سندھ ہائی کورٹ نے پٹیشن نمٹادی، کراچی میں جوہری پلانٹس کی تعمیر جلد شروع ہوگی

پیر 22 دسمبر 2014 20:29

سندھ ہائی کورٹ نے پٹیشن نمٹادی، کراچی میں جوہری پلانٹس کی تعمیر جلد ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ روز کراچی میں 2 جوہری پلانٹس کی تعمیر کے خلاف سماعت کے دوران درخواست نمٹاتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) ان منصوبوں پر کام کا آغاز کرسکتا ہے۔ عدالت نے سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن کمیٹی (ایس ای پی اے) کو بھی ہدایت کی ہے کہ ترمیم شدہ ماحولیاتی جائزہ کے اثرات (انوائرمنٹل ایمپیکٹ اسسمینٹ ) کا 2014 کے قواعد کے مطابق 90 روز کے اندر ازسرنو جائزہ لے۔

اسی دوران پی اے ای سی کو اس منصوبے پر پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی (پی این آر اے) کی اجازت کی حد تک کام کرنے کی اجازت مل گئی ہے پی اے ای سی کے وکیل انور مسعود خان نے اپنا مقدمہ پیش کیا اور ان منصوبوں کی قانونی حیثیت کے بارے میں حقائق پر روشنی ڈالی ، انہوں نے بتایا کہ ملکی ماحولیاتی قوانین کے مطابق کام کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت نے آخرکار دو پلانٹس تعمیر کرنے کی اجازت دیدی اور پٹیشن نمٹادی ۔

ان دو پلانٹس کی تعمیر جلد شروع ہونے کی توقع ہے۔ پروجیکٹ منیجر اظفر منہاج نے بتایا کہ ہم خوش ہیں کہ آخرکار پاکستان کے تمام قوانین کے مطابق ہم K2 اور K3پلانٹس پر کام کا آغاز کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پلانٹس کا حتمی مقصد یہ ہے کہ ملک میں توانائی کے دیرینہ بحران کا خاتمہ کیا جائے۔ شرمین عبید چنائے، ڈاکٹر پرویز امیرعلی ہود بھوائے، ڈاکٹر اے ایچ نیئر اور عارف بیلاگومی کی پٹیشن کی سماعت کرنے والی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس مقبول باقر تھے جبکہ ان کی معاونت جسٹس شاہنواز طارق کررہے تھے۔

درخواست کنندگان نے ایس ای پی اے کی انوائرمنٹل ایمپیکٹ اسسیسمنٹ رپورٹ کو چیلنج کیا ، اس رپورٹ کی بنیاد پر ان دو پلانٹس کی تعمیر کا اشارہ دیا گیا تھا۔ مسوٴل علیہم میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، پی این آر اے، ایس ای پی اے، پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پی ای پی اے) اور سندھ حکومت کے محکمہ ماحولیات و متبادل توانائی شامل تھے۔ درخواست دہندگان نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دو پاور پلانٹس (K2اور K3) قوائد کے مطابق نہیں ہیں۔ دوسری جانب پی اے ای سی کا کہنا تھا کہ منصوبے کی متعلقہ حکام سے باضابطہ منظوری لی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :