سال رواں میں تھر میں بچوں کی اموات 316 ہوئیں ہیں ، جام مہتاب حسین ڈھر،

صوبے بھر میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت میں مزید بہتری لانے کیلئے ہر ضلع میں ایک بورڈ تشکیل دیاجارہا ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 22 دسمبر 2014 22:32

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء ) سندھ کے وزیر برائے صحت جام مہتاب حسین ڈھر نے کہا ہے کہ رواں سال کے دوران تھر میں مختلف وجوہات کی بناء پر 316 بچوں کی اموات ہوئی ہے اور اس سلسلے میں حکومت سندھ اور محکمہ صحت دن رات صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ صوبے بھر میں سرکاری ہسپتالوں کی حالت میں مزید بہتری لانے کے لئے ہر ضلع میں ایک بورڈ تشکیل دیاجارہا ہے ۔

اس بورڈ میں سول سوسائٹی اور اچھی شہرت رکھنے والے انسان دوست افراد کو شامل کیا جائے گا اور یہ بورڈ براہ راست وزیر صحت اور سیکریٹری صحت سے رابطہ رکھے گا ۔تھرپارکر میں تمام اسپتالوں میں اسپیشلسٹ ڈاکٹرز، گائیونوکولوجسٹ، بچوں کے ڈاکٹرز اور تمام پیرا میڈیکل اسٹاف 24 گھنٹے موجود ہیں اور خود آغا خان اسپتال اور انڈس اسپتال کے تھر کے حوالے سے جانے والے وفود نے اسپتالوں کی کارکردگی اور ڈاکٹروں کی اہلیت کی تصدیق کی ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا تھرپارکر جیسے پسماندہ علاقے میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ بند کرے اور تمام اموات کو ان ڈاکٹروں کی نااہلی سے تعبیر نہ کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو اپنے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت، سیکرٹری پریس انفارمیشن اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ جام مہتاب ڈہر نے کہا کہ تھرپارکر سمیت صوبے بھر میں سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کو آغاخان اور انڈس اسپتال کے معیار تک لانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں اور اس سلسلے میں صوبے بھر کے تمام اضلاع میں ایک بورڈ تشکیل دیاجارہا ہے، جس میں محکمہ صحت کے علاوہ سول سوسائٹی اور ان اضلاع کے اچھی شہرت کے حامل انسان دوست لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں تمام ڈسٹرکٹ کے ہیلتھ افسران اپنے علاقوں کے ہسپتالوں کی کارکردگی بہتر بنا نے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں اور انہیں 10 روز کے اندر اندر اسپتالوں کی صفائی، وہاں پر موجود تمام وسائل کی عوام تک رسائی سمیت دیگر امور کی انجام دہی کو یقینی بنانے کی ہدایات کی گئی ہیں اور میں خود 10 روز کے بعد تمام اضلاع میں سرپرائیز وزٹ کا سلسلہ بھی شروع کررہا ہوں۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ محکمہ صحت کے ملازمین کے مفادات کا ہر سطح پر تحفظ کیا جائے گا ۔ تھرپارکر کے حوالے سے تفصیلی پریفنگ دیتے ہوئے صوبائی وزیر جام مہتاب ڈہر نے کہا کہ آئے روز مختلف نجی چینلز اور اخبارات میں بچوں کی اموات کی تعداد اور ان کے سدباب کے حوالے سے خبروں میں وہ صداقت نہیں ہے، جو صداقت زمینی حقائق میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال یکم جنوری 2014 سے 14 دسمبر 2014 تک تھر کے قحط زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر 316 بچوں کی اموات ہوئیں ۔

ان اموات کے علیحدہ علیحدہ سدباب ہیں تمام بچے بھوک یا خوراک کی کمی کے باعث ہلاک نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھی بچے کی ہلاکت ہمارے لئے کسی سانحہ سے کم نہیں ہے لیکن تھرپارکر کے جغرافیائی اور سماجی حالات کو بھی زیر نظر رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں میڈیا کے نمائندوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آزادانہ طور پر تحقیقات کریں تو اصل حقائق سامنے آجائیں گے ۔

جام مہتاب حسین ڈھر نے مزید کہا کہ تھر کے تمام تحصیل ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ ضرورت کے مطابق کام کررہا ہے پرائمری ہیلتھ کیئر کے شعبے میں 23 گاڑیاں بھی فراہم کی گئیں ہیں جبکہ جدید سہولیات سے میسر 23 ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ تھر کی یونین کونسل کی سطح پر دور دراز علاقوں میں طبی سہولیات فراہم کررہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کو وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے اعلان کردہ خصوصی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے سمری منظور ہوگئی ہے اور جلد انہیں ان سے کئے گئے وعدوں کے مطابق زائد تنخوائیں اور مراعات فراہم کردی جائیں گی جبکہ تھرپارکر میں مزید ڈاکٹروں کی بھی تعیناتی کی جارہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ تھرپارکر میں وہاں کے سماجی حالات کو بھی بہتر بنانے کے لئے اور وہاں دائیوں کو بھی جدید تربیت اور تمام تر سہولیات کی فراہمی کے لئے محکمہ صحت بھرپور کردار ادا کررہا ہے اور ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر شعبہء ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں بالخصوص میڈیا کو بھی اس میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ 19 گریڈ سے 20 گریڈ میں ترقی کے منتظر 32 ڈاکٹرز کو فوری ترقی دی جارہی ہے جبکہ 18 گریڈ سے 19 گریڈ کے 280 ڈاکٹرز کو بھی ترقی دی جائے گی اور 17 گریڈ سے 18 گریڈ میں جاب والے 716 ڈاکٹروں کے کاغذات مکمل ہونے کے بعد ترقی دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :