شادی کاموثر قانون نہ ہونے کی وجہ سے ہندو برادری کو شدید مشکلات کا سامنا،

2008کو قومی اسمبلی میں ہندو شادی بل پیش کیا گیا مگر قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے اب تک وہ بل اسمبلی کے ایوانوں میں گردش کر رہا ہے، رمیش جئے پال، گرو سکھ دیوجی رادھا پال

پیر 22 دسمبر 2014 19:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) شادی کاموثر قانون نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی سب سے بڑی اقلیتی ہندو برادری کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ہندو شادی شدہ اور غیر شادی شدہ لڑکیوں کو اغوا کرکے عدالت میں شادی کے سرٹیفیکیٹ کے ساتھ پیش کر دیا جاتا ہے اور اس لڑکی کے والدین یا شوہر کے پاس شادی کا کوئی ثبوت نہ ہونے کیوجہ سے قانونی چارہ جوئی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسمبلی میں بیٹھے ہوئے اقلیتوں کے ممبران اسمبلی ووٹوں سے نہیں بلکہ پارٹیوں کو ڈونیشن دیکر منتخب ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں اپنی برادری کو درپیش مسائل کا ادراک نہیں ہوتا ہے ان خیالات کا اظہار شیڈول کاسٹ رائٹس موومنٹ آف پاکستان کے عہدیداروں نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے رمیش جئے پال گرو سکھ دیوجی رادھا پال اور دل راج گل نے کہاکہ 2008سے قومی اسمبلی میں ہندو شادی بل پیش کیا گیا ہے مگر قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے اب تک وہ بل اسمبلی کے ایوانوں میں گردش کر رہا ہے اور پاس نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ ہندو شادی بل پاس نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی سب سے بڑی اقلیتی برادری ہندو وں کو خانگی شادی اور جائیداد کے مسائل میں مشکلات کا سامنا کرناپڑتا ہے گذشتہ 62 سالوں سے ہندو شادی پھیروں کی رجسٹریشن سے محروم ہے مسلمانوں کا نکاح نامہ عیسائیوں کو سرٹیفیکیٹ آف میرج کی شکل میں شادی رجسٹریشن کے حقوق حاصل ہیں لیکن ہندو اقلیت اس حق سے محروم ہے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی سوموٹو نوٹس کے بعد حکومت کو ہندو شادی رجسٹریشن کا قانون جلد از جلد بنانے کے احکامات دئیے ہیں مگر بدقسمتی سے ابھی تک کوئی قانون نہ بن سکاانہوں نے کہاکہ گذشتہ چھ سالوں سے ہم اس قانون کے لئے کوشاں ہیں اور صدرپاکستان وزیر اعظم سمیت تمام صوبائی وزرا ئے اعلیٰ کو کارڈ بھجوائے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہندو شادی بل کو جلد از جلد عملی جامعہ پہنچایا جائے ۔

۔۔۔اعجازمحمد

متعلقہ عنوان :