Live Updates

سانحہ پشاور پر پوری قوم سوگوار ہے ،تاریخ میں اس طرح کے ظالمانہ واقعہ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، سراج الحق،

جودہ وفاقی حکومت کو پوری قوم اور سیاسی قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے ، حکومت کی صلاحیتوں کا اب امتحان ہے ، موجودہ صورتحال میں محراب و منبر کو لیڈنگ رول ادا کرنا ہوگا،تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت کو مل کر 2015 کو امن کا سال قرار دینا چاہیے،امیر جماعت اسلامی، ملکی مسائل پر پوری قومی سیاست یکجا ہے ، یکجہتی کے اظہار کیلئے دھرنا ختم کیا ،شاہ محمودقریشی، حکومت جلد از جلد تحریک انصاف سے معاملات نمٹائے، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے آلات کی تیاری ، پولیس کی ٹریننگ سمیت دیگر اقدامات اٹھانا ہونگے ، سراج الحق سے ملاقات میں اظہا ر خیال

پیر 22 دسمبر 2014 18:44

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء ) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور پر پوری قوم سوگوار ہے ،تاریخ میں اس طرح کے ظالمانہ واقعہ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ، ہر گلی میں کربلا سجا دی گئی ہیں ، موجودہ وفاقی حکومت کو پوری قوم اور سیاسی قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے ، حکومت کی صلاحیتوں کا اب امتحان ہے ، موجودہ صورتحال میں محراب و منبر کو لیڈنگ رول ادا کرنا ہوگا،تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت کو مل کر 2015 کو امن کا سال قرار دینا چاہیے ، اب ہم نے نہ سوچا تو پھر ملک خدانخواستہ عراق یا شام نہ بن جائے لیکن ابھی ہم اتنے بدقسمت نہیں ہیں ہمیں اس چیلنج کو قبول کرنا چاہیے ،حکومت جلد از جلد تحریک انصاف سے معاملات نمٹائے ، دھاندلی کی شکایات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے ، عمران خان اور ان کی جماعت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اب اسمبلیوں میں بھی لوٹ آئیں ،جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی نے کہا ہے ملکی مسائل پر پوری قومی سیاست یکجا ہے ، یکجہتی کے اظہار کیلئے دھرنا ختم کیا ، ہم نے قومی یکجہتی کیلئے قدم بڑھایا ہے ، اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دھاندلی کی شکایات کا ازالہ کرے ، امیدہے مذاکرات کے اگلے دور میں جوڈیشل کمیشن قائم کردیا جائیگا،قوم کے بچوں اور ملک کی عظمتوں کے حوالے سے پوری قوم متحد ہے اور کسی کو ان کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا، دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے آلات کی تیاری ، پولیس کی ٹریننگ سمیت دیگر اقدامات اٹھانا ہونگے ۔

(جاری ہے)

حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں نصف سطح تک آچکی ہیں جس سے حکومت کو 15ارب ڈالر تک کا ریلیف مل سکتا ہے ۔ پیر کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمودقریشی نے خیبر پختونخواہ ہاؤس میں ملاقات کی ۔ ون آن ون ہونے والی ملاقات 45منٹ جاری رہی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی و امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوگا ۔

ذرائع کے مطابق سراج الحق اور شاہ محمود قریشی نے حکومت سے ہونے والے مذاکرات بارے بھی غور کیا اور کچھ تجاویز سراج الحق نے بھی شاہ محمود قریشی کو دی جنہیں وائس چیئرمین تحریک انصاف نے خوب سراہا ۔ واپڈا کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کے ساتھ نشست مثبت رہی ہے ملاقات میں سانحہ پشاور پر تبادلہ خیال ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ اس سانحہ کے بعد پوری قوم کا ردعمل سامنے آیا ہے اور اس ردعمل پر قومی یکجہتی قابل ستائش ہے سانحہ پشاور کا درد ملک کے کونے کونے میں محسوس کیا گیا ہے ہ ہر گھر میں کرب کی کیفیت محسوس کی جارہی ہے تحریک انصاف نے سیاسی دوریوں کے اختلافات کے باوجود قدم آگے بڑھایا اور ایک پیغام دینے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم کے بچوں اور ملک کی عظمتوں کے حوالے سے پوری قوم متحد ہے اور کسی کو ان کے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ قوم اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ملک دشمنوں کا مقابلہ کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد آل پارٹیز کانفرنس میں ایکشن پلان مرتب کرنے کیلئے وزیرداخلہ چوہدری نثار کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کی نمائندگی ہے اس سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف بھی اپنا کردار ادا کررہی ہے اور اسی کمیٹی نے ماہرین پرمشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جس کی قومی سلامتی کے حوالے سے بحث مکمل ہوچکی ہے اور امید ہے اگلی نشست میں وہ اپنی تجاویز پارلیمانی کمیٹی کو پیش کردے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں جبکہ سانحہ پشاور کے بعد کی صورتحال قومی یکجہتی اور سیاسی اتحاد کے بعد اب قانون سازی ، اصلاحات اور کمزوریوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں اس تاثر کو زائل کرنا ہوگا کہ کمیٹیاں یا کمیشن وقت کا ضیاع نہیں ہیں کیونکہ ماضی میں اس طرح کے واقعات پر کمیٹیاں اور کمیشن بنائینگے لیکن جیسے ہی وہ معاملہ ٹھنڈا پڑا تو کمیٹی اور کیمشن بھی سرد خانے میں چلے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اب دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے آلات کی تیاری ، پولیس کی ٹریننگ سمیت دیگر اقدامات اٹھانا ہونگے ۔ حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں نصف سطح تک آچکی ہیں جس سے حکومت کو 15ارب ڈالر تک کا ریلیف مل سکتا ہے اس پیسے کو دہشتگردی کیخلاف اقدامات کیلئے خرچ کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سرمایہ کاری اسی وقت آئے گی جب ملک میں استحکام ہوگا اور امن ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ سراج الحق کے 2015ء کو امن کا سال قرار دینے کی تجویز کو سراہتے ہیں اب حکومت کو بھی اقدامات اٹھانا ہونگے کہ کس طرح اداروں میں رابطوں کے فقدان کو ختم کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اس سلسلے میں مثبت تجاویز لارہی ہے جبکہ دھرنے کا خاتمہ بھی قوم کے جذبات کو سامنے رکھتے ہوئے سیاسی معاملات کو پس پشت ڈالنے کی وجہ سے کیا گیا تاکہ قوم کو پیغام جائے کہ قومی معاملات پر ہم سب ایک ہیں ۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ قوم کو اس وقت جو چیلنجز درپیش ہیں سیاسی جماعتیں اپنی پارٹی مفادات اور سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر سوچیں اور مسئلے کا حل نکالیں ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور اس وقت کربلا بن کرچکا ہے ہر گلی کربلا کا منظر پیش کررہی ہے شاید ہی کوئی واقعہ تاریخ میں ہوا ہو جس میں انسانی تاریخ کا یہ المناک واقع ہے جس میں کلاس روم میں گھس کر بچوں کو بے دردی سے شہید کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری قوم نے امن کی جانب مارچ شروع کردیا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے اور مرکزی حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اب مرکزی حکومت کی صلاحیتوں کا امتحان ہے نااہل حکومت کو ایسا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے جس سے امن یقینی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور حکومت کو مل کر 2015 کو امن کا سال قرار دینا چاہیے اس کے علاوہ کوئی ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ہے انہوں نے کہا کہ اگر اب ہم نے نہ سوچا تو پھر ملک خدانخواستہ عراق یا شام نہ بن جائے لیکن ابھی ہم اتنے بدقسمت نہیں ہیں ہمیں اس چیلنج کو قبول کرنا چاہیے محراب و منبر سے بھی دہشتگردی کیخلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں کیونکہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا یا کوئی مذہب دہشتگردی کی اجازت دیتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ اس واقعہ کو اسلام اور پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ اس جدوجہد میں محراب و منبر کو بھی لیڈنگ رول ادا کرنے کی ضرورت ہے سانحہ پشاور کے بعد جس طرح سیاسی و مذہبی جماعتوں نے ردعمل کا اظہار کیا وہ لائق تحسین ہے جبکہ سانحہ پشاور کے بعد سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جس طرح تحریک انصاف نے دھرنا ختم کیا اور قومی وحدت کا پیغام دیا اس پر بھی عمران خان ، شاہ محمودقریشی اور ان کی پارٹی داد تحسین کی مستحق ہے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوتے ہیں اب حکومت کو چاہیے کہ وہ دو قدم آگے بڑھائے اور تحریک انصاف کو سرپرائز دے جوڈیشل کمیشن کا قیام جلد عمل میں لایا جائے اور دھاندلی سمیت دیگر اختلافات کے حل کیلئے موثر حکمت عملی اور اقدامات اٹھائے جائیں ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے امید ہے حکومت سے آئندہ ہفتے مسائل کی حل کی جانب آگے بڑھیں گے ۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات