پارلیمانی کمیٹی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لئے جسٹس مسکان سدوزئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے لئے ایڈووکیٹ عامر فاروق کو بطور ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دے دی

پیر 22 دسمبر 2014 18:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء) پارلیمانی کمیٹی نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے لئے جسٹس مسکان سدوزئی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے لئے ایڈووکیٹ عامر فاروق کو بطور ایڈیشنل جج بنانے کی منظوری دے دی ہے۔کمیٹی کااجلاس پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔فاروق ایچ نائیک ،ارشد وردگ،حاجی عدیل ،طاہر مشہدی نے شرکت کی ۔

ان دونوں ناموں کی چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی جوڈیشل کمیشن نے بھیجی تھی۔کمیٹی کے دو گھنٹے کے طویل اجلاس کے بعد متفقہ طور پر ان دونوں ناموں کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ان ناموں کی حتمی منظوری صدر پاکستتان دیں ۔ سمری صدر کو بھجوا دی گئی ۔پارلیمانی کمیٹی نے 18 ویں ترمیم میں مزید ترامیم کرنے کی متفقہ فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

نئی ترامیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی طرف سے بھیجے گئے کسی بھی جج کے نام کو مسترد کر سکے گی۔

18 ویں ترمیم کے مطابق جوڈیشل کمیشن ہی ججز کے ناموں کی حتمی شکل دیتا ہے لیکن کسی بھی جج کی خالی ہونے والی پوسٹ جوڈیشل کمیشن کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے وہ سات دنوں کے اندر اندر اپنی سفارشات پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے ۔پارلیمانی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرح پانچوں ہائیکورٹس میں بھی سنیارٹی کے بنیاد پر ہی چیف جسٹس کا تقرر کیا جائے گا۔

اس بات کو آئینی ترمیم کے ذریعے پابند بنایا جائیگا کہ کسی سینئر ترین جج کو ہی چیف جسٹس بنایا جائے ۔پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایک متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارلیمان کے اجلاس میں ایک آئینی ترمیم لائی جائے گی ان سفارشات کو ایک بل کے ذریعے پارلیمان سے منظور کرایا جائیگا ۔سپریم کورٹ آف پاکستان کے17 رکنی بنچ نے پہلے ہی 18 ویں ترمیم کے بارے میں ایک عبوری حکم جاری کر چکی ہے۔

یہ عبوری حکم اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لکھا تھا تاہم اس کا تفصیلی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ اب پارلیمانی کمیٹی کے حالیہ سفارشات کے بعد ججز تعیناتی کے بارے میں موجود ابہام کو ختم کرنے میں مدد ملے گی ۔ملک بھر کی وکلاء برادری پہلے ہی ججز کے تعیناتی پر اپنی تشویش ظاہر کرتی آرہی ہے ۔۔