خیبر پختونخوا کے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے پی ٹی آئی کی زیر قیادت صوبائی حکومت کے دوران اپنی کارکردگی اور کامیابیاں پیش کر دیں

منگل 23 دسمبر 2014 17:55

پشاور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) محکمہ اعلیٰ تعلیم ، آثار قدیمہ اور لائبریریز کا بنیادی مقصد نئی نسل کو، ہنر اور مہارتوں سے آراستہ کرنے پر زور دیتے ہوئے ان کی استعداد کے مطابق معیار ی تعلیم اور تعلیم پر مبنی اقتصادیات کے فروغ کے پیش نظر ،جامع تعلیمی و فنی ماحول کی فراہمی ہے۔ یہ محکمہ خاص طور پر اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لئے جہد مسلسل کے عزائم رکھتا ہے تاکہ مارکیٹ کی ضروریات پر مبنی کورسز کو متعارف کرانے کے ذریعے تعلیمی و تکنیکی سہولیات اور معیار میں اضافہ کو یقینی بنایا جائے۔

سہولیات / انفراسٹرکچر کی توسیع،بہتر تربیت یافتہ اساتذہ، فیکلٹی اور منتظمین کی فراہمی کے مقاصد کے حصول کے لئے محکمے نے 183کالجوں میں56ر96تدریسی عملے کی بھر تیاں کی ہیں تاکہ 99,031 طلباء اور56,393 طالبات پر مشتمل کل 155,424داخل شدہ طلبہ کوزیور تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

محکمے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2014-15 میں 6180ملین روپے مختص کرکے 52سکیمیں شامل کی گئیں جن میں 24جاری سکیموں کے لئے 3738.892ملین روپے جبکہ 28نئی سکیموں کے لئے 2441.108ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔

اسی طرح محکمہ اعلیٰ تعلیم نے کئی اہم کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں۔ 3مردانہ اور 5زنانہ کالجوں پر مشتمل8نئے کالج جون 2014 میں مکمل کئے گئے۔ جبکہ مالی سال2001-02 میں 96سرکاری کالجوں میں سے 51کالجوں کی عمارتیں زیر تعمیر ہیں۔ خیبر پختونخوا میں اس وقت 183کالجوں میں 5696اساتذہ بھرتی ہیں جو 155,424 سے زائد طلباء کو اعلیٰ تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ کوہاٹ اور چترال میں پبلک لائبریریز کا تعمیراتی کام جون 2014 میں مکمل کر لیا گیا ہے۔

جبکہ لکی مروت میں بھی لائبریری زیر تعمیر ہے۔ اس کے علاوہ کالجوں کے موجودہ انفرا سٹرکچر کو استحکام دینے کے لئے، سٹاف و سٹوڈنٹس ہاسٹل، سائنس، آئی ٹی ٹی بلاکس، ایڈمن بلاکس، امتحانی ہالز، اضافی کمرہ ہائے جماعت، بس گراجز، لائبریری بلاک، چار دیواری، ڈے کیئر سنٹرز، فرنیچر، کھیلوں کے سامان، مشینری اور آلات بھی فراہم کئے جا رہے ہیں۔

مزید برآں 10یونیورسٹیوں کو ان کے موجودہ ڈھانچے کی ترقی کے ساتھ مالی مداد فراہم کی گئی ہے۔ عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے کیمپس کا تعمیراتی کام بھی جاری ہے جبکہ ہری پور اور صوابی میں یونیورسٹیوں کے ذیلی کیمپس کا درجہ بلند کرکے انہیں تمام سہولیات سے آراستہ مکمل یونیورسٹیاں بنا دیا گیا جس کے لئے مالی امداد صوبائی حکومت نے فراہم کی ہے۔

کرک میں خوشحال خان یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔ ہری پور، حویلیاں، بٹخیلہ اور نوشہرہ میں لڑکیوں کے لئے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالجوں کی تعمیر اور غیر ترقیاتی بنیادوں پر کرائے کی عمارتوں میں قائم کالجوں کے لئے عمارتوں کی تعمیر اور موجودہ کالجوں میں مرمت کے بڑے کام بھی کئے گئے ہیں۔ جہا ں تک فیکلٹی کی ترقی کا تعلق ہے حیات آباد پشاور میں ہائر ایجوکیشن ٹیچرز ٹریننگ اکیڈمی قائم کی گئی ہے جس نے تربیتی پروگرام کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

ہر سال اساتذہ کو قبل از ملازمت اور دوران ملازمت تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اب تک 2400سے زائد فیکلٹی ممبران کو لازمی تربیت دی گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے ٹیچنگ اسٹنٹس کی 926آسامیاں پیدا کی ہیں یہ آسامیا ں عملے کی کمی کے طورپر ایٹا کے ذریعے پر کی جائیں گی۔ 60ملین روپے کی ترقیاتی سکیم کے تحت مکمل فنڈز کی پی ایچ ڈی سکالرشپ دی گئی جس میں چار بیرون ملک، چار مقامی اور دو تقسیم شدہ (جو پاکستانی یونیورسٹی میں داخل ہو اور بیرون ملک میں تحقیق کا کام کرتا ہو) تدریسی عملے کی ترقیوں کے لئے موجودہ حکومت نے 446افسران کو لیکچرز سے اسسٹنٹ پروفیسرز، 605افسران کو اسسٹنٹ پروفیسرز سے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور 249افسران کو ایسوسی ایٹ پروفیسر سے پروفیسر کے عہدوں پر ترقیاں دیدی ہیں اور اعلیٰ تعلیم کے استحکام کے لئے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