شیعہ اکابرین کا وفاقی حکومت کو11نکاتی خط، اہل تشیع کیلئے حج کوٹہ کا اجراء،زائرین کربلا ، عزاداری کے تحفظ، مذہبی پروگراموں میں نمائندگی، سرکاری ملازمتوں سے فرقہ کے کالم کا خاتمہ ، اسلامی ممالک سے پاکستانیوں کے مخصوص ناموں پر نکالے جانے پر حکومت کو کردا ر ادا کرنے کے مطالبات شامل

فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے قوانین موجود ہیں ، نئے قوانین کی ضرورت نہیں پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے،سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل علامہ عارف حسین واحدی کی ”آن لائن“ سے گفتگو

پیر 22 دسمبر 2014 19:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) شیعہ اکابرین نے وفاقی حکومت سے اہل تشیع کیلئے حج کوٹہ کا اجراء،زائرین کربلا ، عزاداری کے تحفظ، مذہبی پروگراموں میں نمائندگی، سرکاری ملازمتوں سے فرقہ کے کالم کا خاتمہ ، اسلامی ممالک سے پاکستانیوں کے مخصوص ناموں پر نکالے جانے پر کردا ر ادا کرنے کا مطالبہ کردیاجبکہ علامہ عارف حسین واحدی نے کہاہے کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے قوانین موجود ہیں ، نئے قوانین کی ضرورت نہیں پہلے سے موجود قوانین پر عملدرآمد کرایا جائے۔

باوثوق ذرائع نے ”آن لائن “ کو بتایاکہ شیعہ علماء کونسل پاکستان نے وفاقی حکومت کو 11نکاتی خط بھجوادیاہے جس میں 11مطالبات پیش کئے گئے ہیں ۔ وزارت مذہبی امور کے ذرائع کے مطابق چند روز قبل شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ سیکرٹری مذہبی امور سہیل عامر سے وزانرت مذہبی امور میں ملاقات کی ۔

(جاری ہے)

ملاقات کے دوران وفد نے اہل تشیع سے متعلق مسائل پر وفاقی حکومت کی توجہ دلائی ۔ذرائع نے مزید بتایاکہ شیعہ علماء کونسل نے 11مطالبات وفاقی حکومت سے کئے ہیں جن میں کہاگیاہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ضابطہ اخلاق بارے اعلانات سنے میں آرہے ہیں جبکہ اس پر قانون سازی کی بھی بات کی جارہی ہے لیکن ابھی تک ہمیں اس معاملے پر اعتماد میں نہیں لیاگیا بتایا جائے جس قسم کی قانون سازی لائی جارہی ہے ہمارا اصولی موقف ہے کہ قوانین موجود ہیں ا ن پر عملدرآمدکرایا جائے تو کسی نئے قانون کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔

دوسرے مطالبے میں کہاگیاہے کہ وزارت مذہبی امور اور سرکاری پروگراموں میں اہل تشیع کو یکسر نظر انداز کیا جارہاہے جوکہ سراسر زیادتی ہے ہمیں مناسب نمائندگی دی جائے ۔ شیعہ علماء کی جانب سے تیسرامطالبہ سرکاری ملازمتوں سے فرقہ کے کالم کا اخراج ہے اور مطالبہ کیاگیاہے کہ اس عمل سے تفریق بڑھ رہی ہے لہٰذا اسے ختم کیا جائے۔ چوتھے مطالبہ عزاداری سید الشہداء کے حوالے سے ہے جس میں کہاگیاہے کہ چونکہ عزاداری ہمارا دینی و ملی فریضہ ہے لہٰذا حکومت اس سلسلے میں ہم سے تعاون کرے یہ آزادی ہمیں آئین و قانون دیتاہے مگر گزشتہ کچھ عرصے سے اس سلسلے میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں جنہیں دور کیا جائے۔

زائرین کے حوالے سے مطالبے میں کہاگیاہے کہ ایک عرصہ سے زائرین کو نشانہ بنایا جارہاہے لہٰذا حکومت اس سلسلے میں اقدام کرے اور انہیں مناسب سیکورٹی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تفتان بارڈ ر پر قیام گاہیں بنائی جائیں اور اس مسئلہ کا مستقل حل نکالا جائے۔ گیارہ نکاتی مطالبے میں خلیجی ملک بحرین کیلئے پاکستان میں مخصوص انداز میں ہونیوالی بھرتی پر بھی تشویش کا اظہار کیاگیاہے اور مطالبہ کیاگیا ہے کہ اس بھرتی کے عمل کو روکا جائے۔

خط میں حکومت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ متحدہ عرب امارات سمیت مختلف خلیجی ممالک سے علی، حسین، حسن کے ناموں والے پاکستانی افراد کو نکالے جانے بار ے بھی اپنا کردار ادا کرے کیونکہ اس سے نہ صرف عوام میں اضطراب بڑھ رہاہے بلکہ بیرون ملک سینکڑوں پاکستانی عدم تحفظ اور انتہائی پریشانی کا شکار ہیں اس سلسلے میں وفاقی حکومت سفارتی سطح پر کوششوں کے ساتھ ساتھ اس معاملے کو سربراہان مملکت سے بھی اٹھائے ۔

ذرائع کے مطابق وزارت مذہبی امور سے مطالبہ کیاگیاہے کہ حج بیت اللہ کیلئے اہل تشیع کاایک کوٹہ مختص تھا مگر کافی عرصے سے اس پر عملدرآمد روک دیاگیاہے لہٰذا اس کوٹہ پر عملدرآمد کرایاجائے جبکہ وفاقی وزارت مذہبی امور میں ملت جعفریہ کی جانب سے خصوصی مشیر کا تعین کیا جاتاتھا اس آسامی کو بھی معطل رکھاگیاہے اسے بھی بحال کیا جائے ۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ یہ 11نکاتی مطالباتی خط شیعہ اکابرین کی جانب سے وزارت مذہبی امور کو پیش کی گئی ہے جس پر سیکرٹری مذہبی امور نے وفد کویقین دلایاہے کہ وفاقی وزیر مذہبی امور کی وساطت سے یہ مطالبات وزیراعظم میاں نوازشریف تک پہنچائے جائینگے۔

دوسری جانب جب اس سلسلے میں ”آن لائن“ نے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی سے موقف جاننے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے کہاکہ ہمارا اصولی موقف ہے کہ اتحاد سے مسائل کا حل نکلے گا اور یہی درس ہمیں ہمارے قائد علامہ سید ساجد علی نقوی نے دیا ہے لیکن ہم کسی طورپر بھی اپنے اصولی موقف پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ قوانین ملک میں موجود ہیں ان پر عملدرآمد کرایاجائے تونئی قانون سازی کی ضرورت نہیں پڑیگی ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت کو مطالباتی خط لکھاگیاہے البتہ انہوں نے اس بارے تفصیلات بتانے سے گریز کیا

متعلقہ عنوان :