عوام کو کسی بھی قیمت پر بنیادی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، احسن اقبال

پیر 22 دسمبر 2014 14:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ جب تک اپنی اجتماعی شناخت پر قومی شناخت کو ترجیح نہیں دیں گے ہم اچھی گورننگ نہیں بنا سکتے۔عوام کو کسی بھی قیمت پر بنیادی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔2025 تک پاکستان کی برآمدات کو 25 ارب ڈالر سے بڑھا کر 150 ارب ڈالر تک لے جانا ہوگا۔

پچھلے چار ماہ کے واقعات سے حکومت کو اپنے ایجنڈے کے نفاذ کے لئے موقع نہیں مل رہا تھا ۔سانحہ پشاور کے معصوم بچوں کی لہو کو پوری قوم کو متحد کر دیا ہے ۔استحکام ،امن اور جمہوریت کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان گورننس فورم2014 سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پچھلے 14 برس میں نہیں سوچا تھا کہ آبادی کے سیلاب کو کہاں سے تعلیم ،صحت ،بجلی ،خوراک اور دیگر وسائل فراہم مہیا کریں گے۔

(جاری ہے)

حکومت کے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ تمام مسائل کو چند سکینڈ میں حل کر سکیں ۔جب تک اپنی اجتماعی شناخت پر قومی شناخت کو ترجیح نہیں دیں گے ہم اچھی گورننگ نہیں بنا سکتے۔عوام کو کسی بھی قیمت پر بنیادی سہولتوں کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔2025 تک پاکستان کی برآمدات کو 25 ارب ڈالر سے بڑھا کر 150 ارب ڈالر تک لے جانا ہوگا۔گورنس کا مطلب کسی نظام کا اچھے اہداف طے کر کے ان کا حصول بھی ہے ۔

ملک میں تمام برائیوں کے مافیا موجود ہیں ۔ان مافیا کا مقابلہ کے لئے ایک اصلاحات کا مافیا بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عوام کو کسی قیمت پر بنیادی سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ 2025 تک پاکستان کی برآمدات کو 25 ارب ڈالر سے بڑھا کر 150 ارب ڈالر لے جاناہوگا۔سانحہ پشاورمظلوم بچوں کے خون کا حساب لیں گے ۔معصوم بچوں کے لہو نے پوری قوم کو متحد کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ1960 ء میں ہم جنوبی کوریا سے ہر لحاظ سے آگے تھے ۔ملک میں عدم استحکام ،امن وجمہوریت کے بغیر ہم پیچھے چلے گئے اور ملک ترقی نہیں کر سکا۔مستحکم ماحول کے بغیر کوئی بھی اصلاحات کامیاب نہیں ہو سکتیں۔اگر اس ملک کو آگے لیکر جانا ہے تو استحکام اور جمہوریت کا تسلسل ضروری ہے ۔دنیا میں ناکام ممالک کی قسمت کا فیصلہ سیاسی اور اقتصادی ادارے کرتے ہیں۔

ویژن 2025 کے تحت ترقی کے پیمانوں کو عملی شکل دینا ہوگی۔بعد ازاں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک کے اندر شعور اور بیداری آچکی ہے ۔ہمیں ملک کے ڈھانچے کو بہتر بنانا ہوگا۔اپنے ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر کارکردگی کی بنیاد پر ترقی دی جائے گی ۔اسی طرح پولیس کے شعبے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ای گورننس کے شعبوں کو بھی اصلاحات کے ذریعے ترقی دینا ہوگی۔18 ویں ترمیم کے بعد ملک کے اندر چار جزیرے بن گئے ہیں۔وفاقی حکومت ان جزیروں کو آپس میں ملانے کے لئے چار اقتصادی پل بنانے ہوں گے ۔ہمیں اپنے جھگڑوں سے نکل کرملک کے لئے سوچنا ہوگا۔ملک کی معیشت کو آگ لگی ہوئی ہے ہرشہری کا فرض بنتاہے کہ اس آگ کو بجھانے کے لئے بالٹی کی پانی ڈالے