بیماریوں کی روک تھام کیلئے شادی سے پہلے لڑکی و لڑکیکے بلڈ ٹیسٹ ضروری قرار دینے بارے قانون سازی کی ضرورت ہے ‘ مرتضیٰ جاوید عباسی ،

انتقال خون سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کیلئے بلڈ بنکس کو سختی سے ریگولیٹ کیا جائے ‘ ڈپٹی ا سپیکر قومی اسمبلی کا اجلاس سے خطاب، پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں تھیلیسیمیا کنٹرول پروگرام چل رہا ہے،یکم جنوری سے غیر معیاری بلڈ بنکس کیخلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر رہے ہیں ‘ خواجہ سلمان رفیق

پیر 22 دسمبر 2014 22:36

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء ) بیماریوں کی روک تھام خصوصاً تھیلیسیمیا کے فروغ کو روکنے کے لئے شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا بلڈ ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے سلسلہ میں قانون سازی کی ضرورت ہے اور قومی اسمبلی اس سلسلہ میں صوبائی حکومتوں کے ساتھ ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے لئے تیار ہے ۔یہ بات ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے تھیلیسیمیا کے بچوں میں مبینہ طو رپر ایچ آئی وی ایڈز وائرس پائے جانے کے واقعے کے بارے بریفنگ کے دوران کہی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق ، سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک ، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر زاہد پرویز ، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ (ٹیکنیکل ) ڈاکٹر سلمان شاہد کے علاوہ یو این ایڈز کے کنٹری ڈائریکٹر مسٹر مارک سبا(MR.Marc SABA) ، رکن قومی اسمبلی وحید عالم خان ، شہزادی عمر ٹوانہ، پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے افسران اور دیگر حکام بھی موجود تھے - سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک نے اراکین قومی اسمبلی کے وفد کو پنجاب میں تھیلیسیمیا کے بچوں میں ایڈز کی منتقلی کی روک تھام کے سلسلہ میں اقدامات سے آگاہ کیا - انہوں نے بتایا کہ تھیلیسیا کے بچوں میں مبینہ طور پر انتقال خون کے دوران ایچ آئی وی ایڈز وائرس منتقل ہونے کے واقعہ کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی اور سر گنگا رام ہسپتال کے تھیلیسیمیا سینٹر کے ریکارڈ سے کسی بچے میں ایچ آئی وی وائرس کی منتقلی کے شواہد نہیں ملے تاہم اس سلسلہ میں صوبائی حکومت نے فوری طور پر ماہرین پر مشتمل جو کمیٹی تشکیل دی تھی اس نے سفارش کی ہے کہ صوبے میں تھیلیسیمیا کے تمام رجسٹرڈ بچوں کی سکریننگ کرائی جائے - اس موقعہ پر مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے بتایا کہ صوبے میں تقریباً 12 ہزار بچے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا ہیں جن کی سکریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے لیکن اتنے بچوں کی سکریننگ کے لئے کئی ماہ لگ سکتے ہیں - انہوں نے بتایا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں پراونشل تھیلیسیمیا کنٹرول پروگرام حکومتی سطح پر چل رہا ہے اور اس وقت صوبے کے 22 اضلاع میں تھیلیسیمیا کنٹرول سنٹرز کام کر رہے ہیں جبکہ اس کا دائرہ کار دیگر اضلاع تک بڑھایا جا رہا ہے- خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ انتقال خون سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کے لئے پنجاب بلڈ ٹرانفیوژن اتھارٹی کو فعال کر دیا گیا ہے اور تمام بلڈ بنکوں سے رجسٹریشن کے لئے درخواستیں طلب کر لی گئی ہیں درخواست دینے والے بلڈ بنکوں کی انسپکشن اور رجسٹریشن کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے - خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کے پاس رجسٹریشن کے لئے درخواست نہ دینے والے بلڈ بنکوں کے خلاف یکم جنوری 2015 ء سے کریک ڈاؤن شروع کر دیا جائے گا اور صرف معیار پرپورا اترنے والے بلڈ بنکس کو کام کرنے کی اجازت دی جائے گی - انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالجوں کے پرنسپلز ، ہسپتالوں کے ایم ایس اور ای ڈی او ز صحت کے ذریعے تھیلیسیمیا کے بچوں کا ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اور پراونشل اور ڈسٹرکٹ سکریننگ کمیٹیاں بھی قائم کر دی گئی ہیں - ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضی ٰ جاوید عباسی نے کہا کہ پنجاب میں ہیلتھ سیکٹر سمیت دیگر شعبوں میں کافی ترقی ہوئی ہے اور اس صوبے کا انفراسٹرکچر بھی کافی بہتر ہے تاہم سسٹم کی خامیوں کو دور کرنے کے لئے بہت کام کرنے اور سخت اقدامات لینے کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ پنجاب کی طرح دیگر صوبوں میں بھی ترقی ہو - مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف پورے ملک کی ترقی کے خواہاں ہیں اور ایک ویژن کے تحت قومی ترقی کے لئے اقدامات کر رہے ہیں - ڈپٹی سپیکر نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ تھیلیسیمیا کے بچوں کی سکریننگ میں پیش رفت اور دیگر معاملات کے بارے 31 جنوری 2015 ء تک ایک رپورٹ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو بھجوائی جائے اور اس سلسلہ میں موثر اقدامات اٹھائیں جائیں -

متعلقہ عنوان :