سیکولر ازم ایک گہری سازش ہے جو نظام تعلیم اور اخلاقی معاملات سے دین کو بے دخل کرنے کی بات کرتا ہے،ڈاکٹر عبدالسمیع

پیر 22 دسمبر 2014 21:56

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) تنظیم اساتذہ کے رہنما ڈاکٹر عبدالسمیع نے کہا ہے کہ حکمراں اکبر کے دین الٰہی کی طرز پر مبنی مضامین ہمارے نصاب تعلیم میں شامل کرنا چاہتے ہیں‘ وزیراعظم نے اس سلسلے میں ایک خط وزارت تعلیم کو لکھا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ ایسے مضامین نصاب تعلیم میں شامل کر دیئے جائیں جو تمام مذاہب کے ماننے والوں کے لیے قابل قبول ہو۔

اکبر نے بھی دین الٰہی کے ذریعے ایسی تعلیمات عام کی تھیں جو غیر مسلموں کے نزدیک قابل قبول ہو۔ ہم حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ وہ تنظیم اساتذہ پاکستان ضلع حیدرآباد اور ایوان علم و ادب کے زیر اہتمام یہاں مسجد قباء ہیرآباد حیدرآباد میں منعقدہ پیغام مصطفی کانفرنس سے خطاب کررہے تھے جس سے نائب قیم جماعت اسلامی صوبہ سندھ عبدالوحید قریشی‘ سابق سربراہ شعبہ انگریزی جامعہ سندھ پروفیسر قلندر شاہ لکھیاری‘ انجینئر شفیع محمد لاکھو‘ ڈاکٹر عبدالجبار عابد لغاری‘ پروفیسر حافظ عبدالقدوس‘ پروفسیر عبدالخالق سولنگی‘ ضلعی صدر تنظیم اساتذہ حیدرآباد محمد اسلم قریشی ‘ پروفیسر نصر اللہ لغاری و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر عبدالسمیع نے کہا کہ سیکولر ازم ایک گہری سازش ہے جو نظام تعلیم اور اخلاقی معاملات سے دین کو بے دخل کرنے کی بات کرتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لے آئے۔ ہمیں محمد کی بتائی ہوئی توحید ہی قابل قبول ہے۔ لیکن مغرب نے مسلماموں کے دلوں سے محمد کی سیرت بھلا کر غیر محسوس طریقے سے مدر ٹریسا ایسے افراد کی انسانیت کا سبق پڑھانا شروع کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مغرب اساتذہ برادری کے ذریعے ہماری آئندہ نسلوں میں دین سے بیزار علمی گمراہی پھیلا رہا ہے اور ہمیں اساتذہ ہی کی مدد سے اپنی نسلوں کو ایسی علمی گمراہی سے بچانا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ کفر نے ہمارے خلاف فیصلہ کن جنگ کا اعلان کر دیا ہے اور ہمیں مٹانے کے لیے سب سے پہلے جس محاذ کا انتخاب کیا ہے وہ ہمارا فکری محاذ ہے اور نہایت ہشیاری سے لبرلزم کے ذریعے نوجوان کو اپنے دین کے بارے میں شکوک و شبہات میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ مسلمانوں کی کمزوری یہ ہے کہ مسلمان کفر کے مقابلے میں منتشر ہیں سود‘ شراب نوشی اور دیگر معاشرتی برائیاں ختم کیے بغیر معاشرے کی اصلاح ممکن نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :