اسلام ہائیکورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی جانب سے لگائے گئے نئے جج عامر فاروق کی تقرری کے خلاف عدالتی بائیکاٹ ،

وکلاء برادری کی حکومت کے خلاف نعرے بازی جاری، حکومت سے ہائیکورٹ میں اسلام آباد کے وکیل کو جج تقرر کرنے کا مطالبہ، وکلاء نے عامر فاروق کی تقرری کے خلاف قرارداد مذمت بھی ہنگامی جنرل باڈی اجلاس میں پیش کی

پیر 22 دسمبر 2014 18:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) اسلام ہائیکورٹ میں جوڈیشل کمیشن کی جانب سے لگائے گئے نئے جج عامر فاروق کی تقرری کے خلاف عدالتی بائیکاٹ ،وکلاء برادری کی حکومت کے خلاف نعرے بازی جاری رہی اور حکومت سے ہائیکورٹ میں اسلام آباد کے وکیل کو جج تقرر کرنے کا مطالبہ۔وکلاء نے عامر فاروق کی تقرری کے خلاف قرارداد مذمت بھی ہنگامی جنرل باڈی اجلاس میں پیش کی گئی ۔

پیر کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے مقرر کیے جانے والے جج عامر فاروق کی تقرری کے خلاف مکمل عدالتی بائیکاٹ جاری رہا کوئی بھی وکیل کسی بینچ میں کیسوں کی سماعت کے لیے پیش نہ ہوسکا۔ چیف جسٹس محمد انور خان کاسی سمیت دیگر تینوں بینچوں میں کیسوں کی سماعت کے لیے پکار ہوتی رہی جبکہ وکلاء برادر ی نے دونوں بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ فیصلے کے مطابق کوئی بھی وکیل بینچوں میں پیش نہ ہوا۔

(جاری ہے)

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اسلام آباد کے صدر نصیر احمد کیانی سمیت دیگر عہدیدران ہائیکورٹ میں وکلاء کو مقدمات کی سماعتوں میں پیش ہونے سے زبردستی بھی روکتے رہے ۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا جس میں نئے جج عامر فاروق کی تقرری کے خلاف قرار داد مذمت پیش کی گئی اور عدالتی بائیکاٹ کے حوالی سے آئندہ کا لائحہ عمل بھی تیار کیاگیا ۔

بعد میں ہائیکورٹ بار اسیوسی ایشن کے صدر محسن اختر کیانی ،سیکرٹری جنرل شیرین عمران اور ڈسٹرکٹ بار ایسویس ایشن کے صدر نصیر احمد کیانی نے دیگر عہدیدارن کے ساتھ ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کی ۔ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محسن اخترکیانی نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاہو ر سے تعلق رکھنے والے وکیل عامر فاروق کو جج مقرر کر دیا گیا ہے ۔

پوری وکلا بردار میں عامر فاروق کی تقرر ی کے خلاف اشتعال پایا جاتاہے کیونکہ حکومت ،جوڈیشل کمیشن اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے اسلام آبا د کے وکلابرداری کونظر انداز کیا جارہاہے۔ حکومت امتیازی سلوک کرتے ہوئے لاہور سے تعلق رکھنے والے شخص کو ہائیکورٹ میں جج لگارہی ہے جس کی نہ تو اسلام آبا د ہائیکور ٹ میں پریکٹس ہے اور نہ ہی بار کا ممبر ہے۔

انہوں نے کہا چیف جسٹس آف پاکستان سے بارایسوسی ایشن کے مسائل سے آگاہ کرنے کے لیے کئی بار کوشش کی لیکن ملاقات نہیں ہورہی ہے۔ حکومت اسلام آباد کی وکلاء برداری کو مکمل نظرانداز کررہی ہے ۔ سانحہ 3 مارچ کے واقعہ کے غم ابھی تک ختم نہیں ہوئے اور نئے مسائل پیدا کیے جارہے ہیں ۔ انہوں نے واضح کیا اگر حکومت نے وکلاء برداری کے مسائل کو حل نہ کیا اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے سانحہ کے لواحقین پر توجہ نہ دی تو آئندہ جو بھی حالات پیداہوئے تو سار ی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

متعلقہ عنوان :