تھر میں ایک سال میں 609 بچوں کی اموات قوم کے لئے سوالیہ نشان ہے،علی اکبر گجر

پیر 22 دسمبر 2014 16:15

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) ایک سال میں 609 بچوں کی اموات قوم کے لئے سوالیہ نشان ہے․ تھر میں بھوک اور افلا س کی دہشت گردی نے سینکڑوں جانیں لے لی ہیں لیکن تھر کے معصوم بچوں کی اموات کا حساب لینے والا کوئی نہیں․حکمران پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سینئر صوبائی رہنما علی اکبر گجر نے کہا ہے کہ عوامی مسائل کا جڑ سے خاتمہ کرنے کے دعوے دار تھر میں عوام کے خاتمے پر چپ سادھے بیٹھے ہیں․ تھر کے عوام کو بے یار و مددگار کیوں چھوڑا جا رہا ہے ․ متعلقہ ادارے اب تک تھر کے بچوں کی اموات کی وجوہات تک کیوں نہیں پہنچ سکے؟․ تھر میں معصوم بچے غذائی قلت اور ظبی سہولتیں میسر نہ ہونے کی وجہ سے لقمہ اجل بن رہے ہیں اور صوبے کے حکمران ہیلی کاپٹر وں کی خریداری میں مصر وف ہیں․ پاکستان مسلم لیگ(ن) سندھ کے سینئر رہنما علی اکبر گجر نے تھر میں غذا کی کمی اور طبی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بچوں کی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری اور عوام دوست جماعت ہونے کے د عوے دار تھر کے معصوم شہریوں کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکے ہیں․ پشاور میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے قوم کے معمار اور تھر میں حکومتی عدم توجہی کا شکار بننے والے بچوں کی روحیں انصاف کی طلب گار ہیں․ عوام کی مثالی خدمت کے دعوے تھر کے ایک ہزار بچوں کی لاشوں کے ساتھ ہیں دفن ہوچکے ہیں سندھ میں عوام بے یار ومددگار اور حکمران ذاتی مفادات کے تحفظ میں مصر وف ہیں․سندھ کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ تھر کے معصوم بچوں کی جانیں بچانا زیادہ ضروری ہے یا ہیلی کاپٹروں کی خریداری جس پر قومی خزانے کے کروڑوں روپے اڑائے جا رہے ہیں․ صوبائی محکمہ صحت تھرپار کر میں طبی سہولتوں کی فراہمی میں کیوں ناکام ہے اور ایک سال کا طویل عرصہ گذر جانے کے باوجود صوبائی محکمہ خوراک تھر میں غذائی قلت پر قابو کیوں نہیں پا سکا․ علی اکبر گجر نے کہا کہ پشاور میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ ہمیں ان عناصر پر بھی توجہ دینی ہوگی جن کی غفلت کی وجہ سے تھر میں ایک سال کے عرصے میں 900 سے زائد بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں․ سندھ کے عوام یہ جاننا چاہتے ہیں کہ تھر میں غذائی قلت کے ذمہ دار کون ہیں اور ملک میں غذائی اجناس کی بہتات کے باوجود تھر کے عوام کو کس کی غفلت کی وجہ سے بھوک اور افلاس کا ایندھن بنا یا جا رہا ہے․ پاکستان مسلم لیگ(ن) سندھ کی قیادت اور کارکنان صوبائی حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ تھر کے بچوں کو ایسی کونسی بیماری کا سامنا ہے جس کا علاج صوبے کی طاقتور ترین حکومت کرنے سے قاصر ہے اور تھر میں بدستور بیماریوں اور بھوک کا راج ہے ․ ملک بھر سے امداد کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی وفاقی حکومت نے بھی تھر کے عوام کے لئے خصوصی امداد کا اعلان کیا لیکن تھر میں صورتحال بد سے بد تر ہوتی چلی جا رہی ہے․ پاکستان مسلم لیگ(ن) سندھ کے قائدین توقع کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اخباری بیانات کی بجائے تھر میں روز بروذ بڑھتی ہوئی معصوم بچوں کی اموات کا سد باب کرنے کے لئے عملی اقدامات کرے گی․تھر پار کے بچو ں کی جانیں بچانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تھر میں بچوں کی اموات پر قابو پایا جاسکے اور تھر کے باشندوں کے لئے مناسب طبی سہولیات میسر کی جا سکیں․

متعلقہ عنوان :