وفاقی وزیر سینیٹر عباس آفریدی سینٹ کے اجلاس میں پھٹ پڑے،

اپنی بے اختیاری اور بے بسی کا برملا اظہار جب تک سابقہ تمام قراردادوں پرعمل نہیں ہوتا اس وقت تک کوئی قرارداد منظور نہ کی جائے، پارلیمنٹ سے مطالبہ کردیا

منگل 23 دسمبر 2014 18:53

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) وفاقی وزیر سینیٹر عباس آفریدی سینٹ کے اجلاس میں پھٹ پڑے،اپنی بے اختیاری اور بے بسی کا برملا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے مطالبہ کر دیا کہ جب تک اس کی سابقہ تمام قراردادوں پرعمل نہیں ہوتا اس وقت تک کوئی قرارداد منظور نہ کی جائے۔سانحہ پشاور پر بحث کے دوران سینیٹر عباس آفریدی نے حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میں اقتدار کا حصہ ہوں لیکن ہم بے بس ہیں، ہماری بربادی پر پوری دنیا ہم پر ہنس رہی ہے میں نے پہلی تقریر میں کہا تھا کہ فاٹا میں خون کی ہولی اب پورے ملک میں کھیلی جائے گی بطور قوم ہم نے ماضی میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر یکجہتی نہیں دکھائی،جھوٹ بول کر قوم کو گمراہ کیا ہے کمیٹیوں کی تجاویز اور آئینی ترمیم پر عمل ماضی میں نہیں کیا کیا گیا اب کیا ہوگا سکولوں میں چھٹیاں دے کر ہم بزدلی دکھا رہے ہیں، فاٹا میں ایک آرڈیننس کے ذریعے عوام کو چند افراد کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے ہم بے بس ہیں سیاستدان ناکامی اسٹیبلشمنٹ پر ڈال رہے ہیں اقتدار میں بیٹھے افراد کوئی اقدامات نہیں اٹھا سکتے تو ہم اقتدار میں کیوں بیٹھتے ہیں قوم بکھر چکی ہے،سیاستدان پارٹی کو بچاتے ہیں جبکہ پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانے میں کوئی ہرج محسوس نہیں کرتے حکمرانوں کی ترجیحات ملک کی سلامتی نہیں،قوم کو اندھیرے میں رکھنے کے لیے حکمران مختلف واقعات کا سہارا لیتے ہیں پارلیمنٹ فیصلہ کرے کہ سابقہ قراردادوں پر عمل نہ ہونے پر مزید قرارداد نہ لائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قبائل کو اعتماد میں لے لیتے تو یہ جنگ دو ماہ میں ختم ہوجاتی دہشت گردوں کیخلاف جنگ جیتنے تک پارلیمنٹرین کو نئی قرارداد نہیں لانی چاہیے۔

متعلقہ عنوان :