مسجدوں کو گرانے کی باتیں کرنے والے اصل دہشت گرد ہیں،پروفیسرابراہیم،

الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں آگ لگانا چاہتے ہیں۔ تشدد اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کی کوششیں میں مصروف ہیں، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا

پیر 22 دسمبر 2014 21:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ مسجدوں کو گرانے کی باتیں کرنے والے اصل دہشت گرد ہیں۔الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر پاکستان میں آگ لگانا چاہتے ہیں۔ تشدد اور انتہا پسندی کو فروغ دینے کی کوششیں میں مصروف ہیں، ان کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔پشاور میں سکول پر ہونے والے حملے کی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کی جائیں اور حقائق سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔

بچوں کو قتل کرنا ظلم وبربریت کی انتہا ہے ۔ایسے ظلم کی مثال چنگیز خان اور ہلاکو خان کے علاوہ کہیں نہیں ملتی۔ دہشت گردوں کے ساتھیوں کو بھی پھانسی پر لٹکایا جائے۔ جماعت اسلامی ،تحریک انصاف اور عوامی جمہوری اتحاد کی صوبائی حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ہم برسراقتدار آکر تین مہینوں میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے اور خیبر پختونخوا حکومت نے بائیومیٹرک انتخابات کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کرانے کیلئے الیکشن کمیشن کو درخواست بھی دی لیکن سندھ میں حلقہ بندیوں پر اعتراضات،الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کی جانب سے بعض فیصلے بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے میڈیا سیل کے مطابق ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے میونسپل آڈیٹوریم ہال بنوں میں منعقدہ میونسپل ملازمین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر صوبائی وزیر و وزیر بلدیات عنایت اللہ خان ، ضلعی امیر ناصر خان اور سابق ضلعی امیر مفتی صفت اللہ نے بھی خطاب کیا۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم دہشت گرد تنظیم ہے ۔

کراچی کے امن کو تہہ وبالا کرنے کی ذمہ دارایم کیو ایم اور الطاف حسین ہیں۔ الطاف حسین مساجد و مدارس کو گرانے کی بات کرکے شدت پسندی کو تقویت دینا چاہ رہے ہیں تاکہ پورا ملک دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کی زد میں رہے۔انہوں نے کہا کہ پشاور سانحہ پر پورا ملک رنجیدہ ہے۔ معصوم بچوں کو جس بے دردی سے شہید کیا گیا ہے اس نے چنگیز خان کی روح کو بھی شرمادیا ہے۔

دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہے۔ بچوں کو شہید کرنے والے انسان نہیں بلکہ حیوان سے بھی بدتر ہیں۔سکول واقعے کی تحقیقات کے لئے آزاد جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لاکر بے لاگ تحقیقات کی جائیں اور اس کے واقعے میں جو بھی ملوث ہوا اس کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کی جانب سے بعض فیصلے بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی راہ میں رکاوٹ بن گئے ہیں لیکن انشاء اللہ اپریل یا مئی میں بلدیاتی انتخابات منعقد کرکے نچھلی سطح پر اختیارات عوام کو منتقل کرنے کا وعدہ پورا کیا جائیگا ۔

مسائل عدل و انصاف کے ذریعے ہی حل ہوتے ہیں اور عدل کی معنی یہ ہے کہ ہم اپنے حق کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض بھی پہچانیں اور اسے نبھائیں کیونکہ عوام کو حقوق کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم عوام کو بھی اپنے حقوق کے ساتھ فرائض نبھانے ہوں گے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر و وزیر بلدیات خیبر پختونخوا عنایت اللہ خان نے کہا کہ بلدیہ بنوں کے ملازمین کو جلد تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کیلئے6کروڑ روپے کا خصوصی گرانٹ فراہم کیا جائیگا جن سے ملازمین کی کئی مہینوں سے درپیش تنخواہوں اور پنشن کا مسئلہ حل ہوجائیگا جبکہ عنقریب صحت اور تعلیم سمیت 24محکمے محکمہ بلدیات میں ضم کئے جائیں گے،بلدیاتی انتخابات اپریل یا مئی میں کرائے جائیں گے اور ٹی ایم ایز کو بحال کرکے ڈسٹرکٹ کونسل کا خاتمہ کیا جائیگا ۔

مستقبل میں میونسپل کمیٹیوں کا مالدار اور خود مختار بنانے کیلئے پانچ ارب روپے کا انڈولمنٹ فنڈ قائم کیا جائیگا جن سے تنخواہوں اور پنشن کا مسئلہ مستقل طور پر حل ہوجائیگا جبکہ بلدیہ کو خود مختار بنانے کیلئے میونسپل کرایوں میں اضافہ بھی کیا جائیگا ملازمین کیلئے سروس سٹرکچر،ریگولائزیشن اور دیگر مسائل کے حل کیلئے کمیٹی بنائی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں ٹرانسفر،ترقیوں اور دیگر جائز کاموں پر رشوت دینی پڑتی تھی لیکن ہم نے کرپشن کا خاتمہ کردیا ہے اب ملازمین کو اپنے جائز کاموں کیلئے رشوت نہیں دینی پڑیگی اور اب بلدیہ کی سطح پر کرپشن کا خاتمہ ملازمین کا کام ہے انہوں نے کہا کہ عوام کو بنیادی خدمات پہنچانا میونسپل ملازمین کا کام ہے ۔

کسی بھی شہر میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلے بلدیہ کی کارکردگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ اگر بلدیہ کے ملازمین کام ایمانداری سے کریں گے ا ور اپنے فرائض نبھائیں گے تو شہر صاف ستھرا ہوگا لیکن اگر ملازمین کام نہیں کریں گے تو عوام کے مسائل میں اضافہ ہوگا ۔حکومتی رٹ قائم کرنا،تجاوزات کا خاتمہ،سیوریج کا نظام بہتر بنانا، شہر کو صاف ستھرا رکھنا اور عوام کو پینے کے پانی سمیت صاف ستھرا ماخول فراہم کرنا اور پارکس تعمیر کرنا بلدیہ کا کام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے شکایات ملی تھیں کہ بلدیہ بنوں کے ملازمین ڈ یوٹی دینے کے بجائے با اثر افراد اور خان خوانین کے حجروں میں کام کرتے ہیں لیکن میں نے ڈی سی بنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایسے ملازمین کو معطل کریں،میونسپل پلازے کی دکانیں کھلی نیلامی کے ذریعے دی جائیں گی اور کسی قسم کی سفارش قبول نہیں کی جائیگی،تمام آکشن اوپن میرٹ کے ذریعے کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں وسائل پیدا کرنے کے بجائے دھڑا دھڑ سیاسی بھرتیاں کی گئیں اور بلدیہ میں ملازمین تو بے شمار بھرتی کئے گئے لیکن وسائل پر کسی نے توجہ نہیں دی جبکہ ہم انشاء اللہ میونسپل کمیٹیوں کیلئے وسائل پید اکریں گے، لیکن ملازمین بھی ہمارے ساتھ وعدہ کریں کہ وہ بھی کرپشن کے خاتمے اور عوام کی خدمت کیلئے اپنے فرائض بہتر انداز میں نبھائیں گے۔