ہی ملکی اور عوامی سیکورٹی سے متعلق ایک گھمبیر قومی مسئلے پر اتنا طویل انتظار کیا جا سکتا ہے انہوں نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین خود بھی وطن واپسی کے خواہش مند ہیں مگر مسئلہ انہیں امدادی پیسوں کی ادائیگی کا ہے بہتر یہی ہے کہ پندرہ بیس ارب روپے کی اس امدادی رقم کیلئے قومی سلامتی کو داؤ پر نہ لگایا جائے اسی طرح فاٹا کے آئی ڈی پیزکی جلدواپسی اور تب تک صوبے میں انکے قیام کے سلسلے میں بھی وفاق کا تعاون ضروری ہے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ امریکہ میں نائن الیون کا واقعہ ہوا تو انہوں نے سب سے پہلے ملکی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور خارجہ پالیسی پر توجہ دی تو چالیس ریاستوں کا اتنا بڑا پورا ملک ہی محفوظ بنا دیا گیا مگر ہمارے ہاں دہشت گردی روکنے کیلئے شہروں اور گلی کوچوں کے ناکے اور چھاپے شروع کردیئے جاتے ہیں جو مسئلے کا حل نہیں بہتر ہے کہ خارجہ پالیسی پر بدلتے تقاضوں کے مطابق نظر ثانی کی جائے اور ملکی سرحدوں کو ہر لحاظ سے محفوظ بنانے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں اور یہ کام کل پر چھوڑنے کی بجائے آج یا کبھی نہیں کی بنیاد پر کیا جائے انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ہمارا پہلا مطالبہ 23 ہزار ایف سی پلاٹونز کی صوبے کو واپسی ہے تاکہ ہم فاٹا سے ملحقہ سرحدوں پر انہیں متعین کرکے صوبے اور پورے ملک کو محفوظ بناسکیں انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے ایف سی کیلئے فاٹا کی سرحدوں پر جگہیں بھی مقرر کی تھیں اور چیک پوسٹیں بنائی تھیں مگر ہماری وفاقی حکومت نے انہیں اسلام آباد میں چوکیداری اور گھروں کی حفاظت پر لگا دیاہے جو قومی اور انسانی وسائل کے ضیاع کے مترادف ہے پرویز خٹک نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سانحہ پشاور کی تحقیقات میں واضح پیش رفت ہوئی ہے اور کئی ذمہ داران کی گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں تاہم فی الحال انہیں آشکارا کرنا قبل ازوقت ہے سپیکر حاجی اسد قیصر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید واضح کیا کہ ہم اپنے بچوں کا تعلیمی مستقبل درخشاں بنائیں گے اور سانحہ پشاو رکے شہداء نے قوم کو اپنا یہ فرض یاد دلا دیا ہے جسے پورے جذبے سے پورا کیا جائے گا تقریب کے آخر میں شہداء کو منظوم خراج عقیدت بھی پیش کیا گیا اور انکے درجات کی بلندی نیز زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے اجتماعی دعا مانگی گئی۔