سندھ ہائی کورٹ : جسٹس محمد علی مظہر نے سکھر جیل میں قید کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اورعطاء اللہ کے ڈیتھ وارنٹ عمل درآمد روک دیا

پیر 22 دسمبر 2014 15:49

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے سکھر جیل میں قید کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اورعطاء اللہ کے ڈیتھ وارنٹ پر کل منگل کو عمل درآمد روکتے ہوئے جیل انتظامیہ کو ترمیم شدہ قوانین کے مطابق سزائے موت کے قانون پر عمل کرنے کا حکم دے دیا۔پیر کو سندھ ہائی کورٹ کے سنگل رکنی بینچ کے سامنے کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اورعطاء اللہ کے ڈیتھ وارنٹ معطل کرنے کی درخواست کی سماعت کی۔

کالعدم تنظیم کے محمد اعظم اور عطا اللہ عرف عبداللہ کے اہل خانہ نے ڈیتھ وارنٹ کو معطل کرنے سے متعلق درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کررکھی تھی۔ دوران سماعت ایڈوکیٹ جنرل سندھ اور سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل پیش ہوئے۔درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سزا کے خلاف تمام اپیلیں مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی دوسری درخواست زیر التوا ہے۔

(جاری ہے)

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بلیک وارنٹ جاری کرتے وقت سپریم کورٹ میں موجود نظر ثانی کی درخواست کو نظر انداز کیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ جب تک سپریم کورٹ درخواست پر فیصلہ نہ کردے ڈیتھ وارنٹ معطل کیا جائے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سپریٹنڈنٹ سکھر جیل سے استفسارکیا کہ کیا آپ کو پھانسی کے قوانین میں کی گئی ترمیم کا علم ہے ، اگر آپ جانتے ہیں تو بلیک وارنٹ جاری ہونے کے سات دن بعد پھانسی کی تاریخ مقرر کی جانی تھی۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سپرنٹنڈنٹ سکھر جیل سے استفسار کیا کہ سزائے موت کے ترمیم شدہ قوانین کے مطابق بلیک وارنٹ جاری ہونے کے7 روز بعد مجرمان کی پھانسی کی تاریخ مقررکی جانی تھی، اس لحاظ سے پھانسی کی تاریخ 26 دسمبر مقرر کی جانی تھی لیکن انہیں پھانسی دینے کی تاریخ 23 دسمبر کیوں رکھی گئی، فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ حکومت خود قانون کا مذاق بنارہی ہے،انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اپنی مرضی کے بجائے قانون کے مطابق چلیں۔ بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے کل منگل کو سکھر جیل میں 2 مجرموں کی پھانسی کے بلیک وارنٹ معطل کرتے ہوئے دوبارہ بلیک وارنٹ جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ عنوان :