طالبان کے گمراہ کن فلسفہٴ جہاد کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں‘ صاحبزادہ حامد رضا،

طالبان کو ریاست کا نمبر ایک دشمن قرار دیا جائے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تقریروں نہیں تدبیروں کی ضرورت ہے، افغانستان کے اندر پاکستانی طالبان پر حملوں کا آغاز خوش آئند ہے‘ چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا پنجاب کے عہدیداران سے خطاب

منگل 23 دسمبر 2014 20:02

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ کمزور عدالتی نظام دہشت گردوں کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے، طالبان کے گمراہ کن فلسفہٴ جہاد کی پاکستان میں کوئی گنجائش نہیں،طالبان کو ریاست کا نمبر ایک دشمن قرار دیا جائے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تقریروں نہیں تدبیروں کی ضرورت ہے،حکمران ڈرامے بازیاں اور بیان بازیاں چھوڑ کر دہشت گردوں کے خلاف عملی اقدامات کریں،نامی گرامی دہشت گردوں کا عدالتوں سے رہا ہو جانا المیہ ہے،حکومت دہشت گردوں کو پھانسیاں دینے سے گھبرا رہی ہے، اسی لیے پھانسیاں التوا کا شکار ہو رہی ہیں،ہمارے پالیسی ساز طالبان کے خوف میں مبتلا ہیں،بعض سیاسی اور مذہبی جماعتیں اب بھی دہشت گردی کے معاملے میں ابہام کا شکار ہیں، دہشت گردوں کے خلاف مارو یا مر جاؤ کی پالیسی اپنانا ہو گی، حکومتی صفوں میں دہشت گرد طالبان کے حامی موجود ہیں، بے گناہوں کو مارتے ہوئے دہشت گردوں کے ہاتھ نہیں کانپتے لیکن پھانسی چڑھتے ہوئے ٹانگیں کانپتی ہیں، افغانستان کے اندر پاکستانی طالبان پر حملوں کا آغاز خوش آئند ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنی اتحاد کونسل صوبہ پنجاب کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے مزید کہا کہ حکومت دہرے معیار ختم کرے۔ اب اگر مگر کی پالیسی نہیں چلے گی۔ قوم طالبان کے حامیوں اور مخالفوں کو پہچان چکی ہے۔ حکمران بزدلی چھوڑ دیں یا پھر اقتدار چھوڑ دیں۔ پھانسیاں روکنے کے لیے قانونی رکاوٹیں محض بہانہ ہیں۔

حکمران ڈنگ ٹپاؤ پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ ریاست کو اندر کے دشمن سے نمٹنا ہو گا۔ میڈیا طالبان کی سوچ کا پرچار کرنے والے لوگوں اور جماعتوں کا بائیکاٹ کرے۔ غیرقانونی سموں کا دہشت گردی کے نیٹ ورکس چلانے میں اہم کردار ہے اس لیے غیرقانونی سموں کو بند کیا جائے۔ دہشت گردی کے خلاف ہر محاذ پر جنگ کی ضرورت ہے۔ حکومت پراسیکیوشن کے نظام کی خامیاں دور کرے۔