نابینا افراد پر تشدد کے خلاف دائر درخواست پر آئی جی پنجاب نے عدالت عالیہ میں جواب داخل کرا دیا،نابینا افراد پر تشدد کرنے والے ایس ایچ او اور اے ایس آئی کو معطل کر کے محکمانہ کاروائی کی جا رہی ہے،آئی جی کی جانب سے عدالت میں جواب،عدالت نے سرکاری ملازمتوں میں معذوروں کے دو فیصد کوٹہ پر عمل نہ کرنے پر وفاقی حکومت اور حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

پیر 22 دسمبر 2014 12:30

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 دسمبر 2014ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اپنے حقوق مانگنے پر پولیس نے روائتی طریقہ اختیار کرتے ہوئے نابینا افراد کو بیہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ ووفاقی اور صوبائی اداروں کے علاوہ خود مختار اداروں میں بھی معذور افرادکی سرکاری نوکریوں کے لئے مختص دو فیصد کوٹے پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا جس سے انکی محرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک اور درخواست گزار کے وکیل مقتدر اختر شبیر نے عدالت سے استدعا کی کہ نجی اداروں میں بھی معذور افراد کا کوٹہ مختص کرنے کا حکم دیا جائے۔سرکاری وکیل نے آئی جی پنجاب کی جانب سے جواب داخل کراتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نابینا افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ایس ایچ او اوراے ایس آئی کو معطل کر کے اکے خلاف محکمانہ کاروائی بھی کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے معذور افراد کے دو فیصد کوٹہ پر عمل نہ کرنے سے متعلق درخواست کا جواب داخل کرنے کے لئے عدالت سے مزید مہلت طلب کر لی۔جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے جن اداروں میں دو فیصد کوٹہ پر عمل نہیں کیا جا رہا انکی تفصیلات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت چوبیس دسمبر تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :