مولاناعبدالعزیز کا دھمکی آمیزوڈیوپیغام انتہائی جھوٹا، شرمناک اورقابل مذمت ہے، الطاف حسین، مسجدضرار کی طرح لال مسجد میں بھی مسلمانوں کاروپ دھارکر اسلام اورمسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی تبلیغ اورعمل کیا جاتا رہا ہے ، لال مسجداورمدرسہ حفصہ کے طلبہ وطالبات نے کلاشنکوفوں ، ڈنڈوں اور دیگر ہتھیاروں سے مسلح ہوکرکئی دنوں تک پورے اسلام آبادکویرغمال بنائے رکھا،کیاوہ عمل اسلام کی تعلیمات کے مطابق تھا؟ مولاناعبدالعزیز نے اپنے خطابات میں طلبہ وطالبات کوخودکش حملوں کادرس دیا، وہ طالبان، القاعدہ اورداعش جیسی دہشت گردتنظیموں کی صبح شام تبلیغ اور وکالت کرتے آئے ہیں اورآج تک کررہے ہیں،بیان

اتوار 21 دسمبر 2014 22:23

مولاناعبدالعزیز کا دھمکی آمیزوڈیوپیغام انتہائی جھوٹا، شرمناک اورقابل ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔21دسمبر۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے اپنے خلاف لال مسجد کے خطیب مولاناعبدالعزیزکے 20 دسمبر2014ء کو جاری کئے جانیوالے ایک دھمکی آمیزوڈیوپیغام کوانتہائی جھوٹا، شرمناک اورقابل مذمت قراردیاہے۔ اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ میں نے آرمی پبلک اسکول پشاورمیں طالبان دہشت گردوں کی جانب سے معصوم طلبہ اوراساتذہ کے قتل عام پر شہداء کے لواحقین سے اظہاریکجہتی کیلئے مورخہ19 دسمبر کوتبت سینٹرکراچی میں منعقدکی جانیوالی قومی یکجہتی ریلی سے اپنے خطاب میں قرآن مجیدکی 63ویں سورہء المنافقون کاشان نزول، اس کی تاریخ ،اس ترجمہ اورتفسیربیان کرنے کے ساتھ ساتھ منافقوں کی تعمیرکردہ مسجد ضرار کاواقعہ بیان کیاتھا،یہ مسجد اسلام اورمسلمانوں کونقصان پہنچانے کیلئے قائم کی گئی تھی اسی لئے اللہ تعالیٰ کے حکم سے نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفےٰ نے صحا بہ کرام  کو ا س مسجد کو ڈھانے کاحکم دیاتھا۔

(جاری ہے)

میں نے حکومت سے مسجد ضرارکی طرح لال مسجدکو ڈھانے اورجامعہ حفصہ کوبندکرنے کامطالبہ کیاتھا کیونکہ مسجدضرار کی طرح لال مسجد میں بھی مسلمانوں کاروپ دھارکردراصل اسلام اورمسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی تبلیغ اورعمل کیاجاتارہاہے اوراسلام کے نام پر غیراسلامی اورغیرشرعی حرکتیں کی جاتی رہی ہیں اوریہ عمل آج بھی جاری ہے۔ میرے اس مطالبہ کے جواب میں لال مسجد کے خطیب مولاناعبدالعزیزنے ہفتہ کی شب جووڈیوپیغام جاری کیاہے وہ دھمکی آمیزہی نہیں بلکہ اس وڈیوپیغا م میں مولانا عبدالعزیز نے ایک بارپھرمکروفریب اورجھوٹ سے کام لیتے ہوئے جوناشائستہ زبان استعمال کی ہے وہ بھی انتہائی غیرمناسب، شرمناک اورقابل مذمت ہے۔

الطاف حسین نے کہاکہ نبی کا ہرارشاد اللہ تعالیٰ کے حکم سے جاری ہوااور سرکاردوعالم نے اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے صحابہ کرام کومنافقوں کی بنائی ہوئی مسجدضرار کوڈھانے کاحکم دیاتھا ۔ انہوں نے کہاکہ اگراسلام کے نام پر بنائی جانے والی کسی مسجدمیں اسلام اورمسلمانوں ہی کونقصان پہنچانے کادرس اور تبلیغ کی جائے توایسی مسجد کومسجد ضرار سے تشبیہ نہ دی جائے تواورکیانام دیاجائے؟۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں ایک مرتبہ پھرمسجد ضرارکاحوالہ دینے کیلئے قرآن مجید سے رجوع کررہا ہوں۔ قرآن مجید کے سپارہ نمبر11 ” یعتذرون “ میں سورہ نمبر9 یعنی سورہء توبہ کی آیت نمبر107سے 110 ( جس کاعربی نسخہ بیان کے ساتھ منسلک ہے ) ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتاہے، ” اوربعض لوگ ایسے ہیں جنہوں نے ان اغراض کے لئے مسجدبنائی کہ وہ اسلام کوضرر پہنچائیں اور اس میں بیٹھ بیٹھ کرکفرکی باتیں کریں۔

