عدالت عالیہ سندھ کے ججوں کی تقرری،سندھ ہائی کورٹ نے وفاقی سیکرٹری قانون سے ریکارڈ طلب کرلیا

پیر 22 دسمبر 2014 17:07

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے عدالت عالیہ سندھ کے ججوں کی تقرری کے حوالے سے دائر درخواست پر صدر پاکستان کی جانب سے جاری کردہ سمری اور وفاقی سیکرٹری قانون سے 19جنوری تک ریکارڈ طلب کرلیا ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل عباسی ،جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس صادق حسین بھٹی پر مشتمل لارجر بنچ نے کی ۔

دوران سماعت سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سکھر اور حیدر آباد کے وکیل بیرسٹر ضمیر گھمرو نے موقف اختیار کیا تھا کہ آئین کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے ۔پارلیمانی کمیٹی بھی ایک آئینی کمیٹی ہے ۔عدالت اس کمیٹی کے فیصلوں کے خلاف پہلے بھی حکم صادر کرچکی ہے ۔پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس ریاضت اور جسٹس فاروق چنہ کا دوبارہ سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج کی حیثیت سے تقرر کیا تھا لیکن جوڈیشل کمیشن نے ان کا نام صدر مملکت کو نہیں بھیجا ۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے باوجود صدر پاکستان نے نوٹی فکیشن جاری کرکے ایڈیشنل جج کے طور پر دونوں ججز کو سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی سمری منظورکی تھی ۔لیکن سیکرٹری قانون نے دوسری سمری جاری کی ،جس میں ان ججوں کا نام شامل نہیں تھا ۔دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ،جس پر بیرسٹر ضمیر گھمرو نے کہا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متصادم ہے ۔عدالت نے آئندہ سماعت پر صدر پاکستان کی جانب سے ججز کی تقرری کی حوالے سے جاری کی گئی سمری اور وفاقی سیکرٹری قانون سے ججز کی تقرری کے حوالے سے ریکارڈ طلب کرلیا ۔

متعلقہ عنوان :