حکومت نے آئین سے متصادم فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے کوئی ترمیم لائی تو اس کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے، محمد اکرام چوہدری ،فوجی عدالتوں کاقیام حکومت آئین کے اندر رہ کر کرے اور آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق کیخلاف کوئی ایسا اقدام نہ کرے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی کی نفی ہو،سینئر نائب صدر سپریم کورٹ بار

اتوار 21 دسمبر 2014 23:47

حکومت نے آئین سے متصادم فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے کوئی ترمیم لائی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21دسمبر۔2014ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اور ماہر آئین وقانون محمد اکرام چوہدری نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے آئین سے متصادم فوجی عدالتوں کے قیام کیلئے کوئی ترمیم لائی تو اس کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے،فوجی عدالتوں کاقیام حکومت آئین کے اندر رہ کر کرے اور آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق کے خلاف کوئی ایسا اقدام نہ کرے جس سے ملک میں آئین کی حکمرانی کی نفی ہو۔

گزشتہ روز اپنے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کو فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق ہے،موجودہ حکومت عدالت کے اس استحقاق کو ختم کرنے سے گریز کرے۔موجودہ حکومت سانحہ پشاور کے دباؤ میں آکر غیر آئینی اقدامات اٹھانے سے باز رہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت بڑا سانحہ ہے ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں،پاکستان کو مذہبی انتہا پسندی اور دہشتگردی سے شدید خطرات ہیں اس کا قلع قمع کرنا وقت کی ضرورت ہے لیکن ملک کے اندر آئین وقانون کی حکمرانی بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی اس ملک کی بقاء ہے۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ برطانیہ اور دوسرے مہذب ممالک نے ایسے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے تھے جس سے وہاں کی عوام کے بنیادی حقوق کی نفی ہو۔پاکستان اس وقت ایک اہم مسئلے سے دوچار ہے اس کو حل کرنے کیلئے ہمیں آئین وقانون سے ہی مدد لینی ہوگی

متعلقہ عنوان :