انسپکٹر کی شادی شدہ خاتون سے 9 ماہ مسلسل زیادتی

پیر 22 دسمبر 2014 17:37

انسپکٹر کی شادی شدہ خاتون سے 9 ماہ مسلسل زیادتی

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22دسمبر 2014ء)پولیس انسپکٹر شادی نےشدہ خاتون کو اغواءکرکے 9 ماہ تک زیادتی کا نشانہ بناتا رہا، خاتون کے شوہر سے زبردستی طلاق نامے پر نکاح نامے پر انگوٹھے لگوا لئے۔تفصیلات کے مطابق تھانہ نواں کوٹ میں والدہ اور پولیس انسپکٹر کیخلاف اندراج مقدمہ کیلئے دی گئی درخواست پر کارروائی نہ ہونے کے باعث مظلوم خاتون اندراج مقدمہ کیلئے سیشن کورٹ پہنچ گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج نے فریقن اور پولیس کو 24 دسمبر کو طلب کرلیا۔ نواں کوٹ کے علاوہ سکندریہ کالونی سوڈیوال بند روڈ کی رہائشی خاتون طاہرہ بانو زوجہ محمد قدیر نے ایڈیشنل سیشن جج ریاست علی قمر کی عدالت میں ا ندراج مقدمہ کیلئے دائر کی گئی پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے 2013ءمیں اس کی والدہ نے اس کے شوہر کے خلاف مختلف تھانوں میں جھوٹی درخواستیں دینا شروع کردیں اور اسے مجبور کرنے کی کوشش کی کہ میرا شوہر مجھے طلاق دیدے اور اس مقصد کیلئے اس نے موجودہ وزیراعلیٰ ہاﺅس 96-H میں سیکیورٹی پر مامور انسپکٹر منظور ڈوگر کی خدمات حاصل کیں۔

(جاری ہے)

مورخہ 13-12-2013 انسپکٹر منور ڈوگر نے اس کے خاوند محمد قدیر کو اغواءکروالیا اور ایک اشٹام فروش کو بلوا کر نامعلوم مقام پر اس سے طلاق نامے پر زبردستی دستخط کروالئے اور اسے دھمکیاں دیں کہ اور دوبارہ طاہرہ بانو کی طرف دیکھا تو تجھے جان سے مروادوں گا۔ خاتون نے اوراس کے خاوند نے مورخہ 06-02-2014 کو ایڈمنسٹریٹر یونین کونسل 92 کو درخواست دی کہ ان کی طلاق نہیں ہوئی جبکہ اشٹام پیپر پر لکھی ہوئی طلاق اس کے شوہر سے زبردستی لکھوائی گئی تھی اور ان کے درمیان حائل غلط فہمیاں دور ہوگئی ہیں اس لیے طلاق کو موثر نہ کیا جائے لیکن ان کی دی گئی درخواستوں کے باوجود انسپکٹر منور ڈوگر نے 05-03-2014 کو طلاق موثر کروادی اور خاتون کی والدہ پروین عرف پینو سے مل کر میرے ساتھ گن پوائنٹ پر نکاح نامے پر زبردستی دستخط کروالئے اوراسے اس کی والدہ کی مدد سے نامعلوم مقام پر قید کردیا۔

اس دوران خاتون کی والدہ بھی اکثر اوقات اسے ملنے آتی رہی اور انسپکٹر منور ڈوگر زبردستی خاتون سے زیادتی کرتا رہا اور دھمکیاں دیتا رہا کہ اگرخاتون نے اسے خوش نہ رکھا اور اسے عیاشی نہ کروائی تو وہ اس کے خاوند قدیر اور دونوں بچوں کو بھی مروادے گا۔ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ اس کے فلیٹ کے باہر ایک مسلح باوردی سپاہی ڈیوٹی دیتا تھا۔ خاتون نے کہا کہ اس نے کئی بار اس انسپکٹر سے کہا کہ وہ اسے جانے دے اور زیادتی جیساظلم نہ کرے لیکن اس نے آگے سے جواب دیا کہ اس نے یہ سب کرنے کے لیے اس کی والدہ کو ایک خطیر رقم دی ہے اور وہ اب اسے کیسے چھوڑ سکتاہے ۔