اورایمان داروں میں تفریق ڈالیں۔ اوراس شخص کے قیام کاسامان کریں جواس سے پہلے اللہ اوراس کے رسول کی مخالفت کرتارہاہے۔ اوروہ ضرور قسمیں کھاکرکہیں گے کہ سوائے بھلائی کے ہماری اورکوئی نیت نہیں ہے۔ حالانکہ اللہ گواہی دیتاہے کہ بے شک وہ لوگ جھوٹے ہیں۔ ( اے نبی ) آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں ۔ البتہ وہ مسجد ( مسجدقبا ) جس کی بنیادپہلے دن سے تقوےٰ پررکھی گئی ہے وہ اس بات کے زیادہ لائق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔

اس میں ایسے لوگ ہیں جو اس بات کوپسند کرتے ہیں کہ وہ صاف ستھرے رہیں۔ اوربلاشبہ اللہ تعالیٰ پاک صاف رہنے والوں کوپسندکرتاہے۔ کیاوہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اوراس کی رضاوخوشنودی پر رکھی ہے، وہ بہتر ہے یاوہ جس نے اپنی عمارت کی بنیاد گرنے والی کھائی کے کنارے پر رکھی ہے۔ اورپھروہ اس کے ساتھ جہنم کی آگ میں جاگرے۔ اوراللہ ظالم قوم کوہدایت نہیں دیا کرتا۔

ان کی یہ عمارت جس کوانہوں نے بنایاہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی۔ سوائے اس کے کہ ان کے دل ہی فناہوجائیں۔ اوراللہ جاننے والا اورحکمت والاہے “ ۔ الطاف حسین نے کہاکہ میں تمام علمائے کرام، اینکرپرسنز، تجزیہ نگاروں، دانشوروں ،اہل قلم حضرات اورعوام سے کہتاہوں کہ وہ ان آیات ربانی کی روشنی میں لال مسجد اورمدرسہ حفصہ میں دی جانے والی تعلیمات اوران کے عمل وکردارکاجائزہ لیں اورپھراپنے ضمیرکے مطابق فیصلہ کریں کہ کیاان کی تعلیمات اور عمل وکردار اسلامی تعلیمات کے مطابق تھایانہیں؟کون نہیں جانتاکہ لال مسجداورمدرسہ حفصہ کے طلبہ وطالبات نے کلاشنکوفوں ، ڈنڈوں اور دیگر ہتھیاروں سے مسلح ہوکرکئی دنوں تک پورے اسلام آبادکویرغمال بنائے رکھا،اسلحہ کے ذورپرچلڈرن لائبریری پر قبضہ کیا، کاریں چلانے والی عورتوں پر حملہ کیا ، بغیرداڑھی والوں، نائی کی دکانوں اورکیسٹوں کاکاروبارکرنے والوں کی دکانوں پر ڈنڈوں اورکلاشنکوفوں سے حملے کرکے توڑپھوڑکی اورانہیں زدوکوب کیا، تھراپی کرنے والے مرد اورخواتین پربیجاالزامات لگاکرانہیں اغواکیا اورمدرسہ میں لیجاکران پر تشددکیا۔

مولاناعبدالعزیزنے اپنی مسجد اورمدرسہ میں پڑھنے والے طلبہ وطالبات کو کلاشنکوفوں کی تربیت دے کران کے ذریعے پولیس اورفوج کی چوکیوں پر حملے کروائے اورکئی پولیس والوں اورفوجیوں کوشہید وزخمی کیا۔ یہ بات بھی ریکارڈ پرموجود ہے کہ مولاناعبدالعزیز نے لال مسجدمیں اپنے خطابات میں طلبہ وطالبات کوخودکش حملوں کادرس دیا،طالبان اورالقاعدہ جیسی دہشت گردتنظیموں کی بھرپورحمایت کی۔

وہ طالبان، القاعدہ اورداعش جیسی دہشت گردتنظیموں کی صبح شام تبلیغ اوروکالت کرتے آئے ہیں اورآج تک کررہے ہیں۔ الطا ف حسین نے کہاکہ اب جبکہ طالبان اور القاعدہ کے بعدداعش نے پاکستان میں اپنی سرگرمیوں کاآغازکیاہے تو جامعہ حفصہ کی طالبات کا عربی زبان میں ایک تازہ ترین وڈیو پیغام انٹرنیٹ پر جاری ہواہے جس کاانگریزی ترجمہ میں اس بیان کے ساتھ منسلک کررہاہوں۔

اس پیغام میں انہوں نے اسامہ بن لادن کابدلہ لینے اور داعش (ISIS)کے سربراہ ابوبکر البغدادی کوخلیفہ قراردیاہے اورپاکستان میں داعش کی خلافت قائم کرنے کی بات کی ہے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ میں تمام علما ئے کرام، مشائخ عظام، تاریخ دانوں،تجزیہ نگاروں،سیاسی ومذہبی جماعتوں ، صحافیوں،اساتذہ کرام اور اینکر پرسنز سے سوال کرتاہوں کہ میری ان باتوں کی روشنی میں آپ اپنے ضمیر کے مطابق بتائیں کہ میں اپنے بیان میں کہاں تک درست یاغلط ہوں؟