دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ‘ قیام امن کیلئے جدو جہد کو ممبر و محراب سے بھی چلانے کی ضرورت ہے ‘پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی

پیر 22 دسمبر 2014 16:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ‘ قیام امن کیلئے جدو جہد کو ممبر و محراب سے بھی چلانے کی ضرورت ہے ‘ سانحہ پشاور نے قوم کو یکسو کر دیا ہے ‘ پرامن اور خوشحال پاکستان سب کا متفقہ ایجنڈا ہے ‘ 2015میں پاکستان خوشحال ملک بن کر ابھریگا جبکہ تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومتی رویہ یہی رہا تو آئندہ مذاکراتی نشست میں تمام معاملات حل ہوسکتے ہیں ‘ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد استعفوں سمیت بہت سے معاملات خود بخود حل ہو جائینگے ‘ ملکی مفاد میں قیاس آرائیوں اور مفروضیوں کو دور رکھا جائے ۔

پیر کو خیبر پختون خوا ہاؤس میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کی جس میں ملکی موجودہ صورتحال سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق ملاقات میں سراج الحق نے شاہ محمود قریشی پر زور دیا کہ وہ ملکی مفاد کی خاطر تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کریں جس پر شاہ محمود قریشی نے یقین دہانی کہ ملکی مفاد کی خاطر دھرنا ختم کر دیا ہے امید ہے حکومت کی جانب سے پیشرفت جاری رہی تو انشاء اللہ دوبارہ سیاسی بحران پیدا ہونے کا امکان نہیں ۔

(جاری ہے)

ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ عمران خان نے قومی سانحہ پر قدم بڑھایا تحریک انصاف نے سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت کی پی ٹی آئی نے سیاسی دوریوں اور اختلافات کے باوجود قدم بڑھایا اور پیغام دیا کہ ہمارے بچوں اور خواتین پر جو ہاتھ اٹھائے گا تو ہم یکجا ہیں انہوں نے کہاکہ ایکشن آف پلان پر وزیر داخلہ چوہدری نثا رعلی خان کی سربراہی میں کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے دیگر جماعتوں کی طرح تحریک انصاف نے بھی اپنا نمائندہ بھیجا شیریں مزاری سے میری بات ہوئی ہے انہوں نے مجھے اپ ڈیٹ کیا ہے کمیٹی میں جو سفارشات آرہی ہیں امید ہے وہ (آج)منگل کو مکمل ہو جائیں گی جس کے بعد آئندہ نشست میں سیاسی کمیٹی کے سامنے یہ تجاویز رکھی جائیں گی جس کے بعد قومی قیاد ت کے سامنے لائی جائیں گی انہوں نے کہاکہ پشاور واقعہ سے ہمارا عزم مستحکم ہوا ہے یہ نئی چیلنجز نہیں ہیں ہماری کمزوریاں ‘ قانون سازی ‘ گواہوں کا تحفظ ‘ پولیس کی ٹریننگ اور آلات کے بارے میں باتیں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا آج ہم میں آگے بڑھانے کی صلاحیت ہے یا نہیں انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگوں کو کمیٹیوں پر تشویش ہوتی ہے جب تک معاملات گرم ہوں تو کمیٹیاں سرگرم رہتی ہیں اور جب جذبات ٹھنڈے ہوجاتے ہیں تو کمیٹیاں بھی ٹھنڈی ہوجاتی ہیں یہ لوگوں کے جذبات ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت وقت کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ شاید اتنا تعاون پھر نہیں ملے گا 1965کی جنگ کے بعد پہلی بار پشاور سانحہ نے قوم کو متحد کیا ہے حکومت آگے بڑھے اور دہشتگردی کو اپنی ترجیحات میں پہلی ترجیح بنائیں اس پر وسائل خرچ کئے جائیں پٹرولیم مصنوعات کی عالمی مارکیٹ میں قیمتیں نصف ہونے سے حکومت کو ساڑھے پندرہ ارب ڈالر کے اخراجات میں کمی آئی ہے حکومت ان وسائل کو استعمال کرے تعمیر اور اخراجات کی ترجیحات پر فوکس کیا جائے انہوں نے کہاکہ دہشتگردی سے نمٹا جائیگا تو ہی سرمایہ کاری ملک میں ہوگی سرمایہ کاری کیلئے امن درکار ہے 2015امن کا سال ہو نا چاہیے حکومت دہشتگردی کے حوالے سے جہاں بھی قانون سازی کے حوالے سے رکاوٹیں ہیں تو انہیں دور کرے اگر اداروں کے درمیان تعاون نہیں ہے تو اس کو بھی دور کیا جائے اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاکہ مرکزی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے مینڈیٹ پر پوری اترے تمام جماعتوں نے کی خاطر چلنے کا فیصلہ کیا ہے سانحہ پشاور اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے جس میں بچوں کو شہید کیا گیا پشاور کی ہر گلی کو کربلا بنا دیا گیا پشاور ایک کربلا بن گیا ہے پوری قوم نے امن کی طرف مارچ شروع کیا ہے ہم نہیں چاہتے کہ سیاسی بحران دوبارہ پیدا ہو انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں تحریک انصاف کے استعفوں پر بھی بات ہوئی ہے حکومت اچھے اقدامات اٹھائے ‘ جوڈیشل کمیشن قائم کرے تو باقی معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوسکتے ہیں مستحکم ‘ خوشحال اور پرامن پاکستان سب کا مشترکہ ایجنڈہ ہے انہوں نے کہا کہ ایکشن آف پلان کمیٹی اپنی سفارشات قومی قیادت کے سامنے پیش کریگی ہماری کوشش ہے کہ2015امن کا سال ہو اور پاکستان ہمیشہ ہمیشہ کیلئے پر امن خوشحال پاکستان بن جائے انہوں نے کہاکہ ہماری تجویز ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات ہو نی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے تحریک انصاف کے تحفظات دور کئے جائیں جب تحریک انصاف نے اپنے استعفے پیش کئے تو ہم نے اس وقت سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی کہ وہ ان استعفوں کو منظور نہ کرے ورنہ سیاسی بحران میں اضافہ ہوگا ہماری تحریک انصاف سے بھی درخواست ہے کہ وہ اسمبلیوں میں واپس آئے لیکن پہلے حکومت جو ڈیشل کمیشن بنائے اور اپنے وعدے پورے کرے ہم سب ملکر پی ٹی آئی سے کہیں گے کہ وہ دوبارہ پارلیمنٹ کے اندر آجائے انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا کسی مذہب میں دہشتگردی کی اجازت نہیں قیام امن کیلئے جدوجہد کو ممبر ومحراب سے بھی چلانے کی ضرورت ہے ملک کے کونے کونے سے دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہمارے فیصلوں کا دارومدار حکومت رویئے پر ہے مذاکرات 16دسمبر کو ہونے تھے لیکن اتنا بڑاسانحہ ہوا ہے جس کی اہمیت کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ایک نشست بڑے اچھی ماحول میں ہوئی جس میں پیشرفت بھی ہوئی ہے جو ڈیشل کمیشن کے قیام پر بات چیت ہورہی ہے ہمیں مثبت توقعات ہیں حکومتی رویہ یہی رہا تو آئندہ نشست میں تمام معاملات طے ہو سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ملکی مفاد میں قیاس آرائیوں اورمفروضوں کو دور رکھا جائے ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ آئندہ نشست کیلئے تحریک انصاف ہر وقت تیار ہے مذاکرات میں جو ڈیشل کا قیام ون پوائنٹ ایجنڈا ہے ۔

متعلقہ عنوان :